اقدامات کافی ثابت نہ ہوئے‘یورپی یونین کا منی لانڈرنگ کیخلاف اعلان جنگ

نگرانی کیلئے نئی اتھارٹی کا قیام ‘منی لانڈرنگ سے ہر سال بڑی بڑی رقوم غیر قانونی طور پر ایک مقام سے دوسری جگہ منتقل کی جاتی ہیں رقوم کی غیر قانونی منتقلی کی روک تھام کو ممکن بنایا جائیگا، جو 27 ممالک کے اس بلاک کی معیشت پر منفی انداز میں اثر انداز ہو رہی ہے

جمعہ 23 جولائی 2021 10:45

برسلز (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جولائی2021ء) منی لانڈرنگ سے متعلق یورپی یونین کے اقدامات کافی ثابت نہیں ہو رہے، اب نگرانی کے لیے نئی اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے۔منی لانڈرنگ کے ذریعے ہر سال بڑی بڑی رقوم غیر قانونی طور پر ایک مقام سے دوسری جگہ منتقل کی جاتی ہیں۔ یورپی یونین کی کوشش ہے کہ رقوم منتقل کرنے کے غیرقانونی طریقوں سے چھٹکارہ حاصل کر لیا جائے۔

یورپی یونین نے منی لانڈرنگ کے خلاف کریک ڈاؤن کی خاطر ایک نیا اصلاحاتی منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ مقصد ہے کہ رقوم کی غیر قانونی منتقلی کی روک تھام کو ممکن بنایا جائے، جو اس ستائیس ممالک کے اس بلاک کی معیشت پر منفی انداز میں اثر انداز ہو رہی ہے۔یورپی کمیشن کے نائب صدر والڈِس ڈومبروفسکس کے مطابق اس وقت منی لانڈرنگ کے خلاف سخت ترین قواعد و ضوابط لاگو ہیں اور ایسے قوانین دنیا میں کہیں بھی نہیں ہیں تاہم رقوم کی غیرقانونی منتقلی کو روکنے کی خاطر ان کا اطلاق مناسب طریقے سے کیا جانا چاہیے۔

(جاری ہے)

یورپی یونین کے متعدد ممالک میں ان قوانین پر مناسب طریقے سے عمل نہیں کیا جا رہا ہے۔ اسی لیے اب برسلز نے فیصلہ کیا ہے کہ موجودہ قوانین کے اطلاق اور اس کی نگرانی کا ایک نیا نظام وضع کیا جائے تاکہ ہر رکن ملک میں اس حوالے سے ہونے والی پیش رفت کو مانیٹر کیا جا سکے۔تاہم رکن ممبران کے مالیاتی امور کو مانیٹر کرنے والی ای یو سپروائزری باڈی کا قیام تین برس کے عرصے سے قبل ممکن نہیں ہو گا جبکہ اس کے قیام کے بعد دو سال تک اسے ابتدائی بیوروکریسی کے مراحل سے گزرنا ہو گا، جس کا مطلب ہے کہ پانچ برس تک اس تھارٹی کو کنٹرول حاصل نہ ہو سکے گا۔

والڈِس ڈومبروفسکس نے نقد رقوم کی ادائیگی کی ایک حد مقرر کرنے کا ایک منصوبہ پیش کیا ہے، جو کئی رکن ممالک کی طرف سے متنازعہ قرار دیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دس ہزار یورو تک نقد ادائیگی کی اجازت دے دینا چاہیے۔یورپی یونین میں رقوم کی نقد ادائیگی بھی بحث کا ایک اہم معاملہ ہے۔ مبصرین کے مطابق غیرقانونی کاموں میں نقد رقوم کی ادائیگی سے رقوم کی منتقلی آسان ہو جاتی ہے، اس لیے اس کی اجازت نہیں ہوا چاہیے۔

مثال کے طور پر منشیات کے اسمگلر نقد رقوم سے ہی اپنا ناجائز اور غیرقانونی کاروبار کرتے ہیں۔کئی رکن ممالک نے نقد ادائیگی کی ایک حد مقرر کر رکھی ہے، جیسا کہ یونان۔ یونان میں پانچ سو یورو تک نقد ادا کیے جا سکتے ہیں اور اگر کسی بھی سودے کی مالیت اس سے زیادہ ہو تو بینک ٹرانسفر لازمی ہو جاتا ہے۔دوسری طرف یورپی یونین میں کچھ ممالک ایسے بھی ہیں جہاں نقد ادائیگی کی کوئی حد ہے ہی نہیں، مثال کے طور پر جرمنی اور آسٹریا۔ ان دونوں ممالک میں کسی بھی شے کی خریدوفروخت کے لیے نقد ادائیگی قابل قبول ہے۔ یورپی یونین کے رکن ممالک میں صارفین خریدوفروخت کے لیے ستر فیصد نقد ادائیگی ہی کرتے ہیں۔