Live Updates

سینئر سیاستدان ممتازعلی بھٹو 88برس کی عمر میں انتقال کر گئے، نمازجنازہ آج میرپوربھٹو میں ہوگی اور تدفین آبائی قبرستان میں ہوگی

وہ کافی عرصے سے علیل تھے اور طبیعت ناسازی کے باعث کراچی کے نجی اسپتال میں زیر علاج تھے، میت کو لاڑکانہ منتقل کردیا ممتاز علی بھٹو غیر روایتی اور شفاف سیاستدان تھے،مختلف سیاسی رہنمائوں کا ممتاز بھٹو کے انتقال پر اظہار افسوس ممتاز بھٹو سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے کزن اور شہید بے نظیر بھٹو کے چچا تھے،مرحوم نے سوگواران میں ایک بیوہ اور 2 بیٹوں سمیت 4 بچے چھوڑے ممتاز بھٹو نے 1960کی دہائی میں پاکستان پیپلز پارٹی کے اولین رکن کی حیثیت سے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز کیا انہیں پیپلزپارٹی کا بانی رہنما بھی کہا جاتا ہے ممتاز بھٹو 32 سال کی عمر میں پہلی مرتبہ رکن سندھ اسمبلی بنے، ممتاز بھٹو وفاقی وزیر، گورنر سندھ اور وزیراعلی کے عہدے پر بھی فائز رہے ممتاز بھٹو نے شہید بے نظیر بھٹو سے اختلافات کے باعث 1989 میں ون یونٹ فیڈریشن کی بنیاد پر اپنی سیاسی سندھ نیشنل فرنٹ پارٹی کا قیام عمل میں لائے

اتوار 18 جولائی 2021 22:40

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جولائی2021ء) سینئر سیاستدان سابق گورنر اور وزیرِ اعلی سندھ بھٹو قبیلے کے سربراہ ممتازعلی بھٹو 88 برس کی عمر میں کراچی میں انتقال کر گئے۔ ممتازعلی بھٹو کی نمازجنازہ آج 19 جولائی پیرکو میرپوربھٹو میں بعد نمازظہرادا کی جائے گی اوران کی تدفین بھی آبائی قبرستان میں ہوگی۔وہ کافی عرصے سے علیل تھے،وہ اتوارکو کراچی میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔

سردار ممتاز علی بھٹو طبیعت ناسازی کے باعث کراچی کے نجی اسپتال میں زیر علاج تھے۔ممتاز بھٹو سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے کزن اور شہید بے نظیر بھٹو کے چچا تھے،مرحوم نے سوگواران میں ایک بیوہ اور 2 بیٹوں سمیت 4 بچے چھوڑے ہیں، ان کی پہلی بیوی کا انتقال ہوچکا ہے، جن سے ممتاز بھٹو کا ایک بیٹا امیر بخش بھٹو ہے جو اب پی ٹی آئی کے رہنما بھی ہیں۔

(جاری ہے)

ممتاز بھٹو کی دوسری اہلیہ سے ان کے دوسرے بیٹے علی حیدر بھٹو ہیں صحافی ہیں۔ممتازبھٹو کے جسد خاکی کو کراچی سے ان کے آبائی علاقے لاڑکانہ منتقل کردیا گیا ہے اہلخانہ کے مطابق ان کی نماز جنازہ اور تدفین آبائی علاقے میں ہی کی جائے گی۔ ممتاز بھٹو نے 1960 کی دہائی میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے اولین رکن کی حیثیت سے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز کیا تھاانہیں پاکستان پیپلزپارٹی کا بانی رہنما بھی کہا جاتا ہے۔

ممتاز بھٹو نے 1940 کی قراردادِ پاکستان کے تحت صوبائی خودمختاری کی حمایت کی اور اس کے حصول کے لیے پوری زندگی جدوجہد کی اور یہ انہی کی سیاسی کامیابی ہے کہ اب پارلیمنٹ اور سینیٹ میں بھی ہمیں صوبائی خود مختاری کی گونج سنائی دیتی ہے۔ سابق وزیر اعلی و گورنر سندھ ممتاز علی بھٹو 28 نومبر 1933 کو نوڈیرو کے گائوں میرپور بھٹو میں پیدا ہوئے۔ 1959 میں لندن آکسفورڈ یونیورسٹی میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔

شہید ذوالفقار بھٹو کے کزن اور قریبی ساتھی ہونے کے باعث ممتاز بھٹو 1967 سے 1989 تک پاکستان پیپلز پارٹی سے وابستہ رہے۔ ممتاز بھٹو 30اپریل1967میں پیپلز پارٹی کے بانی ممبر میں سے تھے۔ممتاز بھٹو 32 سال کی عمر میں پہلی مرتبہ رکن سندھ اسمبلی بنے۔ ممتاز بھٹو 1967سے 1988 تک پیپلز پارٹی سے وابستہ رہے،وہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے اولین قائدین میں سے تھے، ممتاز بھٹو وفاقی وزیر، گورنر سندھ اور وزیراعلی کے عہدے پر بھی فائز رہے۔

پیپلزپارٹی کے بانی سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی جانب سے انہیں گورنر سندھ اور وزیراعلی سندھ کا عہدہ بھی دیا گیا تھا جبکہ مارچ 1977 میں انہوں نے قومی اسمبلی کی نشست پر کامیابی حاصل کرنے کے بعد وفاقی وزیر کا عہدہ بھی سنبھالا تھا،ممتاز علی بھٹو وفاقی وزیر ریلوے کمیونیکیشن اور شپنگ کارپوریشن بھی رہے ۔انہوں نے 1972 میں نگران وزیر اعلی سندھ کے طور پر فرائض سرانجام دئے جبکہ 1971 میں آٹھویں گورنر سندھ کی حیثیت سے بھی خدمت سرانجام دیں۔

ممتاز بھٹو نے شہید بے نظیر بھٹو سے اختلافات کے باعث 1989 میں ون یونٹ فیڈریشن کی بنیاد پر اپنی سیاسی سندھ نیشنل فرنٹ پارٹی کا قیام عمل میں لائے۔ انہوں نے کئی سال سندھ کے حقوق کی جنگ لڑی انہیں ڈہیسر سندھ کے خطاب سے بھی نوازا گیا ۔ممتاز بھٹو 1972ء میں وزیر اعلی سندھ منتخب ہوئے۔ ممتاز بھٹو نے 22 دسمبر 1971 سے 20 اپریل 1972 تک سندھ کے آٹھویں گورنر کے فرائض سرانجام دیئے، بعد ازاں یکم مئی 1972 سے 20 دسمبر 1972 تک وہ صوبہ سندھ کے 13ویں وزیرِ اعلی بھی رہے تاہم متنازع کیس میں ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی کے بعد ممتاز علی بھٹو نے لندن میں خودساختہ جلا وطنی اختیار کرلی تھی، 1985 میں انہوں نے لندن میں نامور بیرسٹر، حفیظ پیرزادہ کے ساتھ مل کر سندھی بلوچ پشتون فرنٹ کے نام سے سیاسی اتحاد بنانے کا اعلان کیا تھا۔

ممتازعلی بھٹونے 1989 میں حیدرآباد میں سندھ نیشنل فرنٹ (ایس این ایف) کے نام سے نئی جماعت بنانے کا اعلان کیا تھا اور اس کے چیئرمین بنے تھے۔2013 کے عام انتخابات سے قبل ان کی جماعت سندھ نیشنل فرنٹ، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ضم ہوگئی تھی اور انہی کے بینر تلے الیکشن میں حصہ بھی لیا تھا تاہم 2014 میں ممتاز بھٹو نے دعوی کیا تھا کہ مسلم لیگ (ن) نے انہیں بیٹے سمیت پارٹی سے الگ کردیا ہے،بعدازاں 2017 میں ان کی جماعت سندھ نیشنل فرنٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں ضم ہونے کا اعلان کیا تھا۔

صدروزیراعظم،گورنرسندھ،وفاقی وزیرداخلہ،وفاقی وزراء حروں کے روحانی پیشوا پیرصاحب پگارا سمیت مختلف سیاسی دینی اورقوم پرست جماعتوں کے رہنماں نے ان کے انتقال پر اظہارافسوس کرتے ہوئے لواحقین سے اظہارتعزیت کیا ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ سردار ممتاز علی بھٹو کے انتقال پر افسوس ہوا،میری دعائیں اور ہمدردیاں ان کے اہلِ خانہ کے ساتھ ہیں۔

وزیرداخلہ شیخ رشید احمد نے بھی سابق گورنر سندھ ممتازبھٹو کی وفات پر اظہار افسوس کیا ہے،سینیٹر فیصل جاوید نے ممتاز علی بھٹو کے انتقال پر اظہارِ افسوس کرتے ہوئے کہاہیکہ اللہ، ممتاز بھٹو کو جنت میں اعلی مقام عطا فرمائے اور ان کے اہلخانہ و دوستوں کو اس نقصان کو برداشت کرنے کا حوصلہ دے۔گورنر سندھ عمران اسمعیل نے سابق گورنر سندھ اور ممتاز سیاسی رہنما ممتاز علی بھٹو کے انتقال پر اظہار افسوس کیا۔

عمران اسمعیل نے کہا کہ مرحوم کی مغفرت، درجات کی بلندی کے لیے دعا گو ہوں، اللہ ان کے لواحقین کو صبرعطا فرمائے۔انہوں نے کہا کہ ممتاز علی بھٹو سیاسی رہنما کے ساتھ ساتھ ایک شفیق، ہمدرد اور ملنسار شخصیت کے مالک تھے۔جی ڈی اے فنکشنل مسلم لیگ کے سربراہ پیر صاحب پگارا نے سابق وزیر اعلی سندھ سردار ممتاز علی بھٹو کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا اور اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ ممتاز علی بھٹو کے انتقال پر ان کے ورثا کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں، اللہ تعالی مرحوم کے درجات بلند کرے۔

وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے ممتاز بھٹو کی وفات پر سوگوار خاندان سے دلی ہمدردی و اظہار تعزیت کی ہے، مسلم لیگ ق کے صدر چودھری شجاعت حسین، اسپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویزالہی اور ان کے بیٹے مونس الہی نے بزرگ سیاستدان ممتاز بھٹو کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہیکہ ہم مرحوم کے اہل خانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں ۔

سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرحلیم عادل شیخ نے ممتاز علی بھٹو کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے انتقال کی خبر سن کر دلی افسوس ہوا،ممتاز علی بھٹو سندھ کی سیاست کا اہم کردار تھے، انہوں نے اپنے ادوار میں سندھ کے عوام کی خدمت کی۔قومی عوامی تحریک کے سربراہ ایاز لطیف پلیجو نے سینئر سیاستدان ممتاز علی بھٹو کی وفات پر اظہار افسوس کیا ہے۔ایاز لطیف پلیجو نے کہا کہ ممتاز علی بھٹو غیر روایتی اور شفاف سیاستدان تھے، انہوں نے سندھ میں بیداری کے لیے اہم کردار ادا کیا۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات