بھارت میں مون سون سیلابوں کی تباہ کاریاں، سو سے زائد ہلاکتیں

DW ڈی ڈبلیو ہفتہ 24 جولائی 2021 14:20

بھارت میں مون سون سیلابوں کی تباہ کاریاں، سو سے زائد ہلاکتیں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 جولائی 2021ء) بھارت کی مغربی ریاست مہاراشٹر کے مغربی اور جنوبی کون کن علاقے میں بارشیں اب بھی جاری ہیں، جہاں سیلابوں کے سبب زندگی درہم برہم ہو گئی ہے۔ حکام نے اس وجہ سے اب تک 138 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے جبکہ متاثرہ علاقوں میں درجنوں افراد تاحال لا پتہ بتائے جا رہے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ بارشوں کے سبب کئی اضلاع سیلابوں کی زد میں ہیں، اس لیے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

امدادی سرگرمیوں کے ریاستی وزیر وجے ویدیتی واڑ کا کہنا ہے، ''مون سون کی بارشوں کی وجہ سے پیش آنے والے سیلابوں سمیت کئی واقعات میں اب تک 138 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے۔‘‘

ضلع رائے گڑھ میں بارشوں کے سبب کل جمعے کی شام مٹی کے تودے پھسلنے کا ایک بڑا واقعہ پیش آیا، جس میں 36 افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ بھی مختلف علاقوں میں مٹی کے تودے پھسلنے اور مکانات کے اچانک بیٹھ جانے کی اطلاعات ہیں۔

اس وقت بھارتی فضائیہ سمیت متعدد حکومتی ادارے ریسکیو آپریشن میں مصروف ہیں۔ اچانک سیلاب آ جانے سے بڑی تعداد میں لوگ پانی میں محصور ہو کر رہ گئے تھے، جنہیں نکالنے کے لیے فضائیہ کے ہیلی کاپٹروں سے بھی مدد لی جا رہی ہے۔

متاثرہ علاقوں میں سینکڑوں مکانات منہدم ہو گئے اور اطلاعات کے مطابق ملبے کے نیچے بہت سے شہریوں کے پھنسے ہونے کا خدشہ ہے۔

حکام نے بتایا کہ بہت سے افراد تو پانی کے تیز بہاؤ کے ساتھ ہی بہہ گئے۔

ریاست مہاراشٹر کے ممبئی جیسے شہر میں مون سون کے دوران تیز بارشیں ہوتی ہیں۔ تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ مغربی اور جنوبی مہاراشٹر میں اس سے قبل ایسی بارشوں کا کوئی ریکارڈ نہیں۔ اب تک متاثرہ علاقوں میں پھنسے ہوئے سات ہزار سے زیادہ افراد کو ریسکیو کیا جا چکا ہے جبکہ ایک لاکھ کے قریب شہری محفوظ مقامات پر منتقل کیے جا چکے ہیں۔

قدرتی آفات سے نمٹنے کے ذمے دار ملکی ادارے نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورسز اور بعض ریاستی ایجنسیاں امدادی کاموں میں سرگرم ہیں تاہم بارش نہ رکنے کے باعث ریسکیو کارروائیاں متاثر ہو رہی ہیں۔ حکام نے بھارتی فوج اور بحریہ کے بھی چھ اضافی دستے متاثرہ علاقوں کی طرف روانہ کر دیے تھے، جو اب وہاں امدادی سرگرمیوں میں مدد کر رہے ہیں۔

بارشوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والی سیلابی صورت حال سے معمول کی زندگی بری طرح متاثر ہوئی ہے اور نقل و حمل کے ساتھ ساتھ ریل رابطوں پر بھی اثر پڑا ہے۔

ہفتے کی صبح ایک ریلوے پل کے زیر آب آ جانے کے بعد ایک مسافر ٹرین پٹڑی سے اتر گئی۔ اس واقعے میں کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

حکام کے مطابق تقریباﹰ 45 دیہات پوری طرح زیر آب آ چکے ہیں جبکہ 800 سے زائد گاؤں جزوی طور پر متاثر ہوئے ہیں۔ دس شاہراہوں سمیت ریاست میں تقریباﹰ 40 بڑے راستے پانی بھر جانے کے بعد بند کیے جا چکے ہیں۔ بعض علاقوں میں جہاں سڑکوں پر کاریں اور ٹرک چلا کرتے تھے، وہاں اب لوگوں کو بچانے کے لیے کشتیاں استعمال کی جا رہی ہیں۔

رائے گڑھ، پل گھر، تھانے، سندھو درگ، کولہاپور، سانگلی اور ستارا جیسے اضلاع مسلسل شدید بارشوں کے باعث بری طرح سیلاب زدہ ہیں۔ ہفتہ چوبیس جولائی کی دوپہر ریاستی وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے ہیلی کاپٹر میں سوار ہو کر سیلاب زدہ علاقوں کا فضائی دورہ بھی کیا۔

محکمہ موسمیات نے متاثرہ علاقوں میں اگلے 24 گھنٹوں کے دوران مزید شدید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے۔