کورونا ہیلتھ الاؤنس نہ ملنے کیخلاف اسلام آباد کے سرکاری ہسپتالوں کے طبی عملے کا او پی ڈیز کا مکمل بائیکاٹ ، ہڑتال کی گئی

وفاقی سیکرٹری صحت اور جوائنٹ سیکرٹری صحت کو فوری عہدوں سے ہٹانے کا مطا لبہ

پیر 12 جولائی 2021 23:33

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 جولائی2021ء) وفاقی دارالحکومت کے سرکاری ہسپتالوں میں طبی عملے کو حکومتی اعلان کے باوجود تقریبا ایک سال سے کورونا ہیلتھ الاؤنس نہ ملنے کے خلاف تمام سرکاری ہسپتالوں کے طبی عملے نے او پی ڈیز کا مکمل بائیکاٹ کرتے ہوئے ہڑتال کی گئی ۔طبی عملے نے ناروا اور خودسر روئیے کے حامل وزارت صحت کے وفاقی سیکرٹری اور جوائنٹ سیکرٹری صحت کو فوری طور پر انکے عہدوں سے ہٹانے کا بھی مطالبہ کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق کورونا کی عالمی وباء کے خلاف صف اول کا کردار ادا کرنے والا اسلام آباد کے سرکاری ہسپتالوں کا تمام عملے کے سینکڑوں ڈاکٹرز ،نرسز ،پیرا میڈیکل سٹاف سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔ طبی عملے کے ان تمام اہلکاروں نے گرینڈ ہیلتھ الائنس کی کال پر اپنے مطالبات کے حق میں مکمل ہڑتال کی۔

(جاری ہے)

۔ہڑتال کرنے والوں میں پمز، NIRM، پولی کلینک، سی ڈی اے ہسپتال، این آئی ایچ ہسپتال میں کام کرنے والے ڈاکٹرز،نرسز ، پیرا میڈیکل سٹاف حتی کہ سینٹری ورکرز وغیرہ بھی شامل تھے۔

۔ہسپتالوں میں او پی ڈیز کا مکمل بائیکاٹ کیاگیا تاہم ایمرجنسی طبی سہولیات جاری رکھی گئیں۔ گرینڈ ہیلتھ الائنس کے سربراہ اور پمز ہسپتال کے سینئیر ڈاکٹر اسفند یار خان نے کہا کہ ڈاکٹرز، نرسز اور دیگر طبی عملے نے اپنی اور اپنے خاندان والوں کی جانیں خطرے میں ڈال کر کورونا وباء کے دوران علاج معالجہ جاری رکھا۔۔اس دوران کئی ڈاکٹر، نرسز اور طبی عملے کے دیگر ارکان نے اپنے فرض کی خاطر کورونا میں مبتلا ہو کر جانیں بھی قربان کیں تاہم پھر بھی ہسپتال میں علاج معالجہ بند نہیں کیا گیا۔

پوری دنیا میں طبی عملے کی خدمات کو اعلی ترین سطح پر سراہا گیا اور انھیں عزت سے نوازا گیا پاکستان میں بھی صدر مملکت اور وزیراعظم سمیت سب نے طبی عملے کی انسانیت کی خدمت کے شاندار جذبے کو سراہتے ہوئے انھیں اس عالمی وبائ کے خلاف صف اول کے مجاہد قرار دیا۔انہی خدمات کے اعتراف کے سلسلے میں وفاقی حکومت نے کورونا وبائ کے دوران کام کرنے والے تمام طبی عملے کے لئے ایک بنیادی تنخواہ کے برابر خصوصی الاؤنس دینے کا اعلان کیا تھا۔

۔ایک سال گزر گیا تاہم حکومتی اعلان کی راہ میں بیورو کریسی روکاوٹ بن گئی ہے اور فنڈز مختص ہونے کے باوجود طبی عملے کو یہ الاؤنس نہیں دیا جا رہا۔۔۔ہماریباوثوق ذرائع کا بتانا ہے کہ وزارت قومی صحت خدمات کی بیوروکریسی خصوصا وفاقی سیکرٹری اور جوائنٹ سیکرٹریز چاہتے ہیں کہ یہ الاؤنس وزارت کے اہلکاروں کو بھی دیا جائے۔جس میں ناکامی کی صورت میں طبی عملے کے ارکان کو بھی اس سے محروم رکھا جا رہا ہے۔

۔۔گرینڈ ہیلتھ الائنس کا مطالبہ ہے کہ اب جبکہ ملک بھر میں کورونا کی چوتھی خطرناک لہر شروع ہو چکی ہے ایسے میں ہسپتالوں پر مریضوں کا ایک بار پھر دباؤ بہت بڑھ جائے گا۔۔۔انھوں نے مطالبہ کیا کہ جب تک کرونا وائرس رہے گا اس وقت تک رسک الاؤنس کو تنخواہ کے ساتھ دیا جائے۔انھوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ تمام ہاؤس آفیسر ڈاکٹرز ،پوسٹ گریجویٹ ڈاکٹرز اور نرسنگ طلبہ کو بھی کورونا رسک الاؤنس دیا جائے کیونکہ یہ سب اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈال کر مریضوں کا علاج کرتے ہیں۔

گرینڈ ہیلتھ الائنس کا ماننا ہے کہ خیبر پختونخوا میں ایم ٹی آئی نظام مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے ایسے میں اس ناکام قانون کو آسلام آباد کے ہسپتالوں میں زبردستی نافذ کرنا کسی بھی صورت درست نہیں ہے اس لئے کہ ہسپتال کا تمام عملہ متفقہ طور پر ایم ٹی آئی نظام کو مسترد کرتا ہے۔انھوں نے کہا کہ ایم ٹی آئی کے متنازعہ بل کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی مسترد کر چکی ہے تاہم اس کے باوجود سینیٹ کے رواں سیشن میں اس بل کو ایجنڈے پر رکھ کر منظور کرانے کہ کوشش کی جا رہی ہے جو پارلیمانی اور جمہوری روایات کے بھی خلاف ہے۔اس لئے الائنس چئیرمین سینیٹ سے استدعا کرتا ہے کہ ایم ٹی آئی بل کو پارلیمنٹ سے منظور نہ ہونے دیا جائے۔