کے سی سی آئی کا ایک بار پھر انڈور ڈائننگ، متعدد کاروبار بند کرنے کے فیصلے پر تشویش کا اظہار

کاروبار بند کرنے کی بجائے ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنایا جائے ، زبیر موتی والا،شارق وہرہ

جمعرات 15 جولائی 2021 23:28

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جولائی2021ء) چیئرمین بزنس مین گروپ (بی ایم جی)، سابق صدر کے سی سی آئی زبیر موتی والا اور صدر کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) ایم شارق وہرہ نے ایک بار پھر تمام ریسٹورنٹس میں انڈور ڈائننگ کی سہولت اور بہت سارے دیگر کاروبار بند کرنے کے فیصلے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وبائی بیماری کو مزید پھیلنے سے روکنے کے لیے کاروبار کو بند کرنا حل نہیں کیونکہ اس سے لوگوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا لہٰذا حکومت کو چاہیے کہ وہ کاروبار بند کرنے کی بجائے ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کے لیے مؤثر حکمت عملی وضع کرے۔

ایک بیان میں چیئرمین بی ایم جی اور صدر کے سی سی آئی نے کہا کہ ریسٹورنٹس، ہوٹلو، کیفے، سنیما، انڈور جم، انڈور گیمز اور اندرون ملک سیاحت وغیرہ سے لاکھوں افراد وابستہ ہیں۔

(جاری ہے)

وبائی مرض کی وجہ سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی وجہ سے مرنے کے بجائے یہ لاکھوں لوگ بھوک سے مرجائیں گے لہٰذا حکومت کو صورتحال کی سنگینیت کو سمجھنا چاہیے اور متعدد کاروبار کو ایک بار پھر بند کرنے کے غیرمنصفانہ فیصلے کو واپس لینا چاہیے۔

چیئرمین بی ایم جی زبیر موتی والا نے کہا کہ اپنی زندگی کے سب سے مشکل وقت سے گزرنے کے بعد کاروبار کھولنے کی اجازت ملنے کے بعد ریسٹورنٹس، سنیما گھروں اور دیگر کاروبار کے مالکان نے سکھ کا سانس لیا تھا لیکن بدقسمتی سے چند ہی دنوں میں محکمہ داخلہ نے ایک بار پھر انہیں بند کرنے کا حکم نامہ جاری کردیاہے۔ ایک بار پھر ریسٹورنٹس، سنیما گھروں اور دیگر کاروبار کو بند کرنے کا فیصلہ انتہائی غیر منصفانہ ہے کیونکہ اکثریت پر کاروبار بند کردینے جیسا احکام مسلط کرکے سزا نہیں دینا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کے ساتھ ہر قسم کے کاروبار کو پوری صلاحیت سے چلنے کی اجازت دی جائے جو معیشت اور کاروبار کو مکمل تباہی سے بچانے کا واحد راستہ ہے۔چیئرمین بی ایم جی نے مزید کہا کہ ریسٹورینٹس، ہوٹلوں، سینما گھروں، کھیلوں کی سہولیات اور تعلیمی ادارے وغیرہ سمیت متعدد کاروبار مکمل بند ہی رہے ہیں جس کے نتیجے میں یہ سارے کاروبار مکمل طور پر تباہی کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں۔

یہ کاروبار پہلے ہی سنگین بحرانوں سے گزر رہے ہیں اور ایک بار پھر بندش کے اقدامات نے ان کو ہمیشہ کے لیے ختم کردے گاجو نہ صرف تاجر برادری کی مشکلات میں مزید اضافے کا باعث بنے گا بلکہ پہلے سے بیمار معیشت کے لیے بھی سنگین ثابت ہوگا اس کے علاوہ بڑے پیمانے پر بے روزگاری کورونا وائرس کے وبائی مرض سے بھی کہیں زیادہ خطرناک ثابت ہوگی۔زبیر موتی والا نے محکمہ داخلہ کے جاری کردہ حالیہ حکم نامے کو واپس لینے پر زور دیتے ہوئے کہاکہ انتظامیہ کو ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کے لیے مؤثر طریقہ کار اختیار کرنا چاہیے۔

انہوں نے استفسار کیا کہ اگر انتظامیہ دکانوں، کاروبار کو سختی سے بند کروانے میں کامیاب ہے تو پھر اسے ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کے لیے کیوں نہیں استعمال کیا جارہا انتظامیہ کو فعال کردار ادا کرنا ہوگا۔صدر کے سی سی آئی شارق وہرہ نے کہا کہ حکومت نے ایس او پیز پر عمل درآمد نہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے بجائے 31 جولائی تک مختلف نوعیت کے کاروبار بند رکھنے کا حکم دے کر انہیں سزا دے رہی ہے جس کے باعث تاجروں میں بے چینی پائی جاتی ہے جو مستقل مدد کے لیے کے سی سی آئی سے رجوع کر رہے ہیں۔

صدر کے سی سی آئی نے تاجروصنعتکار برادری کو درپیش پریشانیوں اور مجموعی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے امید ظاہر کی کہ حکومت سندھ اولین ترجیح پر محکمہ داخلہ کے جاری کردہ حکم نامے کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے مقامی کاروباری اداروں درکار ریلیف فراہم کرے گی تاکہ کاروبار اور معیشت کو مزید تباہی سے بچایا جاسکے۔چیئرمین بی ایم جی اور صدر کے سی سی آئی نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو وبائی امراض سے بچائے جس نے معاشرے کے تمام طبقات کو بری طرح متاثر کیا ہے۔