دہشت گردی کے سارے مراکز افغانستان میں موجود ہیں ، ڈی جی آئی ایس آئی

افغانستان کی طرف سے پاکستان پر الزامات بے بنیاد ہیں ، دراندازی افغانستان سے ہو رہی ہے ، جس میں ہمارے جوانوں کو پاک افغان بارڈر پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ لفٹیننٹ جنرل فیض حمید کی تاشقند میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو

Sajid Ali ساجد علی جمعہ 16 جولائی 2021 15:04

دہشت گردی کے سارے مراکز افغانستان میں موجود ہیں ، ڈی جی آئی ایس آئی
تاشقند ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 16 جولائی 2021ء ) ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے سارے مراکز افغانستان میں موجود ہیں ، دراندازی افغانستان سے ہو رہی ہے ، جس میں ہمارے جوانوں کو پاک افغان بارڈر پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق تاشقند میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان کی طرف سے پاکستان پر الزامات بے بنیاد ہیں ، کیوں کہ دراندازی افغانستان سے ہو رہی ہے ، جس میں ہمارے جوانوں کو پاک افغان بارڈر پر نشانہ بنایا جا رہا ہے کیوں کہ دہشت گردی کے سارے مراکز افغانستان میں موجود ہی۔

ڈی جی آئی ایس آئی نے واضح کیا کہ ہم افغانستان میں کسی دھڑے کی حمایت نہیں کر رہے ، ایسے الزامات لگتے رہے تو حالا ت بہتر نہیں ہوسکتے ، پاکستان نے اپنا موقف واضح طور پر پیش کیا کہ پاکستان افغانستان میں امن کا خواہاں ہے ، جس کے لیے پاکستان خطے میں بڑے مقصد کے لیے کام کررہاہے ، پاکستان علاقائی سیکیورٹی اور تجارت کے لیے کام کر رہا ہے۔

(جاری ہے)

قبل ازیں وزیراعظم عمران خان نے کہ جب طالبان کو فتح نظر آرہی ہے تو وہ کسی کی بات کیوں سنیں گے ، طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کیلئے ہر ممکن کوشش کی کیوں کہ اسلحہ کے زور پر افغان مسئلے کا کوئی حل نہیں تھا ، لیکن پاکستان پر الزامات سے دکھ ہوتا ہے ، خدشہ ہے افغانستان میں بدامنی سے مہاجرین کی ایک نئی لہر آئے گی ، پاکستان مزید افغان مہاجرین کی آمد کا متحمل نہیں ہوسکتا ، افغانستان وسطی اور جنوبی ایشیائی ممالک کے درمیان پل ہے، افغانستان میں امن خطے میں امن کیلیے ضروری ہے ، افغانستان کے حالات سے ہم براہ راست متاثر ہوتے ہیں ، افغان جنگ کے دوران 15 سال میں 70 ہزار پاکستانی جاں بحق ہوئے ، خطے کی امن و سلامتی سب سے اہم ہے ، گزشتہ سالوں سے پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہزاروں قربانیاں دیں ، افغان امن عمل میں افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر صرف پاکستان ہی لے کر آیا۔

تاشقند میں انٹرنیشنل کانفرنس سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے روز اول سے کہا افغان مسئلے کا حل عسکری نہیں مذاکرات ہے ، ہم نے افغان امن عمل کے لیے سنجید ہ کوششیں کیں ، آج افغان صدر اشرف غنی سے اہم معاملات پر بات ہوئی ، خدشہ ہے افغانستان میں بدامنی سے مہاجرین کی ایک نئی لہر آئے گی، افغانستان میں امن سب ہمسایہ ممالک کے مفاد میں ہے ، امریکہ افغانستان میں فوجی حل کی کوشش کرتا رہا جو ممکن نہیں تھا، افغانستان میں بدامنی کیلیے پاکستان پر الزامات لگانا غیر منصفانہ ہے، ہم نے تو گزشتہ 15سال میں پاکستان نے70ہزارافراد کی قربانی دی۔