ایمیزون کے بیزوس کا اپنے ذاتی راکٹ میں خلائی سفر

DW ڈی ڈبلیو منگل 20 جولائی 2021 20:20

ایمیزون کے بیزوس کا اپنے ذاتی راکٹ میں خلائی سفر

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 جولائی 2021ء) ایمیزون کے جیف بیزوس کا راکٹ بلُو اوریجن کمپنی کا تیار کردہ ہے اور یہ اپنی نوعیت کا پہلا مشن ہے کیونکہ اس میں عملہ بھی شامل ہے۔ اس راکٹ نے اڑان ایسے وقت میں بھری ہے جب چاند پر پہلے انسان کے اترنے کے باون برس مکمل ہوئے ہیں۔

خلائی سیاحت: خلاء میں محو گردش ہوٹل اور خلائی ٹیکسیاں

بیزوس نے اپنی خلائی سیاحت کی کمپنی بلُو اوریجن کی بنیاد سن 2000 میں رکھی تھی۔

ارب پتی امریکی کاروباری شخصیت خلائی سیاحتی کاروبار پر نگاہ جمائے ہوئے ہیں۔ رواں برس جولائی میں ورجن گالاٹک کے بانی رچرڈ برینسن نے بھی خلائی سفر کیا تھا۔

بیزوس کا راکٹ

جیف بیزوس جس خلائی جہاز ہر روانہ ہوئے ہیں، اس کا نام نیو شیپرڈ ہے اور یہ خلا میں دو ہزار تین سو میل فی گھنٹہ یا تین ہزار سات سو کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گیا ہے۔

(جاری ہے)

اس میں سیال ہائیڈرجن اور سیال آکسیجن کا استعمال بطور ایندھن کیا گیا ہے۔ اس میں سوار مسافروں کو خلا کی بے وزنی والی کیفیت تین سے چار منٹ محسوس کرائی گئی۔

خلائی سیاحت کے خواب کی تعبیر اب بہت جلد

بلو اوریجن کمپنی

جیف بیزوس اپنی کمپنی کے تحت مصنوعی کشش ثقل تشکیل دے کر ایک نئے کاروباری سلطنت قائم کرنے کی کوشش میں ہیں۔

اس کاروبار میں وہ لاکھوں افراد کو ملازمت دینے کا خواب بھی دیکھ رہے ہیں۔

اس کے علاوہ وہ دوبارہ قابلِ استعمال خلائی راکٹ کی بھی تعمیر چاہتے ہیں۔ بظاہر رچرڈ برینسن نے خلائی سیاحتی سفر میں جیف بیزوس کو پیچھے چھوڑ دیا ہے لیکن مستقبل میں بیزوس کی خلائی سیاحت کی انڈسٹری زیادہ افزائش پا سکتی ہے۔

خلائی سیاحت: سالانہ حجم دس کھرب ڈالر، جرمنی بھی دوڑ میں شامل

نیو شیپرڈ خلائی راکٹ

جیف بیزوس کی کمپنی اس وقت امریکی خلائی ادارے ناسا کے ساتھ تعاون جاری رکھے ہوئے ہے۔

چاند پر اترنے والا ایک راکٹ بھی تیاری کے مرحلے میں ہے اور خلائی مدار کے لیے راکٹ نیو گلین بھی بنایا جا رہا ہے۔

بیزوس کی کمپنی کا تیار کردہ راکٹ نیو شیپرڈ اب تک بغیر پائلٹ یا کسی قسم کےعملے کے پندرہ آزمائشی پروازیں مکمل کر چکا ہے۔ اب اس کے سیفٹی میکنزم کی آزمائش جاری ہے کہ خلا میں پہنچنے کے بعد یہ جڑے ہوئے کیپسول کو کس اندز میں جدا کرے گا۔

بلو اوریجن کی منصوبہ بندی

بلو اوریجن کمپنی کا کہنا ہے کہ رواں برس کم از کم دو مزید پروازیں خلا کے لیے روانہ کی جائیں گی اور اگلے برس کئی پروازوں کو روانہ کرنے کی منصوبہ بندی ہو چکی ہے۔ بلو اوریجن کی اگلی پرواز امکانی طور پر ستمبر یا اکتوبر میں اڑان بھر سکتی ہے۔

اس کمپنی کے مطابق خلائی سفر کے لیے ٹکٹوں کی فروخت بھی شروع کر دی گئی ہے اور خواہشمند زیادہ قیمت ادا کرنے پر بھی راضی ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ خلائی سیاحت کا مستقبل ابتدائی آزمائشی پروازوں پر منحصر ہے۔

ع ح/ک م (اے ایف پی)