سیلز ٹیکس سے چھوٹ رکھنے والے شعبوں کو نوٹسز کا سلسلہ بند ہونا چاہیے ‘ پرویز حنیف

ایف بی آر کی تھرڈ پارٹی کے ذریعے کڑی مانیٹرنگ ، تین خود مختار الگ محکموں کی تشکیل ناگزیر ہو چکی ہے ‘ چیئر پرسن سی ٹی آئی

اتوار 18 جولائی 2021 12:30

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جولائی2021ء) کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے چیئر پرسن و لاہور چیمبر کے سابق صدر پرویز حنیف نے فیڈرل بورڈ آف ریو نیو کی جانب سے سیلز ٹیکس سے چھوٹ رکھنے والے شعبوں کو نوٹسز کے اجراء پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایف بی آر کی تھرڈ پارٹی کے ذریعے کڑی مانیٹرنگ ناگزیر ہو چکی ہے ،ٹیکس اسیسمنٹ ، نوٹسز اور ٹیکس وصولی کے لئے جب تک ایف بی آر میں تین خود مختار الگ محکمے تشکیل نہیں دئیے جائیں گے نظام درست نہیں ہو سکتا ۔

اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ایف بی آر نے نئے ٹیکس دہندگا ن کو تلاش کرنے کی بجائے پہلے سے ٹیکس نیٹ میں شامل لوگوں کو نوٹسز بھجوانا اپنی روایت بنا لیا ہے اور اگر کوئی پیروی کر کے لاکھوں روپے کے ٹیکس اور جرمانے کے نوٹسز کو غلط ثابت کر لیتا ہے تو بھی اس سے کسی نہ کسی طرح ہزار وں روپے وصول کر لئے جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہاتھ سے بنے قالینوں کی صنعت کوسیلز ٹیکس سے استثنیٰ حاصل ہے لیکن اس کے باوجود نوٹسز بھجوائے جارہے ہیں ، جس پر ٹیکس کا ایک روپیہ واجب الادا نہیں اسے جرمانہ کیسے کیا جا سکتا ہے ، کسی ایک سال کی ٹیکس ریٹرن جمع نہ ہونے پر یاددہانی کا نوٹس دینے کی بجائے جرمانے کے نوٹسز بھجوائے جارہے ہیںجو قطعاً غیر قانونی ہے ۔

وزیر اعظم عمران خان سے مطالبہ ہے کہ وہ ایف بی آر کے نظام میں موجود خامیو ں اور چور راستوں کو بند کرنے کے لئے تھرڈ پارٹی کے ذریعے کڑی مانیٹرنگ کا نظام لائیں کیونکہ جو چند لاکھ ٹیکس دہندگان سسٹم پر موجود ہیں وہ بھی ایف بی آر کی پالیسیوں اور رویے سے متنفر ہو رہے ہیں ۔ پرویز حنیف نے کہا کہ ایف بی آر کے نظام میں ہنگامی بنیادوں پر اصلاحات لانے کی ضرورت ہے اور جتنا جلدی ممکن ہو سکے اسے آٹو میشن پر لایا جائے تاکہ ٹیکس مشینری کے نوٹسز کی آڑ میں ٹیکس دہندگان کو خوفزدہ کرنے کے سلسلے کو روکا جا سکے۔