جارج بش نے افغانستان سے امریکی افواج کا انخلاء بڑی غلطی قرار دے دیا

افغانستان سے فوجی انخلا کے اقدام سے میرا دل ٹوٹ گیا، غیرملکی فوج کا انخلا افغان خواتین کیلئے شدید نقصان دہ ہے۔سابق امریکی صدر جارج بش کا غیرملکی میڈیا کو انٹرویو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ بدھ 14 جولائی 2021 23:12

جارج بش نے افغانستان سے امریکی افواج کا انخلاء بڑی غلطی قرار دے دیا
واشنگٹن (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 جولائی2021ء) سابق امریکی صدر جارج بش نے افغانستان سے امریکی افواج کا انخلاء بڑی غلطی قرار دے دیا، انہوں نے کہا کہ افغانستان سے فوجی انخلا کے اقدام سے میرا دل ٹوٹ گیا، غیرملکی فوج کا انخلا افغان خواتین کیلئے شدید نقصان دہ ہے۔ انہوں نے غیرملکی میڈیا کو اپنے انٹرویو میں کہا کہ  افغانستان سے امریکی افواج کا انخلاء بڑی غلطی ہے، افغانستان خانہ جنگی کے شکار افغانستان سے غیرملکی افواج کا نکلنا ناقابل تلافی نقصان کا باعث بنے گا، غیر ملکی افواج کا انخلاء افغان خواتین کےلیے شدید نقصان دہ ہے کیوں کہ طالبان ظالمانہ طریقے سے افغان شہریوں و خواتین کو ماریں گے۔

واضح رہے کہ نائن الیون کے واقعے ورلڈ ٹریڈ ٹاور پر دہشت گردانہ حملے کے بعد اس کے وقت کے امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے 2001 میں افغانستان پر حملہ کردیا تھا، تب سے امریکی افواج افغانستان میں ہی موجود تھیں۔

(جاری ہے)

لیکن سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور حکومت میں امریکا اور طالبان کے درمیان دوحا امن معاہدے پر دستخط ہوئے۔ اسی معاہدے کی روشنی میں رواں سال اپریل میں امریکی صدر جو بائیڈن نے رواں سال ستمبر تک امریکی فوج کے انخلا کا اعلان کیا، جس کے بعد فوجی انخلا مشن ممکن ہوسکا۔

نجی ٹی وی کے مطابق نیٹو ہیڈ کوارٹرز برسلز میں ’ڈوراسٹیپ اسٹیٹمنٹ‘ میں افغانستان سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں نیٹو سیکریٹری جنرل یین سٹولٹن برگ نے کہا تھا کہ ہم افغانستان میں اپنا فوجی مشن ختم کر رہے ہیں لیکن ہم افغان عوام اور افغان سیکیورٹی فورسز کی مدد جاری رکھیں گے، یہ ہم وہاں علیحدہ سے اپنی سویلین موجودگی کے ذریعے کریں گے۔

مزید برآں ترجمان افغان طالبان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ پاکستان ہمارا برادر مسلم ملک ہے، اچھے تعلقات کے خواہشمند ہیں، پاکستانی طالبان ہمارا مسئلہ نہیں وہ پاکستان کا مسئلہ ہے، ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں کوئی بدامنی نہ ہو، واضح کرتے ہیں کہ اپنی سرزمین کسی کیخلاف استعمال نہیں ہونے دینگے، داعش گروپ ہمارا دشمن ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ دوحہ میں ہماری مذاکراتی ٹیم موجود ہے، ہم امید کرتے ہیں کہ مذاکرات کامیاب ہوں گے، مجبور نہیں کیا گیا تو سخت قدم نہیں اٹھائیں گے۔

شہری لوگوں کو نقصان نہیں پہنچائیں گے، خواتین کے تمام شرعی اور معاشی حقوق دیں گے، تمام شہریوں کے حقوق کا تحفظ کریں گے، اسلام اقلیتوں کو حقوق دیتا ہے اس پر کاربند رہیں گے۔ افغان امن عمل سے متعلق پاکستان کی عسکری اور سول قیات بھی دوٹوک الفاظ میں اعلان کرچکی ہے کہ پاکستان کی سرزمین افغانستان کیخلاف استعمال نہیں کی جائے گی، امریکا کو ہوائی اڈے نہیں دیے جائیں گے، امریکا کو ذمہ داری سے انخلا کرنا چاہیے تھا، افغانستان میں سول وار ہوئی تو کسی کا بھلا نہیں ہوگا، پاکستان نے خلوص نیت سے امن عمل بڑھانے کی کوشش کی، امن عمل آگے بڑھانے میں پاکسان کا کردار کلیدی رہا، افغانستان نے کیسے آگے بڑھنا ہے یہ فیصلہ وہاں کے عوام نے کرنا ہے، پاکستان کسی دھڑے کی حمایت نہیں کرے گا۔