حماس اور اور اسلامی جہاد کی اسرائیل میں متحدہ عرب امارات کا سفارتخانہ کھولنے کی مذمت

متحدہ عرب امارات کا صہیونی ریاست میں سفارتخانہ کھولنا فلسطینی عوام ،خطے کی تمام اقوام کیخلاف عظیم گناہ پر اصرار ہے، حماس اسرائیل کے ساتھ اتحاد غداری اور جرم ہی رہیگا چاہے دوستی کرنیوالے سند جواز فراہم کرنے کیلئے کچھ بھی کریں، اسلامی جہاد

جمعرات 15 جولائی 2021 16:40

غزہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جولائی2021ء) اسلامی تحریک مزاحمت اور اسلامی جہاد نے اسرائیل میں متحدہ عرب امارات کا سفارتخانہ کھولنے کی مذمت کی ہے۔حماس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات کا صہیونی ریاست میں اپنا سفارت خانہ کھولنا ہمارے فلسطینی عوام اور خطے کی تمام اقوام کے خلاف عظیم گناہ پر اصرار ہے۔بیان میں مزید کہا کہ سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ یہ سلوک متحدہ عرب امارات کی طرف سے ہمارے لوگوں اور ان کے مقدسات کے خلاف ایک دہشت گرد صہیونی جارحیت کے بعد سامنے آیا ہے ، جس میں بیگناہ شہریوں کے خلاف قتل عام کیا گیا تھا۔

مکینوں کو ان کیگھروں کے اندر دفن کردیا گیا اور پوری دنیا یہ سب تماشا دیکھتی رہی۔بیان میں کہا گیا ہے کہ امارات کی سیاست میں ایک خطرناک زوال کی عکاسی کرتی ہے جو نہ صرف صہیونی دشمن کو ہمارے فلسطینی عوام کے خلاف اپنے جرائم کا ارتکاب کرنے کے لیے ایک سرکاری تحفظ فراہم کرے گا بلکہ قابض اسرائیل کو فلسطینیوں کے خلاف جرائم میں مزید اضافہ کرنے ، انتہا پسندانہ نسل پرستی کو فروغ دینے اور یہودی آباد کاری و توسیع پسندی کی ترغیب دے گا۔

(جاری ہے)

بیان میں کہا گیا ہے کہ بہت جلد اسرائیل کے ساتھ دوستی کرنے والوں کو اپنے اس خطرناک اقدام اور غلطی کا ادراک ہوجائے گا مگر اس وقت تک فلسطینی قوم کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا جا چکا ہوگا۔ادھر اسلامی جہاد کے ترجمان ، طارق سلمی نے اسرائیلی ریاست میں متحدہ عرب امارات کا سفارت خانہ کھولنے کی مذمت کی ہے۔سلمی نے ایک بیان میں کہا کہ تاریخ ریکارڈ کرے گی کہ ایسے وقت میں جب القدس میں قابض ریاست اپنے قبضے کو وسعت دینے، فلسطینیوں کے مکانات منہدم کرنے اور مسجد اقصیٰ میں دھاووں کے ذریعے طوفان برپا کرنے والے جرائم میں ملوث ہے ایسے میں امارات کے حکمران دشمن کے لیے ایک سفارت خانہ کھول رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ یہ سفارتخانہ کسی ایسے فلسطینی خاندان سے تعلق رکھنے والے مکان یا اراضی کے کھنڈرات پر تعمیر کیا گیا تھا جو 1948 کے نکبہ کے دوران چھینا گیا یا تباہ کردیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ معمول پرستی اور اسرائیل کے ساتھ اتحاد غداری اور جرم ہی رہے گا چاہے اسرائیل سے دوستی کرنے والے اس کو سند جواز فراہم کرنے کے لیے کچھ بھی کریں۔