نور مقدم قتل کیس میں اہم پیش رفت، ملزم کے خلاف گھیرا مزید تنگ ہو گیا

پولیس نے نور مقدم قتل کیس میں اعانت جرم، جرم چھپانا اور شواہد پر پردہ ڈالنے کی دفعات شامل کر لیں

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان پیر 26 جولائی 2021 12:30

نور مقدم قتل کیس میں اہم پیش رفت، ملزم کے خلاف گھیرا مزید تنگ ہو گیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 26 جولائی 2021ء) : نور مقدم قتل کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔مقدمے میں مزید 4 اہم ترین دفعات شامل کر لی گئی ہیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق پولیس نے نورمقدم قتل کیس میں مزید چار اہم ترین دفعات شامل کر لیں۔پولیس کا کہنا ہے کہ نور مقدم قتل کیس میں اعانت جرم، جرم چھپانا اور شواہد پر پردہ ڈالنے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

پولیس نے مزید کہا کہ موت کی وجہ بذریعہ مجسٹریٹ معلوم کرانے اور مجرم کو بچانے کے لیے ثبوت مٹانا یا جھوٹی اطلاع دینے کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں تاہم کیس میں مزید ملزمان کی گرفتاری کے بعد نئی دفعات شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔یاد رہے کہ 20 جولائی کو اسلام آباد میں تھانہ کوہسار کے علاقے سیکٹر ایف سیون فور میں نوجوان خاتون کو لرزہ خیز انداز میں قتل کردیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

خاتون کو تیز دھار آلے سے بہیمانہ انداز میں قتل کیا گیا۔ لڑکی کا گلا کاٹنے کے بعد سر کاٹ کر جسم سے الگ کر دیا گیا تھا۔ واقعے کی اطلاع موصول ہوتے ہی سینئر افسران اور متعلقہ ایس ایچ او موقع واردات پر پہنچے اور تحقیقات کیں۔ قتل میں ملوث ظاہر جعفر نامی شخص کو موقع واردات سے گرفتار کرکے تھانے منتقل کردیا گیا اور وقوعہ کا مقدمہ درج کیا گیا۔

ظاہر جعفر معروف بزنس مین ذاکر جعفر کا بیٹا ہے اور مقتولہ نور مقدم کا دوست تھا۔ پولیس نے مقدمے میں مزید چار دفعات بھی شامل کر دی ہیں۔گذشتہ روز روز عدالت نے ملزم کے والدین کو بھی 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا تھا۔ گذشتہ روز پولیس نے نور مقدم قتل کیس میں گرفتار ملزم ظاہرجعفر کی ماں عصمت آدم جی، باپ ذاکر مقدم اور دو ملازموں کو حراست میں لے کر ڈیوٹی مجسٹریٹ صہیب بلال رانجھا کی عدالت میں پیش کیا۔

ملزمان کے وکیل کا کہنا تھا کہ میرے موکل ضمانت پر ہیں، مگر اس کے باوجود پولیس نے انہیں حراست میں لے لیا ہے۔ بینک بند تھے اس لیے ضمانتی مچلکے جمع نہیں ہو سکے۔ وکیل کا کہنا تھا کہ ہم پولیس کے خلاف توہین عدالت کیس اور ایف آئی آر درج کروائیں گے۔ دوران سماعت ملزم کے والدین نے کہا کہ ہم ملزم ظاہر جعفر کو سپورٹ نہیں کر رہے ، ہمیں علم ہوا کہ گھر میں شور شرابا ہو رہا ہے بعد میں پتا چلا کہ واقعہ ہو چکا ہے ، ہم تو خود کراچی سے اسلام آباد آئے اور تھانے پہنچ گئےدوسری جانب پولیس نے عدالت کو بتایا کہ جج صاحب کے ضمانت کے آرڈر مکمل ہی نہیں ہوئے۔ ملزمان کی جانب سے ضمانتی شورٹی بانڈ جمع ہی نہیں کروائے گئے۔ اس لیے ان کو گرفتار کیا گیا ۔