Live Updates

نکئی جئی پی ڈی ایم

ن لیگ پی پی گٹھ جوڑ کی اندرونی کہانی سامنے آگئی

Umer Jamshaid عمر جمشید ہفتہ 17 جولائی 2021 11:31

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 جولائی 2021ء،نمائندہ خصوصی،اشتیاق ہمدانی) مظفرآباد ڈویژن میں پی ڈی ایم کی قیادت سیٹ ٹو سیٹ غیر اعلانیہ ایڈجسٹمنٹ کر چکی ہے۔
بعض حلقوں میں ن لیگ کے امیدوار اپنے حامیوں کو پی پی پی میں جبکہ بعض حلقوں میں پی پی پی کے امیدوار اپنے حامیوں کو ن لیگ میں شامل کروا رہے ہیں۔ مقصد ایک ہی ہے کہ ووٹ بنک بچا کر اسلام آباد کی حکمران جماعت کا راستہ روکا جائے ۔

اور زیادہ نشستوں کی صورت میں مل کر حکومت بنائی جائے۔ جس پارٹی  کی نشستیں زیادہ ہونگی وزیراعظم بھی اسی پارٹی  سے ہوگا۔
ہماری مصدقہ اطلاعات کے مطابق جن حلقوں میں امیدوار کمزور ہیں، وہ محض اتفاق نہیں بلکہ جان بوجھ کر کمزور امیدواروں کو ٹکٹ جاری کئے گئے ہیں۔ تاکہ وہ مخالف پارٹی کے امیدوار  کے لئے کام کریں ۔

(جاری ہے)

کمزور امیدواروں کو حکومت بننے کی صورت میں بہترین ایڈجسٹمنٹ کا لولی پاپ دیا گیا ہے۔


اس سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا دائرہ پورے اذادکشمیر اور مہاجرین کی نشستوں پر مشتمل ہے۔ آذادکشمیر کی باقی ڈویژن کے حوالے سے امیدوارن کی آیندہ چند دنوں میں مصدقہ معلومات ملنے کے بعد کچھ کہا جاسکے گا۔ لیکن مظفرآباد ڈویژن سے ن لیگ کے 5 اور پی پی پی کے 4 امیدواروں کی کامیابی کے لئے دونوں پارٹیاں سر دھڑ کی بازی لگا چکی ہیں۔ دونوں پارٹیوں کے ان 9 امیدواروں نے پی ٹی آئی کا مقابلہ کرنا ہے۔

اگر ان میں سے اگر کوئی پی ٹی آئی کے امیدوار کو شکست دینے میں ناکام رہا ، سب سے زیادہ ووٹ لینے والوں میں وہ دوسرے نمبر پر ہوگا۔
مظفرآباد ڈویژن سے جن امیدواروں کی کامیابی کے لئے دونوں جماعتوں کی مشترکہ کوشش جاری ہے ان کی تفصیل کچھ اس طرح سے ہے۔

ایل اے 25 لوئر نیلم
میاں وحید پی پی پی

ایل 26 اپر نیلم
شاہ غلام قادر ن لیگ

ایل اے 27 مظفرآباد 1
 محترمہ نورین عارف ن لیگ

 ایل اے 28 مظفرآباد 2
 سید باذل علی نقوی

 ایل اے 29 مظفرآباد 3
 افتخار گیلانی ن لیگ

ایل اے 30 مظفرآباد 4
ڈاکٹر مصطفی بشیر عباسی ن لیگ

ایل اے 31 مظفرآباد 5
 چوہدری لطیف اکبر،

ایل اے 32 مظفرآباد 6
صاحبزادہ محمد اشفاق ظفر  

ایل اے 33 مظفرآباد 7
راجہ فاروق حیدر خان ن لیگ

یاد رہے کہ امریکہ جانے سے قبل پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور کشمیر افیر کی ہیڈ فریال تالپور،  اور ن لیگ کی مرکزی نائب صدر مریم نواز اذادکشمیر کے دورے پر رہے۔

جلسوں اور کارنر میٹنگز میں خطاب کے دوران دونوں پارٹیوں کے راہنماوں نے اپنی توپوں کا رخ وزیراعظم پاکستان عمران خان کی طرف ہی رکھا۔  جہاں دونوں پارٹیوں کے راہنماوں سمیت مقامی راہنما اور امیدوار بھی صرف عمران خان اور انکی پارٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں وہاں کارکن بھی اپنے اپنے جلسوں میں سارا زور صرف پی ٹی آئی کے خلاف نعرہ بازی پر صرف کرتے ہیں۔

اسی طرح مولانا فضل الرحمن کی جماعت جو سیٹ لینے کی پوزیشن میں تو نہیں لیکن کھل کر ن لیگ کی حمایت کر رہی ہے۔
اس غیر اعلانیہ سیز فائر کا مقصد پی ٹی آئی کے خلاف پی ڈی ایم پاکستان طرز کی ایک ایسا اتحاد تشکیل دینا ہے ، جو حکومت بنا سکے۔  گو کہ یہ ایک
نکئ جئی ۔۔۔۔ پی ڈی ایم
ہی ہے۔ لیکن خوف اس بات کا ہے کہ پاکستانی عوام جس طرح ابو بچاو مہم سے متنفر ہوئی، اگر انہیں اس گٹھ جوڑ کا علم ہوا ، تو ساری بازی پلٹ سکتی ہے۔


ن لیگ جس نے 5 سال حکومت  کی اسے اپنی کارکردگی کے طور پر عوام کے سامنے پیش کرنے کے لئے کچھ نہیں، شاید اسی لئے ن لیگ نے پہلے ختم نبوت کے نعروں سے عوام میں جانے کی کوشش کی، پھر صوبہ کی رٹ لگائی، یہاں سے نکالی کے بعد پرتشدد سیاست کا آغاز بھی کر دیا ہے۔
جو مظفرآباد ڈویژن میں نمایاں طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔ پچھلے الیکشن میں وزیراعظم اذادکشمیر کے حلقہ انتخاب میں پیپلزپارٹی کے کارکن کے قتل کو پس پردہ ڈال کر پیپلزپارٹی کی مقامی قیادت  ہنسی خوشی حلقہ 7 میں اپنے لوگوں کو ن لیگ جبکہ راجہ فاروق حیدر کا حلقہ 6 چکار سے اپنی برادری کی بڑی تعداد کو پی پی پی میں شامل کروایا۔

تاکہ اشفاق ظفر  کی پوزیشن کو بہتر بنایا جاسکے۔
اس صلح و سازش کے گٹھ جوڑ سے 40 سالہ باری بدلنے کی جو روایت چلی ارہی ہے نہ صرف اسے قائم رکھنا بلکہ انہیں سالوں میں جہلم ویلی میں ترقی کے نام پر ہونے والی کرپشن کی کہانیوں کو سربازار لانے سے روکنا ہے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات