چین نے داسو پر کام کی رفتار مزید تیز کرنے کا اعلان کیا

داسو واقعہ کے پیچھے سی پیک کونا کام کرنے کی خواہاں قوتیں کار فرما ہیں۔ وفاقی وزیر فواد چوہدری

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 23 جولائی 2021 10:35

چین نے داسو پر کام کی رفتار مزید تیز کرنے کا اعلان کیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 23 جولائی 2021ء) : وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنے والے دشمنوں کو ناکامی ہوئی، چین نے داسو ڈیم پر کام کی رفتار مزید تیز کرنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر مشکل میں ساتھ دینے پر چین کی حکومت اور عوام کے مشکور ہیں۔ وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنے والے دشمنوں کو ناکامی ہوئی۔

داسو واقعہ کی تحقیقات دوسرے مرحلے میں داخل ہو چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ داسو واقعے کے پیچھے وہ قوتیں ہیں جو سی پیک کو ناکام کرنا چاہتی ہیں۔ یاد رہے کہ 14 جولائی کو داسوہائیڈروپاورپراجیکٹ سائٹ کے قریب اپرکوہستان میں داسو ڈیم کے ملازمین کو لانے لے جانے والی بس حادثے کا شکار ہوگئی تھی جس کے نتیجے میں 10 افراد جاں بحق ہوگئے، جب کہ 39 افراد زخمی ہوگئے۔

(جاری ہے)

جاں بحق ہونے والوں میں چینی انجینئیرز بھی شامل تھے۔ ابتدائی بیان میں ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چودھری نے کہا کہ اپر کوہستان میں گیس لیکج دھماکے کے باعث بس کھائی میں جا گری ، حادثے کا شکار ہونے والی بس میں چینی ورکر سوار تھے ، بس کھائی میں گرنے سے گیس کا اخراج ہوا، گیس کے اخراج کی وجہ سے دھماکا ہوا۔ انہوں نے کہا کہ بس تکنیکی خرابی اور دھماکے کے باعث کھائی میں گر گئی۔

حادثے میں 9 چینی شہری اور تین پاکستانی جاں بحق ہوئے۔چینی ورکرز پاکستانی عملے کے ہمراہ منصوبے پر کام کے لیے جا رہے تھے ۔ بعد ازاں وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے ٹویٹر پر جاری پیغام میں کہا کہ داسو واقعے میں دھماکہ خیز مواد کے شواہد ملے ہیں ‘ دہشت گردی خارج از امکان نہیں ہے۔فواد چوہدری نے کہا کہ واقعے کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان ذاتی طور پر تمام پیشرفتوں کی نگرانی کر رہے ہیں ، اس سلسلے میں حکومت چینی سفارتخانے کے ساتھ بھی قریبی رابطے میں ہے ، ہم مل کر دہشت گردی کی لعنت سے لڑنے کے لئے پرعزم ہیں۔

جس کے بعد چینی وزارت خارجہ نے حادثے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ چین نے داسو دھماکے کی تحقیقات میں شامل ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ چینی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ داسو میں ہونے والے دھماکے کی تحقیات کے لیے چین اپنی ٹیم بھیجے گا۔چین تحقیقات میں پاکستان کے ساتھ تعاون کرنا چاہتا ہے۔ چینی وزارت خارجہ کے اس اعلان کے بعد وزیراعظم پاکستان عمران خان نے چینی ہم منصب سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور انہیں داسو واقعے کی مکمل تحقیقات کی یقین دہانی کروائی ۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دشمن قوتوں کو برادرانہ تعلقات کو نقصان پہنچانے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے، واقعے کی تحقیقات کیلئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ تاہم گذشتہ روز داسو بس واقعہ کی تحقیقات کیلئے چین کی اعلیٰ سطحی ٹیم اسلام آباد پہنچی۔ واقعہ پر آج وزیرداخلہ شیخ رشید کی چینی ہم منصب سے آدھا گھنٹہ ٹیلیفونک گفتگو بھی ہوئی جس میں واقعے کی تحقیقات جلد از جلد مکمل کرنے کی یقین دہانی کروائی گئی، دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ کوئی بھی شرپسند طاقت پاکستان اور چین کے تعلقات کو خراب نہیں کر سکتی۔

جبکہ وزیراعظم عمران خان نے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کو چین جانے کی ہدایت بھی کر دی ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشہ کل چین کے لیے روانہ ہوں گے۔ واقعہ کے بعد چینی کمپنی نے داسو ڈیم پر کام بھی بند کر دیا۔ جنگ اخبار کی رپورٹ کے مطابق کوہستان میں چینی انجینئروں کی ہلاکت کے بعد چینی کمپنی ''چائنا گیزوبا گروپ کمپنی '' نے داسو ڈیم پر کام بند کر دیا ہے۔

جبکہ چینی کمپنی نے تمام پاکستانی ملازمین کو بھی برخاست کر دیا ۔کمپنی کی جانب سے جاری کیے گئے خط میں کہا گیا کہ 14 جولائی کے واقعے کے باعث کام جاری نہیں رکھ سکتے۔ خط میں چائنا گیزوبا گروپ کمپنی کایہ بھی کہنا ہے کہ تمام ملازمین کو گریجویٹیی اور تنخواہ ادا کی جائے گی۔داسو ڈیم کے پراجیکٹ ڈائریکٹر انوار الحق نے کمپنی کے کام بند کردینے اور چینی کمپنی کے خط کی بھی تصدیق کی۔

اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ جوں ہی سیکیورٹی کے معاملات درست ہوں گے،کام شروع ہو جائے گا۔ دوسری جانب چین کے سرکاری میڈیا کے ایڈیٹر ان چیف ہوزی جن نے وارننگ دیتے ہوئے ٹویٹر پیغام میں کہا کہ انہوں نے کہا کہ کوہستان بس حملہ کے مجرم ابھی تک پکڑے نہیں گئے، اگر پاکستان میں ان مجرموں کو پکڑنے کی صلاحیت نہیں ہے تو پھر چینی میزائل اور سپیشل فورسز کاروائی کرسکتی ہیں۔

چین کے سرکاری میڈیا کے ایڈیٹر ان چیف ہوزی جن نے یہ بات خبر شئیر کرتے ہوئے کی جس میں کہا گیا کہ پاکستان میں بس پر دہشتگردانہ حملے کی تصدیق ہو چکی ہے۔ واضح رہے کہ واپڈا کے زیرانتظام بننے والا یہ پراجیکٹ 2017ء میں شروع کیا گیا جس پر کُل لاگت کا تخمینہ 510 ارب روپے لگایا گیا ہے جوکہ 2025ء تک مکمل کیا جائے گا۔ ورلڈ بینک اور حکومت پاکستان کے اشتراک سے بننے والا یہ پراجیکٹ نا صرف کوہستان کے علاقے بلکہ پورے پاکستان میں روشنیوں اور ترقی کا ضامن بنے گا۔