قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے مشران پر مشتمل گرینڈ جرگے نے وفاقی اور صوبائی حکومت کے پچھلے تین برس کے اقدامات کو مستردکر دیا

قبائلی عوام کے ساتھ ایک غیر آئینی ترمیم کی صورت میں دھوکہ کیا گیا ہے، غیر قانونی اقدامات کے ذریعے قبائلی خطے کے امن کو خطرات سے دوچار کیا جارہا ہے، پریس کانفرنس

جمعرات 15 جولائی 2021 23:01

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جولائی2021ء) قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے مشران پر مشتمل گرینڈ جرگے نے وفاقی اور صوبائی حکومت کے پچھلے تین برس کے اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ قبائلی عوام کے ساتھ ایک غیر آئینی ترمیم کی صورت میں دھوکہ کیا گیا ہے، غیر قانونی اقدامات کے ذریعے قبائلی خطے کے امن کو خطرات سے دوچار کیا جارہا ہے، سابقہ فاٹا کی معدنیات کی ملکیت کو صوبائی حکومت کے اختیار میں دیا گیا ہے جو فاٹا ایکٹ میں لکھا گیا ہے، اس بالجبر فیصلے سے آج معلوم ہو رہا ہے کہ ان فیصلوں کا اصل مقصد قبائلی وسائل پر قابض ہونا تھا نہ کہ قبائل کی فلاح و بہبود،جبکہ جرگے نے 2017ء کی مردم شماری کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں قبائلی شرح انتہائی کم درج کی گئی ہے جبکہ آئی ڈی پیز کو شمار ہی نہیں کیا گیا ہے، تفصیلات کے مطابق نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے مشران پر مشتمل گرینڈ کا انعقاد کیا گیا جس میں شمالی وزیرستان، جنوبی وزیرستان خیبر، مہمند، باجوڑ، کرم، اورکزئی، ایف آرز بشمول ریٹائرڈ بیورو کریسی، کے نمائندوں نے شرکت کی، جرگہ ون پوائنٹ ایجنڈے کی بنیاد پر ہوا جس کا عنوان غیرآئینی بالجبر انضمام نامنظور تھا، اس حوالے سے سپریم کورٹ میں باقاعدہ کیس بھی زیر سماعت ہے۔

(جاری ہے)

جرگے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مشران علاقہ کا کہنا تھا کہ تین سال پہلے 2018ء میں صدیوں سے چلے آرہے جرگہ نظام کو نظرانداز کرتے ہوئے ایک غیر آئینی و غیر جمہوری بالجبرانضمام سابقہ فاٹا پر مسلط کیا گیاجس سے صدیوں پرانے کامیاب جرگہ نظام اور سابقہ فاٹا کے قبائلیوں کے پرانے تشخص کو ختم کر دیا گیا جو کہ اٹھائیس ہزارمربع کلومیٹر پر مشتمل اس خطے کی تقریباً ڈیڑھ کروڑ آبادی کی حق خودارادیت و اظہار رائے کی آزادی کو چھیننے کے مترادف ہے،2018ء میں مسلط کئے گئے اس بالجبر فیصلے سے آج معلوم ہو رہا ہے کہ ان فیصلوں کا اصل مقصد قبائلی وسائل پر قابض ہونا تھا نہ کہ قبائل کی فلاح و بہبود، وفاقی اور صوبائی حکومت کے فیصلوں سے قبائلی عوام شدید بدظن ہیں، قبائلی عوام کے ساتھ ایک غیر آئینی ترمیم کی صورت میں دھوکہ کیا گیا ہے، غیر قانونی اقدامات کے ذریعے قبائلی خطے کے امن کو خطرات سے دوچار کیا جارہا ہے، فاٹا کی معدنیات کی ملکیت کو صوبائی حکومت کے اختیار میں دیا گیا ہے جو فاٹا ایکٹ میں لکھا گیا ہے۔

قبائلی گرینڈ جرگہ نے آنے والے چند دنوں میں سابقہ فاٹا کے تمام قبائل سے پانچ ہزار افراد پر ایک اور گرینڈ جرگہ بلانے کا بھی اعلان کیا۔