کراچی اور سندھ میں جعلی شناختی کارڈ کے اجراء پر 39افسران و اہلکار معطل کر دیئے ہیں ،قومی اسمبلی کو آگاہی

دس اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آردرج ہے ،واقعہ کی تفصیلی رپورٹ ایوان میں پیش کی جائے گی، وقفہ سوالات

جمعہ 16 جولائی 2021 15:21

کراچی اور سندھ میں جعلی شناختی کارڈ کے اجراء پر 39افسران و اہلکار معطل ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جولائی2021ء) قومی اسمبلی کو بتایاگیا ہے کہ کراچی اور سندھ میں جعلی شناختی کارڈ کے اجراء پر 39افسران و اہلکار معطل کر دیئے ہیں ، دس اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آردرج ہے ،واقعہ کی تفصیلی رپورٹ ایوان میں پیش کی جائیگی۔ جمعہ کو اجلاس میں کشور زہرہ، خالد مقبول صدیقی کی جانب سے سندھ میں جعلی کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈز سے متعلق توجہ مبذول نوٹس پر پارلیمانی سیکرٹری شوکت علی نے بتایا کہ شناختی کارڈ کے حصول کیلئے ایک طریقہ کار وضع کیا گیا ہے اس میں فارم ب اور تعلیمی اسناد کو دیکھا جاتا ہے ۔

انہوںنے کہاکہ خونی رشتے دار کی موجودگی بھی لازمی ہے۔ اس کے علاوہ فارم کی ویریفکیشن کا بھی طریقہ کار ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل وزارت داخلہ کو پتہ چلا کہ سندھ بالخصوص کراچی میں جعلی شناختی کارڈز بنائے جارہے ہیں۔

(جاری ہے)

وزارت داخلہ نے فوری ایکشن لے کر ایف آئی اے اور نادرا کو انکوائری کا حکم دیا۔ ایف آئی اے نے رپورٹ بنائی، اس رپورٹ کی روشنی میں 39 افسران اور اہلکاروں کو معطل کیا گیا۔

ملی بھگت سے یہ شناختی کارڈ بنائے گئے۔ انہوںنے کہاکہ10 اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئیں، 5 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے،اس بارے میں تفصیلی رپورٹ ایوان میں پیش کی جائیگی۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ اس معاملہ کو کمیٹی کے سپرد کیا جائے جس پر ڈپٹی سپیکر نے معاملہ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے سپرد کردیا۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے اراکین نے کہا کہ ایک اطلاع کے مطابق اس طرح کی40لاکھ شناختی کارڈ بن چکے ہیں،ان شناختی کارڈز پر نوکریاں بھی دی گئی ہیں۔

اسامہ قادرینے کہا کہ بنیادی دستاویزات کا اجرا یونین کونسلز سے ہوتا ہے، کراچی میں بیشتر یونین کونسلز کے اہلکاروں کا تعلق اندرون سندھ سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ کراچی سے ووٹر لسٹوں میں 40 لاکھ ووٹروں کو شامل کیا گیا ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری شوکت علی نے کہا کہ اس واقعہ پر ایکشن لیا جاچکا ہے۔