افغانستان سے فوجی انخلا ایک غلطی ہے‘ جارج ڈبلیوبش

میں اور لارا بش نے افغان خواتین کے ساتھ بہت وقت گزارا اور وہ بہت خوف زدہ ہیں‘سابق امریکی صدر

جمعرات 15 جولائی 2021 10:55

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جولائی2021ء) امریکا کے سابق صدر جارج ڈبلیو بش نے افغانستان سے نیٹو افواج کی دستبرداری پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شہریوں کو طالبان کے قتل عام کے لیے چھوڑ دیا گیا ہے۔ سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے غیرملکی افواج کے افغانستان سے واپس جانے کو غلطی قرار دیتے ہوئے کہا کہ افغان شہریوں کو قتل ہونے کے لیے طالبان کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا۔

جرمنی کے خبر رساں ادارے ڈوئچے ویلے کو انٹرویو میں 11 ستمبر کے واقعے کے بعد افغانستان میں چڑھائی کرنے والے سابق امریکی صدر جارج بش نے نیٹو افواج کے انخلا پر کڑی تنقید ہوئے اسے غلطی قرار دیا۔جارج بش کا مزید کہنا تھا کہ نیٹو افواج کے انخلا کی غلطی سے افغانستان میں خواتین اور لڑکیاں ناقابل بیان نقصان اٹھانے والی ہیں جس پر میرا دل دکھتا ہے۔

(جاری ہے)

ایک بار پھر خواتین اور معصوم لوگوں کو قربان کرنے کے لیے ظالم لوگوں کے پاس اکیلا چھوڑ دیا گیا ہے۔امریکا کے سابق صدر نے کہا کہ جن لوگوں نے افغانستان میں امریکی اور نیٹو افواج کی مدد کی انھیں ذبح ہونے کے لیے سفاک لوگوں کے سامنے تنہا چھوڑ دیا گیا ہے حالانکہ یہ شہری عالمی قیادت کی جانب سے اچھے سلوک کے مستحق تھے۔سابق امریکی صدر جارج بش نے بتایا کہ میں اور لارا بش نے افغان خواتین کے ساتھ بہت وقت گزارا اور وہ بہت خوف زدہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ نہ صرف امریکی فوج بلکہ نیٹو افواج کی مدد کرنے والے اور تمام ترجمانوں کو ایسا لگتا ہے کہ بہت ہی ظالم لوگوں کے ذریعے قتل کرنے کے لیے چھوڑا گیا ہے اور اس سے میرا دل ٹوٹ گیا ہے۔جارج بش سے سوال کیا گیا کہ کیا افغانستان سے فوجیوں کا انخلا ایک غلطی تھی تو انہوں نے کہا کہ ہاں میں ایسا ہی سمجھتا ہوں۔نیویارک اور ورلڈ ٹریڈ سینٹر میں 11 ستمبر 2001 کو بدترین حملوں کے بعد 2001 میں ہی امریکی فوج کو افغانستان بھیجنے والے سابق ری پبلکن صدر کا کہنا تھا کہ میرا ماننا ہے کہ جرمن چانسلر اینجیلا مرکل بھی ایسا ہی سوچتی ہیں۔

بش کا کہنا تھا کہ مرکل نے بہت اہم پوزیشن کو ایک کلاس اور عزت بخشی ہے اور بڑے سخت فیصلے کیے ہیں۔ جرمن چانسلر اینجیلا مرکل 16 سال حکمرانی کے بعد رواں برس کے آخر میں سیاست سے ریٹائر ہوجائیں گی۔خیال رہے کہ امریکا اور نیٹو فورسز نے رواں برس مئی کے شروع میں افغانستان سے انخلا کا آغاز کردیا تھا اور 20 سال تک جنگ زدہ ملک میں رہنے کے بعد 11 ستمبر تک مکمل طور پر دستبردار ہو جائیں گی۔