بھارتی کسان نام نہادزرعی قوانین کے خلاف اپنا احتجاج جاری رکھنے کیلئے پرعزم ، رپورٹ

جمعہ 16 جولائی 2021 22:01

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جولائی2021ء) بھارت میں کسان مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کی طر ف سے گزشتہ سال ستمبر میں متعارف کروائے گئے تین نام نہاد زرعی قوانین کے خلاف اپنا احتجاج جاری رکھنے کیلئے عزم ہیں۔کشمیرمیڈیاسروس کی طرف سے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان زرعی قوانین کے خلاف بھارتی تاریخ کا سب سے بڑا احتجاج جاری ہے ۔

کسانوںنے 19جولائی سے 13اگست تک شروع ہونے والے بھارتی پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران پارلیمنٹ کے باہر احتجاج کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق 40کسان تنظیموں کے اتحاد کسان مورچہ نے اعلان کیا ہے کہ بھارتی پارلیمنٹ کے مون سون سیشن کے دوران روزانہ کسانوں کا ایک گروپ احتجاج کرے گا۔ احتجاج میں شامل کسان تنظیمیں حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے اراکین پارلیمنٹ کو تینوں زرعی قوانین کے خلاف پارلیمنٹ میں احتجاج کیلئے مراسلے بھیجیں گی ۔

(جاری ہے)

ماہرین نے مودی حکومت کی طرف سے نئی زرعی اصلاحات کو کسانوں کیلئے موت کا وارنٹ قرار دیا ہے اور ہزاروں کسان ان قوانین کی منسوخی کے مطالبے کے حق میں گزشتہ سال نومبرسے بھارتی دارلحکومت نئی دلی کی شاہراہوں پر احتجاج کر رہے ہیں اور اس دوران 550سے زائد کسان ہلاک ہو چکے ہیں۔ کسانوں کی حالت زار کی طرف عدم توجہی اورنام نہاد زرعی قوانین کی منسوخی سے انکار سے مودی کی بے حسی ظاہر ہوتی ہے کیونکہ وہ کسان دشمن نئے قوانین کے ذریعے کسانوں کو کارپوریٹ شعبے کے رحم و کرم پرچھوڑدینا چاہتے ہیں ۔

۔رپورٹ میں مزیدکہا گیا ہے کہ بھارتی کسان تینوں قوانین کی غیر مشروط منسوخی تک اپنا احتجاج جاری رکھنے کیلئے پر عزم ہیں۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارت نے گزشتہ بیس برسوں کے دوران تین لاکھ سے زائد کسانوں نے خود کشی کی ہے ۔بھارت کی ایک ارب تین کروڑ کی آباد ی کا 58فیصد کا زراعت ایک اہم ذریعہ معاش ہے جسکا مطلب یہ ہے کہ ذرعی قوانین میں ایک منٹ کی بھی تبدیلی معاشی اور معاشرتی طور پر کس قدر اچھال لاسکتی ہے اور پورے کے پورے خاندان غیر مستحکم ہو سکتے ہیں۔