وفاقی حکومت نے اپنے ہی منظورہ کردہ انتخابی اصلاحات کے بل میں ترمیم کا فیصلہ کر لیا

انتخابی ترمیمی بل میں وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کو بھی مشاورت کا حصہ نہیں بنایا گیا تھا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 13 جولائی 2021 15:20

وفاقی حکومت نے اپنے ہی منظورہ کردہ انتخابی اصلاحات کے بل میں ترمیم ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 13 جولائی 2021ء) : وفاقی حکومت نے ایک اور یو ٹرن لیتے ہوئے اپنے ہی منظور کردہ انتخابی اصلاحات ترمیمی بل 2021ء میں ترمیم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی سے منظور کروائے گئے انتخابی اصلاحات ترمیمی بل 2021ء پر وزارت قانون سے مشاورت ہی نہیں کی گئی تھی۔ اس کے علاوہ انتخابی ترمیمی بل میں وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کو بھی مشاورت کا حصہ نہیں بنایا گیا تھا، جس کے بعد اب حکومت نے اپنے ہی منظور کردہ انتخابی اصلاحات ترمیمی بل 2021ء میں نئی ترامیم لانے کا فیصلہ کیا۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم آفس میں انتخابی اصلاحات ترمیمی بل 2021ء پر الیکشن کمیشن اور اپوزیشن کے اعتراضات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ وزیراعظم نے وزارت پارلیمانی امور کو وزیر قانون و آئینی ماہرین سے مشاورت کی ہدایات جاری کردیں۔

(جاری ہے)

انتخابی اصلاحات کے ترمیمی بل میں قانونی سقم دور کرنے کے لیے وزیر قانون کوخط ارسال کیا گیا۔ وزیراعظم کی ہدایات پر وزارت قانون کی جانب سے کام بھی شروع کردیا گیا ہے انتخابی اصلاحات کے ترمیمی بل پرعید الاضحیٰ کے بعد بڑی پارلیمانی بیٹھک ہوگی۔

قبل ازیں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے وفاقی حکومت کی جانب سے انتخابی اصلاحات ترمیمی بل پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ الیکشن کمیشن نے حلقہ بندیوں اور انتخابی فہرستوں سمیت متعدد شقوں میں ترمیم پر تحفظات کا اظہار کیا ۔ کمیشن نے وزارت پارلیمانی امور اور وزارت قانون کو ارسال کردہ خطوط میں 72 مجوزہ ترامیم میں سے 45 پر اعتراضات اٹھائے تھے۔ پی ٹی آئی حکومت نے انتخابی اصلاحات کے لیے الیکشن ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پاس کروایا۔ جبکہ کچھ روز قبل اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے مجوزہ انتخابی اصلاحات پر شدید تنقید کا سامنا کرنے کے بعد حکومت نے اس بات کا اشارہ دیا تھا کہ وہ یکطرفہ طور انتخابی عمل سے متعلق قوانین میں ترامیم نہیں کرے گی۔