چار سو ارب روپے کے جانوروں کی قربانی، معیشت کو سہارا ملے گا؟

DW ڈی ڈبلیو منگل 20 جولائی 2021 18:20

چار سو ارب روپے کے جانوروں کی قربانی، معیشت کو سہارا ملے گا؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 جولائی 2021ء) پاکستان میں گزشتہ برس کی نسبت اس سال عید قرباں پر معاشی سرگرمیاں تیز دکھائی دے رہی ہیں۔ تعمیرات، ٹیسکٹائل، گارمنٹس، سیمنٹ اور کئی دوسرے شعبوں میں شرح نمو بڑھتی ہوئی دکھائی دی ہے۔ اب معاشی ماہرین کا خیال ہے کہ قربانی سے جڑی معیشت بھی معاشی صورت حال کو بہتر کرنے میں اپنا کردار ادا کرے گی۔

کئی ملکوں میں کورونا کے سائے تلے عید الاضحٰی کی تقریبات جاری

بڑھتا ہوا حجم

واضح رہے کہ سن 2008 میں یہ حجم تقریبا اسی سے نوے ارب روپے تھا جو سن 2016 میں تقریبا ایک سو پچاس ارب روپے سے زیادہ ہوگیا تھا اور بعد کے برسوں میں یہ ایک اندازے کے مطابق دو سو ساٹھ ارب روپے کے قریب تھا۔

وقت گزرنے کے ساتھ ذبح کئے جانے والے جانوروں کی تعداد میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔

(جاری ہے)

مثال کے طور پر سن 2008 میں تقریبا پچپن لاکھ جانور ذبح کئے گئے تھے جب کہ اس برس یہ تعداد ایک کروڑ سے زائد ہو سکتی ہے۔

’حج اور قربانی مشرکوں کی رسومات کا حصہ بھی تھے‘: محقق کو سزا

کراچی میں سب سے زیادہ جانور ذبح کئے جاتے ہیں۔ سن 2019 میں منی پاکستان میں تقریبا سولہ لاکھ جانور ذبح کئے گئے تھے لیکن گزشتہ برس اس میں ایک لاکھ کی کمی ہوئی تھی۔

امکان ہے کہ یہ تعداد دوبارہ اوپر جائے گی۔

بھارت: کووڈ کی وجہ سے عیدالاضحیٰ پر بھی بندشیں

قربانی سے جڑی معیشت

پاکستان ٹینرز ایسویسی ایشن کے سابق صدر دانش خان کا کہنا ہے کہ اس برس قربانی سے جڑی معیشت کا حجم تقریبا چار سو ارب روپے ہوگا۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، '' اس سال پینتیس لاکھ سے زیادہ گائے، اڑتالیس لاکھ سے زیادہ بکرے اور بارہ لاکھ سے زیادہ بھیڑوں کے بکنے کا امکان ہے۔

اونٹ اور دیگر جانور اس کے علاوہ ہیں، تو یہ معیشت کو سہارا دے گا۔ لیدر کی صنعت میں معاشی سرگرمی تیز ہوگی، جہاں ہزاروں افراد کا روزگار قربانی کی کھالوں سے وابستہ ہے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک گائے قریب ایک لاکھ پچیس ہزار جب کہ بکرا پینتیس سے چالیس ہزار کا بیچا جارہا ہے۔ ''اس کا مطلب ہے کہ لاہور، کراچی، سیالکوٹ اور ساہیوال کی لیدر صنعت کو لاکھوں کے حساب سے کھالیں ملیں گی اور لیدر کی صعنت میں تیزی آنے سے ہزاروں افراد کو روزگار میسر ہوگا۔

‘‘

وقتی روزگار

واضح رہے کہ پاکستان میں ایک اندازے کے مطابق دو کروڑ لوگ کورونا وائرس کی وجہ سے آنے والی معاشی سست روی کی وجہ سے جزوی یا مکمل طور پر بے روزگار ہوئے ہیں۔ وزیر اعظم کی اقتصادی کونسل کے رکن ڈاکٹر اشفاق حسن نے اس حوالے سے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''دس ملین سے زائد جانور ذبح ہوں گے، جس سے ایک خطیر رقم مزدوروں کی جیب میں جائے گی، ہماری لیدر صعنت اشیا کو برآمد کرتی ہے، جس سے ملک کو معاشی فائدہ اور حکومت کے ریونیو میں بھی اضافہ ہوگا۔

‘‘ ڈاکٹر اشفاق کے خیال میں چار سو ارب کے حجم کا اندازہ حقیقت پسندانہ ہے۔

کراچی یونیورسٹی کے شعبہ تحقیق برائے اطلاقی معیشت سے وابستہ ڈاکٹر ضیا عباس کا کہنا ہے کہ ملک میں کورونا کی وجہ سے خریدای بہت متاثر ہوئی تھی۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''عید کی وجہ سے نا صرف عام اشیا کی خریداری ہورہی ہے بلکہ جانوروں کو بھی بڑے پیمانے پر خریدا جارہا ہے، جس سے معاشی سرگرمیاں تیز ہوں گئی ہیں اور کورونا سے متاثر معیشت کو فائدہ ہوگا۔‘‘