آپس میں مساوات اور ہمدردی کے تعلقات قائم کرو

اللہ کی عبادت کرو اور والدین کے ساتھ احسان کرو،عاقبت مومنین کے لیے ہے، اللہ کسی کی محنت ضائع نہیں کرتا۔ خطبہ حج

Muhammad Irfan محمد عرفان پیر 19 جولائی 2021 14:36

آپس میں مساوات اور  ہمدردی کے تعلقات قائم کرو
مکہ مکرمہ(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔19جولائی2021ء ) شیخ بندر بن عبد العزيز بليلہ نے مسجد نمرہ میں 9 ذی الحج 1442 ہجری کو خطبہ حج دیتے ہوئے کہا کہ عاقبت مومنین کے لیے ہے، اللہ کسی کی محنت ضائع نہیں کرتا۔ امام کعبہ شیخ بندر بن عبدالعزیز نے اپنے خطبہ حج میں کہا کہ اللہ نے قرآن میں فرمایا اس نے انسان کو بہترین انداز میں پیدا کیا۔ اللہ نے فرمایا اللہ کے سوا کسی سے نہ ڈرو۔

اللہ نے فرمایا اپنے رب کی ایسے عباد ت کرو جیسے اللہ تمہیں دیکھ رہا ہے۔ اللہ نے اپنے اوپر رحم کو لازم کیا۔ اللہ نے فرمایا کہ اللہ کے سوا کسی کو نہ پکارو۔اللہ نے فرمایا اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ۔ اللہ نے والدین کے ساتھ بھلائی کا راستہ اختیار کرنے کا حکم دیا۔ اللہ کا حکم ہے کہ والدین کے بعد رشتے داروں سے اچھا رویہ اختیار کرو۔

(جاری ہے)

اللہ نے فرمایا اپنے نفس کا تزکیہ کرو اور تقویٰ اختیا رکرو۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جنت میں اللہ کے رحم و فضل کے بغیر کوئی داخل نہیں ہو گا۔ اگر اللہ کا فضل نہ ہوتا تو سب شیطان کی ہی اتباع کرتے۔ اللہ نے اپنے پاک کلام میں ارشاد فرمایا کہ اپنے رب کے لیے نماز پڑھیے اور اسی کے لیے قربانی کریں، اس بات کی گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں، اللہ کی عبادت کریں اور اس نے جو کچھ اپنے نبیﷺ پر نازل فرمایا ہے اس کی اطاعت کریں۔

خطبہ حج میں کہا گیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اپنے ملازمین کے ساتھ احسان کا معاملہ اختیار کرو۔قرآن میں فرمایا گیا ہے کہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو۔اللہ زمین پر فساد کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ اللہ کسی بندے کی محنت ضائع نہیں کرتا ۔رمضان المبارک کے روزے مسلمانوں پرفرض کیے گئے ہیں۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ شیطان تمہیں گمرا ہ کرنے کی کوشش کرے گا ۔

اللہ نے فرمایا ہر انسان سے اس کے اعمال کا حساب کیاجائے گا۔اللہ نے فرمایا بشارت ہے ان لوگوں کے لیے جو نیک کام میں جلدی کرتے ہیں۔ شیخ بندر بن عبدالعزیز نے خطبہ حج میں کہا کہ آپس میں مساوات اور ہمدردی کے تعلقات قائم کرو، اللہ کی عبادت کرو اور والدین کے ساتھ احسان کرو۔ آپس میں عداوت اور نفرت کو ختم کرو، اللہ کی رضا کے لیے ایک دوسرے کو معاف کرو، اللہ سے ڈرتے رہو اور اپنی نمازوں کی حفاظت کرو اور اپنے وعدوں کو اللہ کی رضا کے لیے پورا کرو۔

عاقبت مومنین کے لیے ہے، اللہ کسی کی محنت ضائع نہیں کرتا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’آج یومِ عرفہ کے حوالے سے قرآن مجید میں اللہ نے ارشاد فرمایا کہ آج کے دن تمہارا دین مکمل کردیا، تم پر اپنی نعمت مکمل کردی اور تمہارے لیے دینِ اسلام کے لیے راضی ہوگیا۔ نبی ﷺ نے فرمایا کہ جس علاقے میں طاعون پھیل جائے، لوگ وہاں سے باہر نہ نکلیں۔" واضح رہے کہ حج ہر صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں کم از کم ایک بارفرض ہے۔

ہر مسلمان کی زندگی کی سب سے بڑی خواہش حج کی سعادت حاصل کرنا اور مکہ اور مدینہ کی زیارت کرنا ہوتا ہے۔ بہت خوش نصیب ہوتے ہیں جنہیں اپنی زندگی میں یہ ایمان پرور سعادت نصیب ہو جاتی ہے۔ اگرچہ اس مرتبہ بھی کورونا وبا کی وجہ سے حاجیوں کی تعداد محدود کی گئی ہے۔ خیال رہے کہ رواں سال خادم حرمین شریفین نے شیخ بندر بن عبد العزيز بليلہ کو عرفات کا خطبہ دینے کے لیے مقرر کیا تھا۔

ہرسال تقریباً 25 لاکھ عازمین حج کی سعادت حاصل کرتے ہیں تاہم گذشتہ دو برس سے دنیا بھر میں تباہی مچانے والی عالمی وبا وبا کورونا وائرس کے باعث بہت محدود تعداد میں سعودی عرب میں ہی مقیم مختلف ممالک کے افراد فریضہ حج ادا کر رہے ہیں۔ سعودی حکومت کی جانب سے عازمین کی تعداد کے بارے میں بتایا گیا کہ رواں سال ویکسین لگوانے والے تقریباً 60 ہزار تک عازمین حج ادا کرسکیں گے۔

واضح رہے کہ مناسکِ حج کی ادائیگی کا سلسلہ 8 ذی الحج سے شروع ہوتا ہے جو 12 ذی الحج تک جاری رہتا ہے۔ 8 ذی الحج کو عازمین مکہ مکرمہ سے منیٰ کی جانب سفر کرتے ہیں اور رات بھر عبادت کرتے ہیں۔ 9 ذی الحج کو فجر کی نماز کے بعد عازمینِ حج منیٰ سے میدانِ عرفات کے لیے روانہ ہوتے ہیں، جہاں حج کا رکن اعظم وقوف عرفہ کی ادائیگی کی جاتی ہے۔ عرفات میں غروبِ آفتاب تک قیام لازمی ہے اور اس کے بعد حجاج کرام مزدلفہ کے لیے روانہ ہوتے ہیں، جہاں پر مغرب اور عشا کی نمازیں ادا کی جاتی ہیں اور رات بھر یہاں قیام لازم ہوتا ہے۔

10 ذی الحج قربانی کا دن ہوتا ہے اور عازمین ایک مرتبہ پھر مزدلفہ سے منیٰ آتے ہیں، جہاں قربانی سے قبل شیطان کو کنکریاں ماری جاتی ہیں۔ مزدلفہ سے منیٰ کا فاصلہ تقریباً 9 کلو میٹر ہے اور یہاں پر عازمین مخصوص مناسک کی ادائیگی کرتے ہیں اور اس کے بعد حجاج کرام مکہ مکرمہ جا کر ایک طوافِ زیارت کرتے ہیں اور منیٰ واپس آجاتے ہیں۔ 11 اور 12 ذی الحج کو تمام مناسک سے فارغ ہونے کے بعد عازمین ایک مرتبہ پھر مکہ مکرمہ جا کر مسجد الحرم میں الوداعی طواف کرتے ہیں۔