شریف فیملی ججز سے بلیک میلنگ کے ذریعے فیصلے لیتی ہے

زیادہ تر جج شہباز شریف کی حکومت کے وقت کے ہیں،یہ لوگ ججز کو فون کر کے بلیک میل کرکے فیصلے لیتے ہیں۔۔ہائی پروفائل کیسز کو براہ راست دکھانے کی حکومتی وزراء کی تجویز اچھی ہے۔پی پی رہنما اعتزاز احسن کا بیان

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 15 جولائی 2021 12:55

اسلام آباد (اردو پوائنٹ تازی ترین اخبار۔15جولائی 2021ء)   پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ شریف فیملی ججز سے بلیک ملینگ کے ذریعے فیصلے لیتی ہے۔تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور بیرسٹر اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ اگر ہائیکورٹ سے ایسے فیصلے آتے ہیں تو پھر تو احتسابی عمل ختم ہو گیا۔کم از کم شریف خاندان کا احتساب تو نہیں ہو سکتا۔

زیادہ تر جج شہباز شریف کی پنجاب میں حکومت کے وقت کے ہیں۔عدلیہ عمومی طور پر شریف گھرانے پر بہت مہربان ہو رہی ہے۔یہ لوگ ججز کو فون کر کے بلیک میل کرکے فیصلے لیتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ خواجہ آصف ، شاہد خاقان عباسی اور راناثناءاللہ کو بھی این آر او مل گیا۔ہمارے خورشید شاہ تو اندر ہیں۔1994 سے 1996 تک نواز شریف نے 577 روپے ٹیکس دیا آج وہ کھرب پتی ہیں۔

(جاری ہے)

ہائی پروفائل کیسز کو براہ راست دکھانے کی حکومتی وزراء کی تجویز اچھی ہے۔دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ججوں کی تعیناتی میں قابلیت دیکھنی چاہیے، سینارٹی کو لے کر نہیں بیٹھنا چاہئے۔جو بندہ اللہ کی طرف سے ہی نااہل ہو اسے عذاب بنا کر تو نازل نہ کریں ۔ انٹرنیشنل لیگل فریم ورک سے متعلق ایک تقریب سے خطاب کے دوران وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سینارٹی کی بنیاد پر عہدے میں ترقی کو غیر اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جو شخص قابلیت کرتا ہے وہ اسے ترقی ملنی چاہیے لیکن سینارٹی کو بنیاد جسٹس محمد علی مظہر کے خلاف باتیں کرنے سے گریز کریں۔

وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ بار کونسل کو اس امر پر اصرار نہیں کرنا چاہیے کہ فلاں شخص سینارٹی پر پورا اترتا ہے تو اسے عہدے پر ترقی ملنی چاہیے جبکہ وہ شخص قابلیت نہ رکھتا ہو۔