فیصل آباد،پاکستان اور ازبکستان کے درمیان ٹیکسٹائل کے شعبہ میں تعاون سے پاکستان ویلیو ایڈیشن کے نئے دور میں داخل ہو سکتا ہے ، انجینئر حافظ احتشام جاوید

جمعہ 16 جولائی 2021 23:23

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 جولائی2021ء) پاکستان اور ازبکستان کے درمیان ٹیکسٹائل کے شعبہ میں تعاون سے پاکستان ویلیو ایڈیشن کے نئے دور میں داخل ہو سکتا ہے جس سے برآمدات کو کئی گنا بڑھایا جا سکتا ہے۔ یہ بات فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر انجینئر حافظ احتشام جاوید نے ازبکستان کے دورے کے دوران پاکستان اور ازبکستان کے تاجروں اور صنعتکاروں کے درمیان براہ راست رابطوں کے سلسلہ میں ایک ملاقات کے دوران بتائی ، جس کی صدارت وزیر اعظم عمران خان نے کی۔

انجینئر حافظ احتشام جاوید نے کہا کہ ازبکستان میں کپاس اور سپننگ کی صنعت نے خاصی ترقی کی ہے جبکہ ہم اِن شعبوں کے علاوہ پروسیسنگ میں بھی ویلیو ایڈیشن کیلئے اُن کا تعاون حاصل کر سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ٹیکسٹائل پالیسی کی وجہ سے اس شعبہ میں پاکستان نے 15ارب ڈالر سے زائد کا قیمتی زرمبادلہ کمایا جس میں فیصل آباد نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نئی ٹیکسٹائل پالیسی زیر التواء ہے جس کی منظوری سے ٹیکسٹائل کی برآمدات کو مزید بڑھانے میں مدد ملے گی۔ انہوںنے ازبکستان سمیت وسط ایشیائی ریاستوں سے باہمی تجارت کو بڑھانے کیلئے قابل اعتماد بینکنگ سسٹم پر بھی زور دیا اور کہا کہ وزیر اعظم عمران خان اور مشیر تجارت عبدالرزا ق دائود کی سر براہی میں ازبکستان سے دو طرفہ تجارتی تعلقات میں اضافہ ہوگا اور باہمی تجارت سے دونوں ملک فائدہ اٹھائیں گے۔

انہوںنے کہا کہ پاکستان اور ازبکستان کے درمیان مجوزہ پی ٹی ای(ترجیحی تجارتی معاہدہ) کی تیاری کے سلسلہ میں بھی ٹیکسٹائل کے شعبہ سے متعلقہ اشیاء کو خصوصی اہمیت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ مشیر تجارت عبدالرزاق دائود اس سلسلہ میں فیصل آباد چیمبر سے مسلسل رابطہ میں ہیں تاکہ مجوزہ پی ٹی اے کو حتمی شکل دینے سے قبل فیصل آباد کے ٹیکسٹائل سیکٹر سے بڑے پیمانے پر مشاورت کی ضرورت ہو گی۔

انہوں نے ازبکستان میں کپاس کی وافر دستیابی اور پاکستان میں اس کی پیداوار میں کمی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم ازبکستان کی کپاس سے ملکی پیداوار میں کمی کا ازالہ کر سکتے ہیں۔ تاہم اس مقصد کیلئے پُر امن افغانستان ضروری ہے جس کے ذریعے ازبکستان سمیت دیگر وسط ایشیائی ملکوں تک رسائی حاصل کی جا سکتی ہی