اب پاک اتھارٹی کے ایکٹ میں موجود قانونی سقم دور کرنے کیلئے ہر ممکن تعاون کیا جائیگا‘ راجہ بشارت

وزیر قانون کا صاف پانی کمپنی کی گاڑیاں آب پاک اتھارٹی کو منتقل نہ کرنے پر تشویش کا اظہار ،ذمہ داری انتظامی محکمے پر ہو گی

بدھ 14 جولائی 2021 19:21

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جولائی2021ء) وزیر قانون و کوآپریٹوز پنجاب راجہ بشارت کی زیر صدارت آب پاک اتھارٹی کی نگرانی کے لیے گورنر پنجاب کی قائم کردہ کمیٹی کا پہلا اجلاس سول سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا جس میںچیئرمین و سی ای او آب پاک اتھارٹی ،سی ای او صاف پانی کمپنی اور متعلقہ محکموں کے افسران نے اب تک کی پیشرفت پر بریفنگ دی ۔

راجہ بشارت نے کہا کہ گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کی ہدایت کے مطابق صوبہ میں واٹر فلٹریشن پلانٹس لگانے کا کام تیز کیا جائے اور اس کمیٹی کے قیام کا مقصد بھی اس میں حائل رکاوٹیں دور کرنا ہے۔ انہوں نے محکمہ ہائوسنگ سے پاک صاف پانی کمپنی کی گاڑیوں، اثاثہ جات اور فزیبلٹی رپورٹس کی منتقلی کے لیے اب تک کیے گئے اقدامات کی تفصیل طلب کرتے ہوئے کہا کہ یہ امر انتہائی قابل تشویش ہے کہ صاف پانی کمپنی کی گاڑیاں تاحال آب پاک اتھارٹی کو منتقل نہیں کی گئیں اور بے کار کھڑی تباہ ہو رہی ہیں جبکہ اس نقصان کی ذمہ داری انتظامی محکمے پر ہی عائد ہوگی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ہدایات پر عملدرآمد کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔ قبل ازیں وزیر قانون کوبریفںگ میں بتایا گیا کہ منصوبے کے لیے 4 ارب روپے کی ضرورت ہے جبکہ تاحال 40 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں۔ بریفنگ میں یہ بھی کہا گیا کہ سب سے پہلے ان علاقوں میں فلٹریشن پلانٹ لگا رہے ہیں جہاں زیر زمین پانی بہت ہی خراب ہے ۔

اب تک 1538 منظور شدہ پلانٹس میں سے 1200 لگ چکے ہیں جبکہ باقی کا ٹینڈر 26 جولائی کو ہو رہا ہے۔ بریفنگ میں دوسرا اہم مسئلہ متعلقہ قانون میں پیچیدگی کا بتایا گیا جس پر راجہ بشارت نے یقین دہانی کرائی کہ آب پاک اتھارٹی کے ایکٹ میں موجود قانونی سقم دور کرنے کے لیے ہر ممکن تعاون کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کام میں تیزی لانے کے لیے ہر دس دن بعد کمیٹی کا اجلاس ہو گا ۔