ملک میں قدرتی گیس کے ذخائر تیزی سے کم ہونے لگے

جدید مشینری نہ لگائی گئی تو باقی ماندہ ذخائر بھی جلد ختم ہو جائیں گے، پی پی ایل حکام

پیر 26 جولائی 2021 22:12

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جولائی2021ء) ملک میں قدرتی گیس کے ذخائر تیزی سے کم ہونے لگے، بلوچستان میں سوئی کے ذخائر 25 سال میں 66 فیصد تک کم ہو گئے۔سینیٹر محمد عبدالقادر کی زیر صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم کا اجلاس ہوا، اجلاس میں ایم ڈی پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ نے کمیٹی کو بتایا کہ1996 میں سوئی سے یومیہ ایک ارب کیوبک فٹ گیس پیدا ہو رہی تھی، جو آج کم ہو کر34 کروڑ کیوبک فٹ ہو گئی ہے۔

رکن کمیٹی سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان سے گیس نکل رہی ہے تاہم مقامی لوگوں کو سہولیات میسر نہیں، بلوچستان حکومت کیساتھ کئے گئے معاہدوں پر عملدرآمد نہیں ہو رہا۔ سیکرٹری پٹرولیم نے کمیٹی کو بتایا کہ ایل پی جی ایسوسی ایشن ایل پی جی کی امپورٹ پر 5.5 فیصد انکم ٹیکس اور 3 فیصد ایڈیشنل سیلز ٹیکس کا خاتمہ چاہتی ہے۔

(جاری ہے)

ایل پی جی پالیسی کابینہ کی توانائی کمیٹی کو پیش کر دی گئی، پالیسی میں ساڑھے پانچ فیصد سیلز ٹیکس ختم کرنے کی سفارش کی گئی ہے، اجلاس میں ایل پی جی کی قیمت میں اضافے کے حوالے سے سینیٹر فدا محمد کے سوال پرچیئرمین اوگرا مسرور کان نے بتایا کہ ہم خودساختہ مہنگائی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرتے ہیں، آئندہ اجلاس میں کمیٹی کو تمام تفصیلات دیں گے۔

اجلاس میں نجی آئل کمپنی حیسکول میں 15 ارب روپے کی کرپشن کا معاملہ بھی زیر غور آیا، سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ اس معاملے پر فنانس اور پٹرولیم کی قائمہ کمیٹیوں کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے، سیکرٹری پٹرولیم نے بتایا کہ حیسکول تین سال میں 60 ارب سے زائد نقصانات کا دعوی کر رہی ہے، ایسا ہوتا تو کمپنی پہلے ہی جھٹکے میں ختم ہو چکی ہوتی۔ چیئرمین اوگرا نے کہا کہ حیسکول میں اربوں روپے کی کرپشن کی ایف آئی اے اور ایس ای سی پی تحقیقات کر رہی ہیں۔