’لاپتہ شہری کی بازیابی تک حکومت اہل خانہ کو اس کی تنخواہ کے برابر ماہانہ ادائیگی کرے‘

ریاست شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کی ذمہ دار ہے ، عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد کرکے 3 اگست تک رپورٹ جمع کرائیں۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ کے ریمارکس

Sajid Ali ساجد علی پیر 26 جولائی 2021 14:04

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 26 جولائی 2021ء ) اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے لاپتہ شہری کی بازیابی تک اہل خانہ کو اس کی تنخواہ کے برابر ماہانہ ادائیگی کا حکم دے دیا گیا ، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد کرکے 3 اگست تک رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔ تفصیلات کے مطابق عدالت میں لاپتہ شہری کی بازیابی کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی ، جہاں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ ‎30 جون کو معاوضے کی ادائیگی کا حکم دیا تھا ، عمل کیوں نہیں ہوا؟ شہری لاپتہ ہونے کے وقت جتنی سیلری لے رہا تھا اس کے برابر رقم اہل خانہ کو ادا کی جائے۔

دوران سماعت پٹیشنر کی طرف سے کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا کہ لاپتہ شہری متحدہ عرب امارات میں آئی ٹی کے شعبہ میں ملازم ہے ، چھٹی پر پاکستان آیا کہ اسے غائب کردیا گیا ، لاپتہ شہری کی والدہ نسرین بیگم نے اپنے بیان حلفی میں کہا کہ ‎19 مئی 2015 کو لاپتہ ہونے کے وقت بیٹے عمران خان کی تنخواہ 3 ہزار درہم تھی۔

(جاری ہے)

وفاق کی طرف سے ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب شاہ پیش ہوئے جہاں انہوں نے وزارت داخلہ کی جانب سے 16 جولائی کو لکھا گیا ایک خط عدالت میں پیش کیا ، جس میں کہا گیا عدالتی حکم کی روشنی میں لاپتہ شہری کی پٹیشنر والدہ سے کہا گیا کہ بیٹے کی سیلری سلپ جمع کرائیں۔ اس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ریاست شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کی ذمہ دار ہے ، عدالتی حکم کے بعد یہ لیٹر لکھنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی ، پٹیشنر کے بیان حلفی کی روشنی میں معاوضے کی ادائیگی کی جائے ، عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد کرکے 3 اگست تک رپورٹ جمع کرائیں۔