مشیر وزیراعلیٰ مرتضیٰ وہاب کو ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی مقرر کرنا حکومت سندھ کا آئینی اختیار ہے، سید ذوالفقار شاہ

مرتضیٰ وہاب کی ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی کی حیثیت سے تعیناتی حکومت سندھ کی مشکلات میں اضافے کا باعث بنے گی

منگل 13 جولائی 2021 00:27

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جولائی2021ء) بلدیاتی اداروں کے محنت کشوں کے ملک گیر مزدور رہنما و بلدیاتی امور کے ماہر سید ذوالفقار شاہ نے کہا ہے کہ بلدیاتی اداروں کی منتخب نمائندوں کی مدت مکمل ہونے کے بعد اداروں کو چلانے کیلئے حکومت سندھ کو اختیار حاصل ہے کہ وہ سرکاری آفیسر کے علاوہ کسی بھی شخص کو ایڈمنسٹریٹر کی حیثیت سے تعینات کرسکتی ہے۔

ماضی میں پاکستان پیپلز پارٹی نے دو بار کیپٹن فہیم الزمان خان کو مسلم لیگ نواز نے مشاہد اللہ خان کو اور ایم کیو ایم نے اپنے صوبائی وزیربلدیات ڈاکٹر فاروق ستار کو کو آرڈینیٹرز کی حیثیت سے کے ایم سی اور ڈی ایم سیز میں اپنے نمائندے مقرر کیے تھے جس کے تحت کے ایم سی میں تمام امور کی نگرانی ڈاکٹر صغیر انصاری کرتے تھے۔

(جاری ہے)

اپوزیشن کے اعتراض کی قانونی حیثیت نہیں ہے البتہ حکومت سندھ کی جانب سے مرتضیٰ وہاب کی بحیثیت ایڈمنسٹریٹر تقرری کے بعد حکومت سندھ خود مشکلات کا شکار ہوسکتی ہے کیونکہ کے ایم سی کو اس کے جائز حصے کی رقم 1999 سے ادا نہیں کی جارہی ہے جبکہ 30 جون 2010 کو ختم ہونے والے PFC ایوارڈ کو بھی ازسرنو طے نہیں کیا گیا۔

6500 سے زائد ریٹائر اور وفات یافتہ ملازمین اپنے پنشنری واجبات سے محروم ہیں۔ 2020 میں مستقل کردہ 266 ملازمین کا ریکارڈ HRM ڈپارٹمنٹ میں موجود نہ ہونے پر نیب اور اینٹی کرپشن ان 266 ملازمین کو ملازمتوں سے فارغ کرنے کی سفارش کرسکتی ہے جو کہ میئر کراچی وسیم اختر کی منظوری سے بھرتی کیے گئے ہیں۔ ان مسائل کا سامنا کرنے پر مرتضیٰ وہاب کو کے ایم سی چلانے کیلئے اس کا جائز حق اور مناسب فنڈ میں حصہ حکومت سندھ کو دینا پڑے گا۔

نہ دینے کی صورت میں تنخواہوں، پنشن کے بحران کا مرتضیٰ وہاب اور حکومت سندھ کو سامنا کرنا پڑے گا۔ عدالت عالیہ سندھ پہلے ہی اس سلسلے میں پنشنرز کو ادائیگی کیلئے اثاثے فروخت کرنے کا حکم دے چکی ہے جبکہ سندھ ہائی کورٹ سکھر سرکٹ وزیراعلیٰ سندھ، چیف سیکریٹری سندھ، سیکریٹری کیبنٹ اور سیکریٹری ایگری کلچر کی تنخواہیں ریٹائر پنشنرز کو ادائیگی نہ کرنے پر روک چکی ہے جو کہ تین ماہ کے بعد ادائیگی کرنے پر بحال کی گئی ہیں لہٰذا ایسی صورتحال میں ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی کی حیثیت سے مرتضیٰ وہاب یا کسی بھی سیاسی شخصیت کو مقرر کرنا گھاٹے کا سودا ہوگا۔