سی پیک میں بغیر ٹینڈر ٹھیکے دینے سے قومی خزانے کو نقصان

منصوبے میں این ایل سی کی جانب سے بغیر ٹینڈر ٹھیکہ دینے اور ادھورے کام کے باوجود ٹھیکیداروں کو زائد ادائیگیوں کا انکشاف ہوا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 15 جولائی 2021 16:26

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 15 جولائی 2021ء) : پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے میں بغیر ٹینڈر ٹھیکئے دینے سے قومی خزانے کو نقصان پہنچا۔ اس حوالے سے رانا تنویر کی زیر صدارت پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وزارت منصوبہ بندی کی آڈٹ رپورٹ 20-2019ء زیر غور آئی۔ این ایل سی کی جانب سے بغیر ٹینڈر ٹھیکہ دیے جانے اور ادھورے کام کے باوجود ٹھیکیداروں کو زائد ادائیگیوں کا انکشاف ہوا۔

آڈٹ حکام کے مطابق نیشنل لاجسٹکس سیل (این ایل سی) نے کراچی گرین لائن بی آر ٹی ایس میں ایسکیلیٹرز کی تنصیب کے لیے ٹینڈر کے بغیر ٹھیکہ دیا۔ اس منصوبے پر 96 کروڑ روپے خرچ ہوئے، این ایل سی نے کام مکمل نہ ہونے کے باوجود ٹھیکیداروں کو زائد ادائیگیاں کیں، این ایل سی نے حبیب رفیق اور خان کنسٹرکشن سمیت کئی کمپنیوں کو 17 کروڑ 80 لاکھ روپے زائد ادا کیے۔

(جاری ہے)

میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ سیکریٹری منصوبہ بندی نے جواب دیا کہ این ایل سی برائے نام وزارت منصوبہ بندی کے ساتھ ہے۔ این ایل سی خود مختار ادارہ ہے، ہماری التجا ہے کہ این ایل سی کو وزارت منصوبہ بندی سے واپس لے لیا جائے، ہم اس ادارے کو نہیں سنبھال سکتے۔ این ایل سی حکام نے مؤقف اختیار کیا کہ کراچی انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ ڈیویلپمنٹ کمپنی نے شرط رکھی کہ صرف شینڈلر کے ایسکیلیٹرز لگانے ہیں، پپرا قانون ہمیں اس اقدام کی اجازت دیتا ہے، آڈٹ حکام نے ہمارے ایک انٹرنل خط کی بنیاد پر آڈٹ پیرا بنایا، ہمارے ایک خفیہ خط پر آڈٹ پیرا کیسے بنایا گیا۔

میڈیا رپورٹ میں کہا گیا کہ پی اے سی نے پپرا سے اس معاملہ پر رائے لینے کا فیصلہ کیا اور معاملہ کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔ آڈٹ حکام نے مزید بتایا کہ خیبر پختونخوا میں سی پیک پیکج ون میں ٹینڈر کے بغیر کئی ٹھیکے دیے گئے، ایل ای ڈی روڈ لائٹس، سڑک کی تعمیر کے لیے ٹینڈر کے بغیر ٹھیکے دینے سے 12 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ٹینڈر کے بغیر ٹھیکوں سے متعلق تمام کیسز کی ایک ماہ میں انکوائری کی ہدایت کی۔

این ایل سی حکام نے مؤقف اختیار کیا کہ این ایل سی ان علاقوں میں کام کرتی ہے جہاں کوئی کام کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتا، ہمیں پپرا قوانین سے استثنیٰ دیا جائے۔ چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ ہمیں ادراک ہے کہ پپرا قوانین میں ترمیم ہونی چاہیے۔ پی اے سی نے پپرا قوانین میں ترمیم کیلئے کابینہ ڈویژن کو خط لکھنے کا فیصلہ بھی کیا۔