افغانستان ،پاکستان میں موجودہ حالات کے تناظرمیں منظم طریقے سے ایک بار پھر بد امنی ،جنگ کاماحول پیدا کیا جارہا ہے ، امیر حیدر خان ہوتی

سب کو اپنے بچوں کے روشن مستقبل کی خاطر اس کو بے نقاب کرنے کیلئے اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرنا ہو گا، سابق وزیراعلی خیبرپختونخوا

جمعرات 15 جولائی 2021 20:57

افغانستان ،پاکستان میں موجودہ حالات کے تناظرمیں منظم طریقے سے ایک ..
صوابی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جولائی2021ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر اور سابق وزیر اعلی خیبر پختونخوا میر حیدر خان ہو تی ایم این اے نے دو ٹوک الفاظ میں واضح کیا ہے کہ افغانستان اور پاکستان میں موجودہ حالات کے تناظرمیں ایک منظم طریقے سے ایک بار پھر بد امنی اور جنگ کاماحول پیدا کیا جارہا ہے اس لئے ہم سب کو اپنے بچوں کے روشن مستقبل کی خاطر اس کو بے نقاب کرنے کے لئے اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرنا ہو گااور اس ظلم کے خلاف ثابت قدم رہیں گے اور یہ عہد اور وعدہ کر تے ہیں کہ پختونوں کی بقاء اور سالمیت کے لئے موجودہ حالات کے تناظر میں اپنے بزرگوں کے نقش قدم پر چل کر ان کے اس سفر کو جاری رکھیں گے ان خیالات کااظہار انہوں نے موضع یار حسین میں ورکرز کنونشن اور بعد ازاں یونین کونسل یعقوبی ، سوڈھیر اور اسماعیلہ میں الگ الگ شمولیتی اجتماعات سے خطا ب کر تے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

جس میں سابق کونسلر و پی ٹی آئی کے رہنما شہباز خان، سر زمین خان ، حیات سید باچا ، سکندر حیات ، سیف الوہاب ، سردار حسین ، فیض محمد خان ، سیار خان ،ملوک تاج ، ناظم خان اور دیگر نے اپنے خاندان اور تین سو ساتھیوں سمیت اے این پی میں شمولیت کا اعلان کیا۔انہوں نے کہا کہ اس خطے میں ایک منظم طریقے سے بد امنی آرہی ہے اور ایک دوسری جنگ مسلط کی جارہی ہے جس میں بے گناہ پختونوں کا خون بہایا جارہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کی جنگ کے حوالے سے ہم چالیس سالہ ازمائش سے گزر چکے ہیں جب افغانستان میں حالات کشیدہ ہو ںتو ضرور پاکستان اورخطے میں حالات خراب ہونگے جب وہاں امن و امان ہو تو پورے خطے میں امن ہو گا۔انہوں نے کہا کہ ضلع سے لے کر یو سی اور ویلج کونسل تک تنظیموں پر بھاری ذمہ داری عائد ہو تی ہے جہاں تنظیم نہ ہو وہاں تنظیمیں بنائی جائے اور جہاں نا مکمل ہو وہاں مکمل کئے جائیں اسی طرح غیر فعال تنظیموں کو فعال کیا جائے اور صلاح و مشورے سے تنظیموں کو ترجیح دی جائے۔

انہوں نے واضح کیا کہ جہاں تنظیم ہو اور پارٹی کاز کے لئے فعال کردار ادا نہیں کر رہی ہے تو اس کی جگہ دوسری تنظیمیں قائم کی جائیں انہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات چونکہ غیر سیاسی بنیادوں پر ہونگے اس لئے ہر نشست پر پارٹی کے ایک امیدوار سے زیادہ امیدوار کھڑے نہ کئے جائیں تاکہ پارٹی اس عمل سے تقسیم نہ ہو سکے بلکہ متفقہ امیدوار کی نامزدگی سے وہ کامیابی سے ہمکنار ہو سکے اسی طرح مقامی سطح پر حالات کے تناظر میں دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ اتحاد کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کرانا اور جیتنا ایک مشکل کام ہے اس لئے تنظیموں کو اس میں فعال کردار ادا کرنا ہوگاانہوں نے کہا کہ صوبہ بھر میں اے این پی کی تشکیل شدہ کمیٹیوں کے دوروں کا مقصد تنظیموں اور کارکنوں کو فعال کرنا ہے۔ ہر کونسل ، ضلع ، تحصیل اور ویلج کونسل تنظیموں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں باچا خان بابا اور ولی خان بابا کا سوچ و فکر پارٹی کا نظریہ ،منشور اور سیاست کی پرچار کریں اور عوام کو اس بات پر سمجھائیں کہ اے این پی کا منشور اور نظریہ کیا ہے اور کیا چاہتی ہے اور اے این پی کیا کہہ رہی ہے اسی طرح ہر تنظیم علاقوں میں کارکنوں اور لوگوں کی انفرادی خدمت کو ترجیح دیں اسی طرح پارٹی کے اندر نئے ساتھیوں کو لانے کے لئے ان پر جر گہ کر کے ان کو شامل ہونے پر قائل کیا جائے جہاں کارکنوں کے اختلافات یا ناراضگیاں ہو ان کو منا کر پارٹی میں فعال کریں انہوں نے کہا کہ اگر اے این پی کے تنظیموں اور کارکنوں نے انصاف کے ساتھ ذمہ داری نبھائی تو میں پختہ یقین کے ساتھ یہ بات کہتا ہو کہ خیبر پختونخوا میں اے این پی کو شکست دینے کے لئے کوئی پارٹی نظر نہیں آرہی ہے۔

2018انتخابات کے بعد تنظیموں نے تنظیمی معاملات پر توجہ نہیں دی اب تمام تنظیموں کو تنظیمی معاملات پر توجہ دینا ہو گا ۔