وسطی ایشیائی ریاستوں ، ایران اور افغانستان کیلئے زمینی راستے سے برآمدات

ایوان صنعت و تجارت کوئٹہ کا جاری کردہ سرکلر اور ایکسچینج مینول کی تبدیلی کیلئے اسٹیٹ بینک کو مراسلہ ارسال

منگل 13 جولائی 2021 23:53

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 جولائی2021ء) ایوان صنعت و تجارت کوئٹہ بلوچستان نے وسطی ایشیائی ریاستوں ، ایران اور افغانستان کے لئے زمینی راستے سے برآمدات سے متعلق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ سرکلر اور ایکسچینج مینول کی تبدیلی کے لئے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو مراسلے ارسال کردیئے ہیں ، ایوان صنعت و تجارت کوئٹہ بلوچستان کے صدر عبدالصمد موسی خیل کے دستخطوں سے جاری کئے گئے مراسلوں میں کہا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے نوٹیفکیشن نمبر No./ICM/11677 5/ EPP 1(51) Misc.PER-2021پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 2جولائی کو جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کی وجہ سے ایکسپورٹرز کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوا ہے اس سے قبل بھی ایکسپورٹرز کو ایران کے ساتھ بینکنگ چینل نہ ہونے کے باعث مشکلات کا سامنا تھا جبکہ مذکورہ حکم نے مزید زمین کے راستے چاول ، آم ، مالٹے ودیگر کی ایران اور وسطی ایشیائی ریاستوں کو برآمدات کو مزید نقصان پہنچادیا ہے ، مذکورہ حکم نامے سے ظاہر ہورہا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے فارن ایکسچینج فیکٹر کو زیادہ توجہ دی جارہی ہے اور اس سے پیدا ہونے والی صورتحال کو خاطر میں نہیں لایا جارہا ہے ۔

(جاری ہے)

اس حکم نامے سے آم ، مالٹے اور چاول کے کاشت کار بری طرح متاثر ہوں گے حالانکہ ان پھلوں اور فصلات سے پاکستان کو خطیر زرمبادلہ مل رہا تھا ۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ لینڈ روٹ ا ایکسپورٹ کو فارم Eشرط سے مستثنی قرار دیا جائے اور ایران و وسطی ایشیائی ریاستوں سے متعلق جاری کردہ حکم نامے کو ایکسپورٹرز کی وسیع تر مفاد میں واپس لیا جائے ۔ چیمبر آف کامرس کی جانب سے افغانستان کو برآمدات سے متعلق جاری کردہ احکامات پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ فارن ایکسچینج مینول میں تبدیلی کے باعث افغانستان کو زمینی راستے سے برآمدات تقریبا ناممکن ہوچکی ہے ۔

امن وامان کی خراب صورتحال اور دیگر وجوہات کے باعث پاکستان سے افغانستان کو برآمدات بری طرح متاثر ہوئی ہے بلکہ فارن ایکسچینج مینول میں تبدیلی نے رہی سہی کسر پوری کردی ہے ۔ بینک کے حکام اس جانب بھی توجہ مبذول کرائے تاکہ صوبے میں تجارتی سرگرمیاں بحال رہے اور لوگوں کو باعزت روزگارکے مواقع میسر آسکیں ۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کے احکامات اور مراسلے جاری کرنے سے قبل اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینا جانا ضروری ہوتا ہے لیکن یہاں ایسا نہیں کیا گیا اسی لئے ایکسپورٹرز کو اس پر سخت تحفظات ہیں اور ہم ایسے احکامات پرنظرثانی اور انہیںواپس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں