بٹ کوائن کی مائننگ پر پاکستان کی کُل سالانہ کھپت سے زیادہ بجلی خرچ ہونے کا انکشاف

بٹ کوائن کی مائننگ پر سالانہ 121.36 ٹیرا واٹ آورز بجلی خرچ ہوتی ہے ۔ امریکی یونیورسٹی کی تحقیقاتی رپورٹ

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 23 جولائی 2021 15:31

بٹ کوائن کی مائننگ پر پاکستان کی کُل سالانہ کھپت سے زیادہ بجلی خرچ ہونے ..
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 23 جولائی 2021ء) : بٹ کوائن کی مائننگ پر پاکستان کی کل سالانہ کھپت سے زیادہ بجلی خرچ ہونے کا انکشاف ہوا۔ تفصیلات کے مطابق امریکی یونیورسٹی کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ بٹ کوائن کی مائننگ پر سالانہ 121.36 ٹیرا واٹ آورز بجلی خرچ ہوتی ہے ۔ امریکہ کی کیمبرج یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق ہ بجلی کی اس کھپت میں اس وقت تک کمی واقع نہیں ہوسکتی جب تک بٹ کی قدر میں نمایاں کمی نہیں ہوتی۔

بٹ کوائن کی مائننگ پر سالانہ 121.36 ٹیرا واٹ آورز کی خرچ ہونے والی بجلی پاکستان کی کل کھپت سے زیادہ ہے، پاکستان کی کُل سالانہ کھپت 90 ٹی ڈبلیو آورز ہے۔ واضح رہے کہ اس وقت ایک بٹ کوائن کی مالیت 48 ہزار امریکی ڈالر ہے جو پاکستانی کرنسی میں ایک کروڑ روپے سے زائد بنتے ہیں اور حال ہی میں الیکٹرک کار بنانے والی معروف کمپنی ٹیسلا کے بٹ کوائن خریدنے کے اعلان نے 1.5 ارب ڈالر بٹ کوائن کی قیمت کو مزید بڑھا دیا تھا۔

(جاری ہے)

ماہرین کے مطابق جیسے جیسے بٹ کوائن کی قیمت میں اضافہ ہورہا ہے اس کی مائننگ بھی بڑھ رہی ہے اور بجلی کے خرچ میں بھی اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ واضح رہے کہ کسی بھی کرپٹو کرنسی کو بنانے کا عمل ’مائننگ‘ کہلاتا ہے، اس عمل میں ٹرانزیکشنز کی تصدیق کے لیے بہت زیادہ کمپیوٹر کیلکولیشنز کی ضرورت پڑتی ہے اس لیے یہ عمل بہت زیادہ بجلی کھاتا ہے۔ یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق بجلی کے زیادہ خرچ پر قابو پانے کا بس ایک ذریعہ ہے کہ امریکہ میں ہر وقت استعمال ہونے والی ڈیوائسز رات کو بند کردی جائیں جس کی مدد سے سالانہ اتنی بجلی بچے کہ پوری دنیا میں بٹ کوائن کی مائننگ کےلیے کافی ہوگی۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ دنیا کے دوسرے ممالک کی طرح پاکستانی عوام کی بھی ایک نمایاں تعداد کرپٹو کرنسی میں کافی دلچسپی رکھتی ہے اور یہیں نہیں بڑے سرمایہ کاروں سے لے کر گھریلو خواتین تک کرپٹو کرنسی میں سرمایہ کاری کرنے اور پیسے کمانے کی خواہش رکھتے ہیں۔ پاکستان میں حالیہ کچھ عرصہ میں کرپٹو کرنسی کی خرید و فروخت کے کاروبار میں تیزی دیکھنے میں آئی۔

جس سے سوشل میڈیا پر متعلقہ ویڈیوز کو ہزاروں افراد دیکھتے ہیں ۔ یہ بھی واضح رہے کہ پاکستان میں کرپٹو کرنسی کو فی الوقت کوئی قانونی حیثیت حاصل نہیں ہے۔ منی لانڈرنگ کا عالمی واچ ڈاگ ، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے حکومت سے اس صنعت کو بہتر بنانے کی ہدایت کر رکھی ہے۔ پاکستان دیگر ممالک کے ساتھ ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل ہے۔

جس کے جواب میں پاکستان نے ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی ہے جو کرپٹو کرنسی کے قواعد و ضوابط کا جائزہ لے گی ۔ اس کمیٹی میں ایف اے ٹی ایف کے مبصرین کے ساتھ ساتھ وفاقی وزرا اور ملک کی انٹیلی جنس ایجنسیز کے سربراہ بھی شامل ہیں۔ خیال رہے کہ کسی حقیقی کرنسی کے مقابلے میں بٹ کوائنز یا دیگر کرپٹو کرنسیز ہر طرح کے ضابطوں یا حکومتی کنٹرول سے آزاد ہے اور اس کا استعمال بہت آسان ہے۔اس وقت اسے متعدد ممالک جیسے کینیڈا، چین اور امریکہ وغیرہ میں استعمال کیا جارہا ہے تاہم دنیا میں انٹرنیٹ تک رسائی رکھنے والا ہر شخص اس کرنسی کو خرید سکتا ہے۔اس کرنسی کی لین دین کے لیے صارف کا لازمی طور پر بٹ کوائن والٹ اکاؤنٹ ہونا چاہئیے جسے بٹ کوائن والٹ اپلیکشن ڈاؤن لوڈ کرکے بنایا جاسکتا ہے۔