نور مقدم قتل کیس، یہ بات ذہن سے نکال دیں کہ ملزم ملک سے باہر چلا جائے گا

پاکستان میں کوئی طاقتور نہیں، عثمان مرزا اور نور مقدم کے مقدمات میں بھی متاثرین کو انصاف ملے گا،ملزمان جیلوں میں ہیں اور انصاف ضرور ہوگا۔وفاقی وزیر فواد چوہدری کی میڈیا سے گفتگو

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان ہفتہ 24 جولائی 2021 12:04

نور مقدم قتل کیس، یہ بات ذہن سے نکال دیں کہ ملزم ملک سے باہر چلا جائے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 24 جولائی 2021ء) :وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں جو بھی مقدمات درج کئے گئے ان پر پولیس نے بہت بہتر انداز میں کام کیا اور لوگوں کو انصاف ملا ہے۔ عثمان مرزا اور نور مقدم کے مقدمات میں بھی متاثرین کو انصاف ملے گا، سوشل میڈیا پر ایسا ظاہر کیا جارہا ہے کہ ملزمان ملک سے باہر چلے جائیں گے، ایسا کچھ نہیں ہوگا، ملزمان جیلوں میں ہیں اور انصاف ضرور ہوگا۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فوادچوہدری نے کہا کہ پاکستان میں کوئی طاقتور نہیں ہے، بس آئین و قانون طاقت ور ہے اور آئین و قانون کے تحت فیصلے ہوں گے، یہ بات عدالتیں اور انتظامیہ سمجھتی ہے، کسی کو کوئی مراعات نہیں دی جائیں گی اورہر حال میں انصاف ہوگا۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ 20 جولائی کو اسلام آباد میں تھانہ کہسار کے علاقے سیکٹر ایف سیون فور میں نوجوان خاتون کو لرزہ خیز انداز میں قتل کردیا گیا تھا۔

خاتون کو تیز دھار آلے سے بہیمانہ انداز میں قتل کیا گیا۔ لڑکی کا گلا کاٹنے کے بعد سر کاٹ کر جسم سے الگ کر دیا گیا تھا۔ واقعے کی اطلاع موصول ہوتے ہی سینئر افسران اور متعلقہ ایس ایچ او موقع واردات پر پہنچے اور تحقیقات کیں۔ قتل میں ملوث ظاہر جعفر نامی شخص کو موقع واردات سے گرفتار کرکے تھانے منتقل کردیا گیا اور وقوعہ کا مقدمہ درج کیا گیا۔

ایف آئی آر کے مطابق مقتولہ نور مقدم کے والد نے بتایا کہ ظاہر جعفر کے والد ذاکر جعفر کی فیملی سے ان کی ذاتی واقفیت ہے۔ ان کے مطابق 20 تاریخ کو انھیں ظاہر جعفر نے کال کی اور بتایا کہ نور ان کے ساتھ نہیں ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اس کے بعد رات دس بجے انھیں تھانے سے کال آئی کہ آپ کی بیٹی نور مقدم کا قتل ہو گیا ہے آپ تھانہ کہسار آ جائیں۔ پولیس انھیں جس گھر میں لے کر گئی وہ ان کے بقول ذاکر جعفر کا گھر تھا۔ میں نے گھر کے اندر جا کر دیکھا کہ میری بیٹی کو بے دردی سے تیز دھار آلے سے قتل کر کے اس کا سر جسم سے کاٹ کر الگ کر دیا ہے۔ مدعی شوکت مقدم کا کہنا ہے کہ میری بیٹی نور مقدم کو ظاہر جعفر نے ناحق قتل کر کے سخت زیادتی کی ہے۔ دعویدار ہوں کہ اسے سخت سے سخت سزا دلوائی جائے