کشمیری شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی،مقررین

بھارتی جبر و استبداد اور عالمی طاقتوں کی بے حسی بھی کشمییریوں کے جذبہٴ حریت کو سرد نہ کر سکی ہے۔ کشمیر تقسیم ہند کا نامکمل ایجنڈا ہے۔ کشمیریوں کا نعرہ ’’ کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ ہے اور اس کیلئے ان کی جدوجہد جاری ہے۔ہمارے نوجوان سوشل میڈیا کے ذریعے بھارت کا مکروہ اور بھیانک چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کریں،یوم شہداء کشمیر کانفرنس سے خطاب

منگل 13 جولائی 2021 21:41

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 جولائی2021ء) کشمیری شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی اورانہیں جلد بھارتی تسلط سے آزاد ی حاصل ہو گی۔بھارتی جبر و استبداد اور عالمی طاقتوں کی بے حسی بھی کشمییریوں کے جذبہٴ حریت کو سرد نہ کر سکی ہے۔ کشمیر تقسیم ہند کا نامکمل ایجنڈا ہے۔ کشمیریوں کا نعرہ ’’ کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ ہے اور اس کیلئے ان کی جدوجہد جاری ہے۔

ہمارے نوجوان سوشل میڈیا کے ذریعے بھارت کا مکروہ اور بھیانک چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کریں۔ ان خیالات کااظہار مقررین نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان، شاہراہ قائداعظمؒ لاہور میں ’’یوم شہدائے کشمیر‘‘ کے موقع پر شہدائے کشمیر کی لازوال قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے منعقدہ خصوصی نشست کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

اس نشست کا اہتمام نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔

پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک، نعت رسول مقبولؐ اور قومی ترانہ سے ہوا۔ نظامت کے فرائض سیکرٹری نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ شاہد رشید نے انجام دیئے۔ سابق جج لاہور ہائیکورٹ جسٹس(ر) نذیر اختر نے کہا کہ زندہ قومیں اپنے محسنوں اور مشاہیر کو ہمیشہ یاد رکھتی اور نئی نسلوں کو ان کے شاندار کارناموں سے آگاہ کرتی ہیں۔ 13جولائی 1931ء کو 22کشمیریوں نے اذان کی ادائیگی کے دوران جام شہادت نوش کیا۔

بھارت جلد ٹکڑے ٹکڑے اور کشمیر آزاد ہو گا۔ ہر گزرنے والا دن کشمیریوں کو ان کی منزل کے قریب کر رہا ہے۔شہدائے کشمیر نے اپنے پاک خون سے آزادی کی جو شمع کشمیری عوام کے دلوں میں روشن کی ہے،اسے بھارتی جبر ختم نہیں کر سکا ۔ اقوام متحدہ اپنی قراردادوں پر عمل کرواتے ہوئے کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دلوائے۔سینیٹ کی دفاعی کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید نے ویڈیو خطاب میں کہا کہ13جولائی 1931ء کو 22کشمیری نوجوانوں نے جام شہادت نوش کیا،90سال گزر گئے لیکن کشمیری آج بھی ان شہداء کو نہیں بھولے ہیں۔

قائداعظمؒ کو کشمیر سے خاص لگائو تھا اور ان کی خواہش تھی کہ کشمیر پاکستان کا حصہ بنے۔ انہوں نے کہا کہ برہان وانی کی شہادت کے بعد کشمیریوں کی تحریک میں مزید تیزی آئی ہے۔ کشمیریوں کی تحریک آزادی انشاء اللہ کامیاب ہو گی اور انہیں آزادی کی نعمت جلد ملے گی۔سینیٹ آف پاکستان کے سابق رکن لیفٹیننٹ جنرل(ر) عبدالقیوم نے ویڈیو خطاب میں کہا کہ ہم 13جولائی کے شہداء کو اس لئیے یاد کرتے ہیں کہ ہمارے دل آج بھی ان کیلئے دھڑکتے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم وستم کے باوجود کشمیری ’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ کا نعرہ لگا رہے ہیں۔کشمیریوں کی تحریک آزادی اپنی منزل بہت جلد حاصل کرے گی۔ معروف صحافی اور دانشور سلمان غنی نے کہا کہ کشمیریوں کی تحریک آزادی شہادتوں، نوجوانوں کی جدوجہد اور صبر واستقامت کی تحریک ہے۔ 13جولائی1931ء کو جب بائیس کشمیریوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا اس وقت ڈوگرہ راج نے کشمیریوں کی زندگی اجیرن بنا رکھی تھی جبکہ آج بھی بھارتی ظلم وستم نے کشمیریوں کی زندگی عذاب بنا رکھی ہے۔

کشمیریوں کو قوام متحدہ نے حق خودارادیت دینے کا وعدہ کر رکھا ہے لیکن یہ وعدہ آج تک پورا نہیں ہو سکا۔ عالمی طاقتوں کے دہرے میعار ہیں وہ مشرقی تیمور ، سوڈانا ور اریٹیریا کے عوام کو تو اپنے مفادات کی خاطر یہ حق دیدیتے ہیں لیکن کشمیر اور فلسطین کے مسلمانوں کو یہ حق نہیں دیتے۔ کشمیری بھارتی تسلط قبول کرنے پر آمادہ نہیں ہیں۔ قائداعظمؒ نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا ،کشمیر جلد پاکستان کا حصہ بنے گا۔

برہان وانی کی شہادت نے تحریک آزادی میں ایک نئی روح پھونک دی ہے۔ میں نوجوانوں سے اپیل کروں گا کہ وہ سوشل میڈیا کے ذریعے بھارت کا مکروہ اور بھیانک چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کریں۔ کشمیری رہنما اور صدر نظریہٴ پاکستان فورم آزادکشمیر مولانا محمد شفیع جوش نے کہا کہ 1931ء میں کشمیر پر ایسے حکمران مسلط تھے جنہوں نے خطبہٴ جمعہ اور گائے ذبح کرنے پر پابندی لگا دی۔

اسی سال ایک ڈوگرہ سپاہی نے تلاوت کرتے ایک مسلمان سے قرآن پاک چھین کر باہر پھینک دیا ۔ ان واقعات پر احتجاج سے کشمیر میں ایک بیداری کی لہر پیدا ہوئی۔ احتجاج کے دوران عبدالقدیر نامی ایک نوجوان نے مسلمانوں میں جوش و جذبہ پیدا کرنے کیلئے جوشیلی تقریر کی ،اس پر مقدمہ درج ہو گیا ۔ 13جولائی کو مقدمہ کی جیل کے اندر سماعت ہورہی تھی ،اتنے میں ظہر کی اذان کا وقت ہو گیا ۔

ایک مسلمان نے اذان شروع کی تو ڈوگرہ فوج کے سپاہیوں نے گولی چلا دی ۔وہ مسلمان شہید ہو کر گر پڑا تو اس کی جگہ دوسرے مسلمان نے اذان وہیں سے شروع کر دی اسے بھی شہید کر دیا گیا ۔اس طرح اذان مکمل کرتے کرتے متعددمسلمان شہید ہو گئے ۔اسی لیے یہ دن یوم شہدائے کشمیر کے نام سے منایا جاتا ہے۔ہمیں کشمیریوں کی قربانیوں کو فراموش نہیں کرناچاہئے۔

نمائندہ آل پارٹیز حریت کانفرنس انجینئر مشتاق محمود نے کہا کہ ظالم جابر قابض حکمرانوں کیخلاف کشمیریوں کی جدوجہد آزادی جاری ہے۔ 13جولائی1931ء کو اذان مکمل کرتے ہوئے کشمیری مجاہدوں نے جام شہادت نوش کیا۔ شہادتوں کا یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ حریت کانفرنس تحریک آزادی سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے گی۔کشمیریوں نے جان ومال کی لازوال قربانیاں دے کر اس تحریک کو جاری رکھا ہوا ہے۔

جبری لاک ڈائون اور کرونا وباء کے دوران بھی کشمیریوں پر بھارتی ظلم وستم جاری ہے۔ معروف ماہر تعلیم سہیل بشیر قریشی نے کہا کہ بھارت کشمیریوں پر مظالم ڈھا رہا ہے اور اسے کوئی پرواہ نہیں ۔ کشمیر کے بارے میں تاریخی حقائق سے آگہی حاصل کرنے کیلئے کتب کا مطالعہ کریں۔ جب مجاہدین کشمیر کو آازاد کرواتے سرینگر ایئرپورٹ کے قریب پہنچ گئے تو بھارتی وزیراعظم نہرو اقوام متحدہ چلے گئے کہ ہماری مدد کرو ۔

اقوام متحدہ نے قرارداد منظور کی کہ کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دیا جائے۔ یہ قرارداد آج بھی وہ بنیاد ہے جس کو لیکر ہم اس مسئلہ کو پوری دنیا کے سامنے بہترین انداز میں پیش کر سکتے ہیں۔ شاہد رشید نے کہا کہ بھارتی فوج کشمیریوں پر مظالم کے پہاڑ توڑ رہی ہے لیکن پھر بھی کشمیر کی فضائیں ’’پاکستان زندہ باد‘‘ اور ’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ کے نعروں سے گونج رہی ہیں ۔

ہم کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی میں ان کے ساتھ بھرپور اظہارِ یکجہتی کرتے ہیں۔ نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ مسلسل کشمیریوں کیلئے آواز بلند کر رہا ہے۔ نشست میں میاں ثاقب خورشید،پیر سید نوبہار شاہ، بیگم صفیہ اسحاق، پروفیسر ثمینہ بشریٰ ، پروفیسر عابدہ الیاس،محمد ابرار، سائرہ خان نے بھی شرکت کی۔ آخر میں مولانا محمد شفیع جوش نے شہدائے کشمیر کے بلندئ درجات اور تحریک آزادی کشمیر کی کامیابی کیلئے دعا کروائی۔