ٹی وی اینکر اسد کھرل پر فائرنگ کا الزام، گرفتار کر لیا گیا

اسد کھرل کو پولیس افسر اور ایک کانسٹیبل کو یرغمال بنانے اور ان کے سرکاری اسلحے کو چھیننے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ پولیس

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 24 جولائی 2021 12:10

ٹی وی اینکر اسد کھرل پر فائرنگ کا الزام، گرفتار کر لیا گیا
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 24 جولائی 2021ء) : ٹی وی اینکر اسد کھرل کو پولیس پر فائرنگ اور اسلحہ چھیننے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔ قومی اخبار ڈان نیوز میں شائع رپورٹ کے مطابق لاہور پولیس نے ٹی وی اینکر اسد کھرل کو پولیس افسر پر فائرنگ، پولیس افسر اور ایک کانسٹیبل کو یرغمال بنانے اور ان کے سرکاری اسلحے کو چھیننے کے الزام میں گرفتار کرلیا ہے۔

پولیس نے متعدد سنگین الزامات کے تحت اسد کھرل کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرلی اور منگل کی رات پولیس کمانڈوز کی مدد سے انہیں ان کی ولینشیا ٹاؤن میں ان کی رہائش گاہ سے حراست میں لیا گیا۔ تاہم اسد کھرل نے ان الزامات کی تردید کردی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم اب مقامی عدالت کی منظوری کے بعد چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر ہیں۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق اسد کھرل کی جانب سے پولیس افسر اور کانسٹیبل پر فائرنگ اور ان سے اسلحہ چھیننے کا معاملہ اس وقت منظر عام پر آیا جب صحافی اسد کھرل نے مبینہ طور پر ان کو اور ان کے اہل خانہ کو 2017ء کے ایک عدالتی حکم کے تحت فراہم کردہ پولیس گارڈز سے بدسلوکی کی ۔ ایف آئی آر پولیس ہیڈ کانسٹیبل اشفاق احمد کی شکایت پر درج کی گئی جس میں کہا گیا کہ اینکر پرسن نے پولیس اہلکاروں پر حملہ کیا، انہیں اپنے گھر میں یرغمال بنایا، سرکاری اسلحہ چھینا، ان پر فائرنگ بھی کی جس میں ایک کانسٹیبل زخمی ہوگیا۔

پولیس نے مقدمے میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 392 بھی شامل کی جس میں ظاہر ہوتا ہے کہ ملزم نے ڈکیتی کے جرم کا بھی ارتکاب کیا ہے۔ اسد کھرل کے خلاف لگائی گئی دفعات میں میں پی پی سی کی دفعہ 353 (کسی سرکاری ملازم کو اس کی ذمہ داری سے روکنے کے لیے حملہ یا اقدامات کرنا)، 342 (کسی شخص کو حبس بے جا میں رکھنا)، 324 (اقدام قتل) اور دفعہ 186 (سرکاری ملازمین کو عوامی خدمات سے روکنا) شامل ہیں۔

واقعہ کے بارے میں پولیس اہلکار اشفاق احمد نے بتاتے ہوئے الزام عائد کیا کہ وہ کانسٹیبل ادریس کے ساتھ اسد کھرل کی رہائش گاہ پر سرکاری ڈیوٹی دے رہے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ صحافی نے کانسٹیبل ادریس کو گالیاں دیں، اس پر جسمانی حملہ کیا اور وردی پھاڑ دی۔ ڈان نیوز کے مطابق اس نے بتایا کہ مداخلت کی کوشش پر ملزم نے سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔

اطلاع موصول ہونے پر کاہنہ سرکل اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ پولیس (اے ایس پی) محمد شعیب مسلح اہلکاروں کے ہمراہ جائے وقوع پرپہنچے۔ انہوں نے کہا کہ اسد کھرل اے ایس پی کو اپنی رہائش گاہ کے اندر لے گئے اور پولیس گارڈ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا۔ ایف آئی آر نے شکایت کنندہ کے حوالے سے بتایا کہ ''اچانک مشتبہ شخص نے مجھ سے میری سرکاری رائفل چھینی اور میری اور طرف اور اے ایس آئی کی طرف تان دی''۔

کانسٹیبل نے بتایا کہ اینکر پرسن نے کمرے کو اندر سے بند کردیا، انہیں یرغمال بنایا اور ان پر اور اے ایس پی پر فائرنگ کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی جان بچانے کے لیے فوری طور پر لیٹ گئے اور جلد ہی ہم دروازہ کھولنے میں کامیاب ہوگئے اور باہر بھاگ نکلے، ملزم نے ہمارا پیچھا کیا اور اپنی رہائش گاہ کے باہر بھی فائر کیا۔ دوسری جانب کے مؤقف کے مطابق اینکرپرسن اسد کھرل نے اپنی حفاظت کے لیے ان کی رہائش گاہ کے باہر تعینات پولیس کانسٹیبلز پر عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا۔

انہوں نے ایک وائس نوٹ کے ذریعے لاہور کے سی سی پی او سے شکایت کی تھی کہ ان کی رہائش گاہ کے باہر چند نامعلوم افراد کی مشتبہ نقل و حرکت کی وجہ سے گزشتہ چند روز سے وہ خود کو غیر محفوظ محسوس کررہے ہیں۔ سی سی پی او کو اپنی شکایت میں اسد کھرل نے کہا کہ ان کی حفاظت کے لیے تعینات پولیس کانسٹیبل اپنی ڈیوٹی کو صحیح طرح انجام نہیں دے رہے۔ بدھ کے روز جب یہ واقعہ سامنے آیا تو اسد کھرل نے پولیس کی جانب سے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات مسترد کیے۔

واقعہ کے چند گواہوں اور موبائل فون فوٹیج کے مطابق پولیس کی بھاری نفری نے اسد کھرل کے گھر پر چھاپہ مارا اور انہیں گرفتار کرلیا۔ لاہور کے ڈی آئی جی آپریشنز ساجد کیانی نے ڈان کو بتایا کہ 'ملزم چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر ہے'۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے 2017ء میں عدالتی احکامات پر اسد کھرل کی سکیورٹی کے لیے کانسٹیبلز کا دستہ تعینات کیا تھا۔

گزشتہ تین دن یا اس سے زیادہ مشتبہ شخص چھوٹے چھوٹے امور پر سکیورٹی عملہ کے ساتھ بد سلوکی کر رہا تھا اور پھر گزشتہ منگل کو وہ اپنا مزاج کھو بیٹھا تھا۔ ڈی آئی جی نے بتایا کہ اس واقعہ سے چند روز قبل اینکر پرسن کی سکیورٹی کے لیے تعینات کانسٹیبلز نے ان کے توہین آمیز رویے کا معاملہ سینئر پولیس حکام کے سامنے اٹھایا تھا تاہم ہم نے ان کو نظرانداز کردیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈیوٹی پر موجود اے ایس پی اور پولیس کانسٹیبل پر براہ راست فائرنگ کرنا ناقابل برداشت ہے۔