قومی اسمبلی: سندھ میں نادرا کی طرف سے جعلی شناختی کارڈ بنائے پر 39 نادرا کے ملازمین کو معطل کیا گیا، شوکت علی

وزارت داخلہ کے ماتحت چلنے والے ادارے میں بیٹھ کر لوگ جعلی شناختی کارڈ بنائے جارہے ہیں، پارلیمانی سیکرٹری برائے داخلہ کا توجہ دلائو نوٹس کا جواب

جمعہ 16 جولائی 2021 21:59

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 جولائی2021ء) قومی اسمبلی کے اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری برائے داخلہ شوکت علی نے کہا کہ صوبہ سندھ میں نادرا کی طرف سے جعلی شناختی کارڈ بنائے پر 39 نادرا کے ملازمین کو معطل کیا گیا ہے دس پر ایف آئی آر درج کی گیئں اور پانچ لوگوں کو گرفتار کیا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کیا پارلیمانی سیکرٹری برائے داخلہ شوکت علی نے کہا کہ شناختی کارڈ کے حصول کے لیے نادرا کے پاس اپنے سر ٹیفکیٹ جمع کروانے پڑتے ہیں تاکہ شناخت ہوسکے اور اپنے رشتے کی تصدیق ہوتی ہے یہ طریقہ کار ہے وزارت داخلہ کو ذرائع سے پتہ چلا کہ سندھ میں جعلی شناختی کارڈ بن رہے ہیں تو اس پر انکوائری کروائی گئی جس پر 39 افسران اور عملہ کو معطل کیا 10لوگوں پر ایف آئی آر ہوئی پانچ لوگوں کو گرفتار کر لیا گیا مقبول صدیقی نے کہا کہ وزارت داخلہ کے انڈر چلنے والے ادارے میں بیٹھ کر لوگ جعلی شناختی کارڈ بنائے جارہے ہیں اگر ان شناختی کارڈ کی وجہ سے ان لوگوں نوکریاں مل گئیں تو کون ذمہ دار ہو گا وزیر داخلہ اس پر وضاحت دیں اور اس معاملے کو داخلہ کمیٹی کو بھجوا دیا جائے اس پر ڈپٹی سپیکر نے اس معاملے کو متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا اقبال محمد علی اور انجینئر صابر قائم خانی نے کہا کہ ہہ کیسے جعلی شناختی کارڈ کیسے بن گئے ہیں اس پر پارلیمانی سیکرٹری شوکت علی نے کہا کہ اس پر ہم نے ہی اس پر ایکشن لیا ہے ہم نے ہی اس میں ملوث لوگوں کے خلاف کارروائی کی ہی