افغان سفیر کی بیٹی کا معاملہ کی کڑیاں ملا رہے ہیں ،جلد صورتحال دنیا کے سامنے لائیں گے، وزیر داخلہ کا عزم

افغان سفیر کی بیٹی پہلے ٹیکسی پر کھڈا مارکیٹ اور پھر دوسری ٹیکسی میں راولپنڈی جاتے ہوئے دیکھی گئی ،دامن کوہ سے تیسری ٹیکسی لی ،اسی چیز کا گیپ ہے راولپنڈی سے دامنِ کوہ کیسے پہنچیں ، جلد ساری صورتحال دنیا کے سامنے رکھیں گے،عمران خان کی حکومت کی خارجہ پالیسی کی مقبولیت ہر جگہ ہے ایسے میں بھارت ہمارے خلاف پروپیگنڈے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دے رہا،داسو واقعہ کی تحقیقات مشترکہ طور پر کی جارہی ہیں ،سی پیک اور ڈیمز کے منصوبوں پر کوئی حرف نہیں آنے دیا جائے گا، شیخ رشید احمد کی پریس کانفرنس

اتوار 18 جولائی 2021 21:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جولائی2021ء) وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ سیف سٹی کیمروں اور فوٹیجز کی مدد سے افغان سفیر کی بیٹی کی نقل و حرکت کی معلومات اکٹھی کی گئی ہیں اور صرف ایک کڑی ملنا باقی ہے جس کے بعد گتھی سلجھ جائے گی، افغان سفیر کی بیٹی پہلے ٹیکسی پر کھڈا مارکیٹ اور پھر دوسری ٹیکسی میں راولپنڈی جاتے ہوئے دیکھی گئی ،دامن کوہ سے تیسری ٹیکسی لی ،اسی چیز کا گیپ ہے راولپنڈی سے دامنِ کوہ کیسے پہنچیں ، جلد ساری صورتحال دنیا کے سامنے رکھیں گے،عمران خان کی حکومت کی خارجہ پالیسی کی مقبولیت ہر جگہ ہے ایسے میں بھارت ہمارے خلاف پروپیگنڈے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دے رہا،داسو واقعہ کی تحقیقات مشترکہ طور پر کی جارہی ہیں ،سی پیک اور ڈیمز کے منصوبوں پر کوئی حرف نہیں آنے دیا جائے گا۔

(جاری ہے)

اتوار کو یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغان سفیر کی بیٹی گھر سے پیدل نکل کر مارکیٹ پہنچیں جہاں سے ٹیکسی لے کر وہ خریداری کے لیے کھڈا مارکیٹ اتریں۔انہوں نے بتایا کہ یہ معلومات ہمیں سیف سٹی کے کیمروں اور ویڈیوز کے ذریعے ملی ہے، کھڈا مارکیٹ سے خاتون نے ایک اور ٹیکسی لی جو ہماری فوٹیج کے مطابق راولپنڈی جاتے ہوئے دیکھی گئی۔

انہوں نے کہا کہ راولپنڈی میں خاتون کو جس شاپنگ مال کے باہر ٹیکسی نے اتارا اس کی بھی فوٹیج موجود ہے، بعدازاں دامن کوہ سے انہوں نے تیسری ٹیکسی لی اور ہمارے پاس اسی چیز کا گیپ ہے کہ یہ راولپنڈی سے دامنِ کوہ کیسے پہنچیں۔شیخ رشید نے کہا کہ دامنِ کوہ سے تیسری ٹیکسی کے ڈرائیور سے بھی پوچھ گچھ کی گئی ہے جس کے فون سے انہوں نے افغان سفارتی اہلکار کو فون کیا تھا۔

وزیر داخلہ کے مطابق خاتون اسلام آباد کے سیکٹر ایف-6 سے پہلے گھر جاسکتی تھیں لیکن انہون نے ایف-9 جانے کو ترجیح دی۔انہوں نے بتایا کہ رات 2 بجے ہمیں مقدمے کے اندراج کی تحریری درخواست موصول ہوئی ہے اور اس سلسلے میں ہم دفتر خارجہ سے مکمل رابطے میں تھے۔انہوں نے بتایا کہ واقعے کا مقدمہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 365، 354، 506 اور 34 کے تحت درج کرلیا گیا ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ جیسے جیسے وہ ہم سے تعاون کررہے ہیں اس کیس کی کڑیاں کھل رہی ہیں لیکن ہماری فوٹیج کے مطابق افغان سفیر کی بیٹی کا کھڈا مارکیٹ سے راولپنڈی جانا اور شاپنگ مال پر اترنا بھی تفتیش میں شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ اب مسئلہ صرف یہ ہے کہ ہم یہ تفتیش کررہے ہیں کہ وہ راولپنڈی سے دامن کوہ کیسے آئیں، ہم راولپنڈی کی فوٹیجز کا جائزہ لے رہے ہیں اگر شام تک یہ گتھی بھی سلجھ گئی تو اس کیس کی ساری کڑیاں مل جائیں گی۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ اس کے بعد ہم بین الاقوامی میڈیا، جسے بھارت نے گمراہ کیا ہوا ہے، اسے حقیقت کے قریب لے جانے میں کامیاب ہوجائیں گے اور ساری صورتحال دنیا کے سامنے رکھیں گے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ اس خطے میں ہماری اہمیت بہت بڑھ چکی ہے، عمران خان کی حکومت کی خارجہ پالیسی کی مقبولیت ہر جگہ ہے ایسے میں بھارت ہمارے خلاف پروپیگنڈے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دے رہا۔

داسو منصوبے کے حوالے سے وزیر داخلہ نے کہا کہ وزارت داخلہ ان 15 چینی عہدیداروں کی میزبانی کررہے ہے جو کل ہیلی کاپٹر کے ذریعے جائے وقوع پر گئے، پاک فوج اور تمام ادارے اس تفتیش میں زبردست محنت کررہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ داسو واقعے کی تحقیقات مشترکہ طور پر کی جارہی ہیں جس میں ان کے 15 افراد شامل ہیں جبکہ ہماری ایجنسی کے بھی افراد شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چینی عہدیداروں کی میزبانی پر وزارت داخلہ اور پاکستانی ایجنسیز کے اچھے تعاون پر کل واٹس ایپ پر ستائش کی گئی ہے لیکن انہوں نے صرف ایک بات کی ہے کہ ہمارا بیانیہ اور آپ کا بیانیہ ایک ہونا چاہیے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ گزشتہ روز جو اس بات کو اتنا اچھالا گیا کہ داسو میں کام بند ہوگیا ہے تو رات گئے کمپنی نے بیان جاری کر کے بتادیا کہ پاکستانی وہاں کام کررہے ہیں اور کام بھی جاری رہے گا جبکہ سی پیک اور ڈیمز کے منصوبوں پر کوئی حرف نہیں آنے دیا جائے گا۔

شیخ رشید احمد نے کہا کہ چین کی حکومت بخوبی سمجھتی ہے کہ ہم اپنی بساط سے بڑھ کر اپنی ذمہ داری ادا کررہے ہیں اور چین نے پاکستان کی ایجنسیوں کی تفتیش اور وزارت داخلہ کی میزبانی پر شکریہ ادا کیا ہے۔انہوںنے کہاکہ چین نے صرف ایک بات کی ہے کہ ایک جیسا بیان جاری کیا جائے جس پر ہم نے ان سے کہا ہے کہ آپ وزارت داخلہ سے مل کر بیان جاری کریں کیوں کہ یہ وزارت داخلہ کا کام نہیں۔

افغان سفیر کی بیٹی کے واقعے کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ یہ واقعہ 16 تاریخ کو پیش آیا لیکن کل ساڑھے 8 بجے انہوں نے اس کی اطلاع دی۔انہوں نے کہا کہ پولیس افغان سفیر کی بیٹی کی تفتیش کررہی ہے ان کی درخواست پر واقعے کا مقدمہ درج کیا جارہا ہے، ہم افغان سفارتخانے کے ساتھ رابطے میں ہیں جو تعاون کررہا ہے۔انہوںنے کہاکہ ہماری پولیس، دفتر خارجہ اور ادارے وزیراعظم کی ہدایت پر جلد از جلد ملزمان کی گرفتاری کے لیے کوششیں کررہے ہیں، تفتیش کل سے پرسوں تک میں مکمل ہوجانے کے بعد میڈیا کو دوبارہ اعتماد میں لیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم کی ہدایت تھی کہ کیس کو 48 گھنٹوں میں منطقی انجام تک پہنچایا جائے اگر 48 گھنٹوں میں نہ ہوا تو 72 گھنٹوں میں یہ ضرور پایہ تکمیل تک پہنچ جائے گا۔ایک سوال کے جواب میں شیخ رشید نے کہا کہ اس وقت 1900 کیمرے موجود ہیں لیکن وزیراعظم سے مزید 1500 کیمرے مہیا کرنے کی درخواست کی گئی ہے جس کے لیے فنڈز سی ڈی اے چیئرمین فراہم کریں گے۔

چمن بارڈر کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی طرف صورتحال بالکل ٹھیک ہے، افغانستان کی صورتحال وہ جانیں ان کا کام جانے، پاکستان اپنی سرزمین کو افغانستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا اور نہ افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گرد کے لیے استعمال ہونے کی توقع رکھتا ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ راولپنڈی اور اسلام آباد پولیس کا ایک جوائنٹ وینچر بنانے پر کام کررہے ہیں۔