وفاقی وزیر داخلہ کی پیش گوئی کے پیشِ نظر عید گاہوں کو تحفظ فراہم کیا جائے،مولانا عبد الرحمن رفیق

نصراللہ خان زیرے کے کمسن بیٹے کا اغواء تشویشناک امر ہے ،تحقیقات ہونی چاہیں کونسے ایسے عناصر ہے جو کوئٹہ کے حالات خراب کرنا چاہتے ہیں ، رہنماء جے یو آئی کوئٹہ

منگل 20 جولائی 2021 20:47

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جولائی2021ء) جمعیت علماء اسلام ضلع کوئٹہ کے امیر مولانا عبد الرحمن رفیق سینئر نائب امیر مولانا خورشید احمد جنرل سیکریٹری حاجی بشیر احمد کاکڑ مفتی محمد روزی خان مولانا قاری مہر اللہ شیخ مولانا احمد جان ڈپٹی جنرل سیکریٹری حافظ مسعود احمد سیکرٹری اطلاعات عبدالغنی شہزاد سیکرٹری مالیات میر سرفراز شاہوانی ایڈووکیٹ سالار حافظ مجیب الرحمٰن ملاخیل اور دیگر نے کہا ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ کی پیش گوئی کے پیشِ نظر عید گاہوں کو تحفظ فراہم کیا جائے، نصراللہ خان زیرے کے کمسن بیٹے کا اغواء تشویشناک امر ہے اس حوالے سے تحقیقات ہونی چاہیے کہ کونسے ایسے عناصر ہے جو کوئٹہ کے حالات خراب کرنا چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے پیشین گوئی کی ہے کہ کوئٹہ اور پشاور میں دہشت گرد داخل ہوچکے ہیں اس سلسلے میں حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ قوم کو ڈرانے کی خبریں سنانے کی بجائے عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات اٹھائے ہمیشہ کی طرح ہمارے حکمران اور قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردوں کی نقل و حرکت کے متعلق باتیں کرسکتے ہیں مگر ان کو گرفتار کرنے سے قاصررہتے ہیں انہوں نے کہا کہ ضروری ہے کہ آج کوئٹہ شہر کی تمام عید گاہوں کو بروقت سیکورٹی فراہم کرکے عید کے اجتماعات کو محفوظ بنایا جائے خدانخواستہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی تمام تر ذمہ داری وفاقی اور صوبائی حکومت پر عائد ہوگی کیوں کہ وہ پہلے سے پیشن گوئی کرچکے ہیں جمعیت علماء اسلام کے رہنماؤں نے پشتون خواہ ملی عوامی پارٹی کے رہنماء رکن صوبائی اسمبلی نصراللہ خان زیرے کے کمسن بیٹے کو نامعلوم افراد کی جانب سے کئی گھنٹے اغواء اور پھر گھر سے کافی دور چھوڑنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ کھوج لگائے کہ اس قسم کے اوچھے ہتھکنڈوں میں کونسے عناصر ملوث ہیں اور ان کا مقصد کیا ہے انہوں نے کہا کہ نااہل صوبائی حکومت کی مجرمانہ غفلت کی وجہ سے آج ہر شہری عدم تحفظ کا شکار ہے اسی طرح شہر کے مختلف علاقوں میں چوری کی وارداتوں میں اضافہ ہوا ہے پولیس انتظامیہ کی ناک کے نیچے چوری کی ورادتوں سے بہت سارے سوالات پیدا ہوجاتے ہیں اس جانب توجہ دی جائے۔