بابری مسجد کے انہدام پر نادم ہوکر مسلمان ہونیوالا شخص پراسرار طور پر جاں بحق

یکم جون 1993ء کو اسلام قبول کیا‘ 26 سال میں 91 مساجد تعمیر کیں، جن میں 59 زیر تعمیر ہیں

اتوار 25 جولائی 2021 12:45

بابری مسجد کے انہدام پر نادم ہوکر مسلمان ہونیوالا شخص پراسرار طور پر ..
نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 جولائی2021ء) سابق ہندو انتہا پسند اور سنگ پریوار کے رہنما محمد عامر حیدر آباد شہر کی ایک مسجد میں پراسرار طور پر انتقال کر گئے۔ محمد عامر جن کا اسلام قبول کرنے سے قبل نام دلبیر سنگھ تھا۔مرحوم 1992ء میں بابری مسجد کے انہدام میں شریک ہوئے۔ پولیس کے مطابق محمد عامر کی رہائشگاہ سے بدبو کی اطلاع پر جب انہوں نے کارروائی کی تو گھر سے ان کی لاش ملی، جسے پوسٹ مارٹم کیلئے ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

پوسٹ مارٹم رپورٹ ملنے کے بعد مزید کارروائی کی جائیگی۔بھارتی روزنامے سیاست کی رپورٹ کے مطابق بابری مسجد گرانے کے بعد آبائی شہر پہنچنے پر محمد عامر کا استقبال ایک ہیرو کی طرح کیا گیا تھا، مگر اس حرکت پر اپنے سیکولر گھرانے کی سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا جس پر انہیں سخت ندامت محسوس ہوئی۔

(جاری ہے)

بعد ازاں وہ بیمار ہو گئے۔مختلف جسمانی عوارض کے باعث وہ مظفر نگر کے مولانا کلیم صدیقی کے پاس گئے اور بابری مسجد کے انہدام میں شرکت پر ندامت کا اظہار کیا۔

مولانا صدیقی نے قرآنی آیات کے حوالے سے اسلامی اقدار کی جب وضاحت کی تو محمد عامر کو احساس ہوا کہ اس سے ایک سنگین گناہ سرزد ہوا ہے۔اس کے بعد انہوں نے یکم جون 1993ء کو انہوں نے اسلام قبول کرتے ہوئے مساجد کے تحفظ اور 100 مساجد کی تعمیر اور تزئین وآرائش کا عزم کیا۔اس دوران 26 سال میں 91 مساجد تعمیر کیں، جن میں 59 زیر تعمیر ہیں۔ انہوں نے پہلی مسجد مدینہ 1994ء میں ہریانہ میں بنائی۔پولیس کے مطابق محمد عامر حافظ بابا نگر میں کرائے کے مکان میں رہائش پذیر تھے، جہاں وہ مسجد رحیمیہ کے نام سے 59 مسجد کا کام مکمل کرا رہے تھے۔

متعلقہ عنوان :