نور مقدم قتل کیس; ملزم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش

آئی جی اسلام آباد نے تفتیشی عمل کو اور تیز کرنے کی ہدایت کر دی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 23 جولائی 2021 14:43

نور مقدم قتل کیس; ملزم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 23 جولائی 2021ء) : نور مقدم قتل کیس کے ملزم ظاہر غضنفر کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی سفارش کر دی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد پولیس کے انسپکٹر جنرل نے سابق سفارت کار کی بیٹی کے قتل کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کی سفارش کردی۔ آئی جی اسلام آباد نے مقتولہ نور مقدم کی تفتیشی ٹیم کے ساتھ اجلاس میں شرکت کی۔

اجلاس میں ڈی آئی جی آپریشنز، ایس ایس پی آپریشنز، ایس ایس پی انوسٹی گیشن، اے ایس پی کوہسار، ایس ایچ او کوہسار اور تفتیشی ٹیم کے دیگر ممبران نے شرکت کی۔ میڈیا ذرائع کے مطابق ایس ایس پی انوسٹی گیشن نے مقدمہ کی پیشرفت کے بارے میں اجلاس کو تفصیلی بریفنگ دی۔ جس کے بعد آئی جی اسلام آباد نے ملزم ظاہر ضعفر کا نام اے سی ایل میں شامل کرنے کی سفارش کی، انہوں نے ملزم کا انگلینڈ اور امریکہ سے بھی کرمنل ریکارڈ حاصل کرنے کے لئے متعلقہ اداروں سے رابطے کرنے کا حکم دیا۔

(جاری ہے)

اور تفتیشی عمل کو اور تیز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ تفتیش میں انصاف کے تمام تقاضوں کو پورا کیا جائے۔قاضی جمیل الرحمان نے وقوعہ سے حاصل کیے گئے تمام شواہد کی فرانزک کرانے اور Therapy Works سے بھی ملاقات کرنے کی ہدایت کی جہاں ملزم مبینہ طور پر کام کرتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مقدمہ کو ٹھوس شواہد کی روشنی میں جلد از جلد مکمل کیا جائے، تفتیش میں انصاف کے تمام تقاضوں کو پورا کیا جائے تاکہ ملزم کو سخت سے سخت سزا دلوائی جائے۔

یاد رہے کہ 20 جولائی کو اسلام آباد میں تھانہ کہسار کے علاقے سیکٹر ایف سیون فور میں نوجوان خاتون کو لرزہ خیز انداز میں قتل کردیا گیا تھا۔ خاتون کو تیز دھار آلے سے بہیمانہ انداز میں قتل کیا گیا۔ لڑکی کا گلا کاٹنے کے بعد سر کاٹ کر جسم سے الگ کر دیا گیا تھا۔ واقعے کی اطلاع موصول ہوتے ہی سینئر افسران اور متعلقہ ایس ایچ او موقع واردات پر پہنچے اور تحقیقات کیں۔

قتل میں ملوث ظاہر جعفر نامی شخص کو موقع واردات سے گرفتار کرکے تھانے منتقل کردیا گیا اور وقوعہ کا مقدمہ درج کیا گیا۔ ظاہر جعفر معروف بزنس مین ذاکر جعفر کا بیٹا ہے اور مقتولہ نور مقدم کا دوست تھا۔ آئی جی اسلام آباد قاضی جمیل الرحمان نے بھی سینئر افسران کے ہمراہ جائے وقوعہ کا معائنہ کیا اور تحقیقات میں پیشرفت کا جائزہ لیا۔

پولیس نے تفتیش کے لئے خصوصی ٹیم تشکیل دے دی جس میں ایس ایس پی انوسٹی گیشن ،ایس پی سٹی زون ،اے ایس پی کوہسار، ایس ایچ او کوہسار اور انوسٹی گیشن آفیسر کوہسار شامل ہیں۔ مقتولہ کے والد شوکت علی مقدم جنوبی کوریا اور قازقستان میں پاکستان کے سفیر رہ چکے ہیں۔ گذشتہ روز سابق سفیر شوکت مقدم کی صاحبزادی نور مقدم کی نماز جنازہ ادا کردی گئی۔

نماز جنازہ نیول انکرچ میں ادا کی گئی جس میں پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر و سابق سیکرٹری خارجہ ریاض کھوکھر نے شرکت کی۔ نماز جنازہ میں مقتولہ کے عزیز واقارب کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔سابق سفیر کی بیٹی کے قتل سے متعلق ایس ایس پی انویسٹی گیشن نے کہا ہے کہ گرفتاری کے وقت ملزم نشے میں نہیں تھا جب ملزم کو گرفتار کیا وہ ہوش و حواس میں تھا، ملزم نے انتہائی غلط اقدام کیا ہے۔

لیکن واقعہ کا کوئی عینی شاہد نہیں ہے۔ اسلام آباد کے ایس ایس پی انویسٹی گیشن عطاالرحمٰن نے گذشتہ روز نیوز بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ نور مقدم قتل کیس ہمارے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے، اس کیس پر آئی جی صاحب نے اسپیشل ٹیم بھی لگائی ہے۔ ایس ایس پی انویسٹی گیشن کا کہنا تھا کہ نور مقدم دو دنوں سے گھر پر نہیں تھی، متاثرہ فیملی کے ساتھ کھڑے ہیں۔

عطاالرحمٰن نے کہا کہ ملزم کو جب پولیس نے گرفتار کیا اس وقت وہ نشے میں نہیں تھا، ملزم گرفتار کے وقت بالکل ہوش و حواس میں تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملزم کے گھر سے پستول برآمد ہوا جس میں گولی پھنسی ہوئی تھی، ملزم سے پسٹل برآمد ہوا ہے، تفتیش میں فائرنگ سامنے نہیں آئی، گولی پھسنے کی وجہ سے پسٹل نہیں چلا، گرفتار ملزم پر ماضی میں کسی کیس کی تفصیل ہمارے پاس نہیں ہے۔ ایس ایس پی انویسٹی گیشن نے کہا کہ ملزم بحالی سینٹر میں رہا یا نہیں ہمیں اس سے کوئی واسطہ نہیں، ملزم کے ساتھ گھر کےملازموں سے بھی تفتیش کررہے ہیں۔