نور مقدم قتل کیس; ظاہر جعفر امریکی شہری نہیں ، پاکستانی ہی ہے اور اسے اُردو بھی آتی ہے

ظاہر جعفر جیسے لوگ خود کو طاقتور سمجھتے ہیں اور انہیں لگتا ہے کہ وہ کچھ بھی کر لیں آرام سے بچ کر نکل جائیں گے۔ ظاہر جعفر اور نور مقدم کی قریبی دوست زاہرہ حیدر

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 26 جولائی 2021 13:42

نور مقدم قتل کیس; ظاہر جعفر امریکی شہری نہیں ، پاکستانی ہی ہے اور اسے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 26 جولائی 2021ء) : نور مقدم قتل کیس کے ملزم ظاہر جعفر سے متعلق بات کرتے ہوئے نور مقدم کی قریبی دوست زاہرہ حیدر نے کہا کہ ظاہر جعفر جیسے لوگ خود کو طاقتور سمجھتے ہیں اور اُن کو لگتا ہے کہ وہ کچھ بھی کر لیں بآسانی بچ کر نکل جائیں گے، یہی سوچ ظاہر جعفر کی بھی ہے۔ زاہرہ حیدر نے کہا کہ ظاہر جعفر یہ ظاہر کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ وہ اُردو نہیں بولتا، حالانکہ جہاں تک میں جانتی ہوں ظاہر نے اپنی ساری زندگی پاکستان میں ہی گزاری ہے، ظاہر جعفر محض ایک سال کے لیے اپنی انڈو گریجویٹ ڈگری کے سلسلے میں امریکہ گیا تھا، لیکن وہ ایسے ظاہر کررہا جیسے اُسے اُردو زبان آتی ہی نہیں ہے۔

ظاہر جعفر کا کہنا ہے کہ وہ امریکی شہری ہے اور پاکستانی نہیں ہے، حالانکہ وہ پاکستانی ہی ہے اور بلاشُبہ اُسے اُردو زبان بھی آتی ہے۔

(جاری ہے)

وہ یہ سب اس لیے کہہ رہا ہے کیونکہ اُسے یقین ہے کہ وہ بچ کر نکل جائے گا۔ زاہرہ حیدر نے بتایا کہ ہم لوگ بچپن سے ایک دوسرے کو جانتے ہیں لیکن میری ظاہر جعفر سے زیادہ دوستی نہیں تھی جس کی وجہ یہ ہے کہ ظاہر جعفر Introvert قسم کا انسان ہے، مجھے ایسا لگتا تھا کہ اُسے بہت جلدی غصہ بھی آجاتا ہے اور اسی وجہ سے میں نے اپنا فاصلہ قائم رکھا اور دوستی کی کوشش نہیں کی۔

زاہرہ حیدر نے بتایا کہ ظاہر نے انٹرنیشنل اسکول آف اسلام آباد میں تعلیم حاصل کی جو امریکی اسکول ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ظاہر کے آس پاس جتنے لڑکے ہوتے تھے اور وہ جن لوگوں کی صحبت میں بیٹھتا تھا وہ انتہائی زن بیزار اور گالم گلوچ کرنے والے تھے، میں یہ سب اس لیے کہہ سکتی ہوں کیونکہ انہوں نے میرے اور میری والدہ کے بارے میں جو کچھ کہا تھا مجھے آج بھی یاد ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرے مطابق یہ لوگ اسلام آباد میں رہنے والے اُس وقت کے سب سے غلیظ لوگ تھے۔ میری اب اُن سے کوئی بات چیت نہیں ہے لہٰذا میں اس حوالے سے کچھ نہیں کہہ سکتی کہ آیا وہ بدل گئے ہیں یا انہوں نے اپنا رویہ بہتر کر لیا ہو گا۔ زاہرہ حیدر نے کہا کہ میں نے سات سے آٹھ سال قبل فیس بُک پر ظاہر جعفر سے ہونے والی بات چیت کے اسکرین شاٹس بھی شئیر کیے جس میں ظاہر نے مجھے جنسی طور ہر ہراساں کیا اور دھمکیاں بھی دیں۔

سات ، آٹھ سال قبل ہم نے سُنا تھا کہ ظاہر جعفر میں ایک نفسیاتی عارضے Schizophrenia کی تشخیص ہوئی ہے، یہ اُس وقت کی ہی بات ہے جب ظاہر نے مجھے فیس بُک پر میسج کیے تھے، نفسیاتی عارضے میں مبتلا ہونے کے باوجود بھی وہ مسیج صرف مجھے نہیں اوروں کو بھی کیے گئے تھے۔ بد قسمتی سے ہم سب نے ظاہر کی جانب سے اس رویے کو ''نارمل'' قرار دیا اور کہا کہ چونکہ وہ اس نفسیاتی عارضہ میں مبتلا ہے اسی لیے وہ یہ سب کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرا ایک رشتہ دار Schizophrenia میں مبتلا ہے اور میں کئی ایسے لوگوں کو بھی جانتی ہوں جو نفسیاتی عارضے میں مبتلا ہیں۔ نفسیاتی عارضے میں مبتلا ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ کسی کو اتنے بہیمانہ اور سفاک انداز میں قتل کر دیں یا کسی کو ہراساں کریں اور دھمکیاں دیں۔ یہ کوئی عارضہ نہیں بلکہ ایک نفسیاتی مسئلہ ہے۔ ظاہر جعفر امریکہ ضرور گیا تھا، اور مجھے جہاں تک یاد ہے ظاہر جعفر نے امریکہ جا کر کچھ ایسی منشیات کا استعمال کیا جس سے اس کے نفسیاتی عارضے میں شدت آئی، جس کے پیش نظر ظاہر جعفر کے والدین اسے پاکستان واپس لے آئے ۔

پاکستان واپس آنے پر ظاہر جعفر کو بحالی مرکز بھجوایا گیا جہاں نفسیاتی عارضے کے پیش نظر اس کی تھیپراپی بھی گئی۔ ظاہر جعفر نے تھیراپی ورکس کا ایک کورس بھی کیا۔زاہرہ حیدر کے مطابق ظاہر جعفر نے خواتین کے ساتھ زیادہ وقت نہیں گزارا، مجھے ٹھیک سے یاد نہیں لیکن کچھ سال قبل ظاہر جعفر کا کسی لڑکی سے تعلق تھا۔ انہوں نے کہا کہ میری کبھی اس لڑکی سے براہ راست بات نہیں ہوئی لیکن مجھے کچھ لوگوں سے پتہ چلا کہ ظاہر جعفر اور اس لڑکی کا تعلق کچھ زیادہ اچھا نہیں تھا، اور اس حوالے سے ذہنی تناؤ اور جسمانی تشدد ہونے کی بھی اطلاعات تھیں۔

بد قسمتی سے مجھے اس حوالے سے زیادہ تفصیل معلوم نہیں ہے لیکن میں اتنا جانتی ہوں کہ اُس لڑکی کو بھی جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ نور مقدم سے متعلق زاہرہ حیدر نے کہا کہ میری نور سے دوستی تب ہوئی جب ہم تھوڑا بڑے ہوئے، نور پاکستان میں نہیں بلکہ ڈبلن، آئرلینڈ میں پلی بڑھی کیونکہ اب جیسا کہ سب جانتے ہیں کہ اُس کے والد سفارتکار تھے، نور تب پاکستان آئی جب وہ بڑھی ہو چکی تھی اور اس کا خوبصورت آئرش لہجہ تھا جو مجھے بے حد پسند تھا۔

ہم نے بہت اچھا وقت گزارا ، میں اور نور ایک دوسرے کے گھر بھی آیا جایا کرتے تھے۔ اس کے علاوہ ہم ایک ساتھ تیراکی کے لیے بھی جاتے تھے، ہم ڈپلومیٹک انکلیو میں نور کے گھر کی چھت پر کافی دیر کھڑے رہتے تھے۔ زاہرہ حیدر کے مطابق نور مقدم ایک نفیس اور دھیمی شخصیت کی حامل تھی۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک مجھے یاد ہے نور مقدم ایک Vet بننا چاہتی تھی کیونکہ اسے جانوروں سے بہت لگاؤ تھا۔