نیوزی لینڈ کا داعش سے تعلق رکھنے والی خاتوں کو واپس بلانے کا فیصلہ

حکومت نیوزی لینڈ کے لوگوں کے تحفظ کے لیے ہر اہم قدم اٹھائیگی،جیسنڈا آرڈرن

پیر 26 جولائی 2021 23:10

ولنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جولائی2021ء) نیوزی لینڈ حکام نے مبینہ طور پر داعش سے تعلق رکھنے والی 26 سالہ خاتون کو دو بچوں سمیت ترکی سے وطن واپس لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے کہا ہے کہ خاتون کو بچوں سمیت واپس لانے کے فیصلے کو سنجیدہ نوعیت کا مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نیوزی لینڈ کے لوگوں کے تحفظ کے لیے ہر اہم قدم اٹھائے گی۔

داعش سے تعلق رکھنے والی خاتون نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں پلی بڑھی ہیں اور ان کو دونوں ممالک کی شہریت بھی حاصل تھی مگر پچھلے سال آسٹریلیا نے اسے شہرہت سے منسوح کر دیا ہے۔نیوزی لینڈ کی شہری خاتون اپنے دو بچوں کے ہمراہ شام سے ترکی جاتے ہوئے بارڈر پر پکڑی گئی تھی۔ آسٹریلوی حکام کے مطابق یہ خاتون 2014 میں آسٹریلیا سے شام چلی گی تھی۔

(جاری ہے)

نیوزی لینڈ کے سابق وزیراعظم سکاٹ موریسن نے اس خاتون کو اپنے ملک کا دشمن قرار دیتے ہوئے اس سے شہریت چھین لی تھی۔اس سال کے شروع میں وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے کہا تھا کہ خاتون کو نیوزی لینڈ واپس لایا جا سکتا ہے کیونکہ اس نے اپنا بچپن اور بالغ زندگی کا بیشتر حصہ وہاں گزارا ہے۔نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے کہا کہ خاتون کے پاس نیوزی لینڈ ہی واحد جگہ ہے جہاں وہ قانونی طور پر رہائش پزیر ہو سکتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ خاتون ترکی کی ذمہ داری نہیں ہے اور اب آسٹریلیا نے بھی اسے پناہ دینے سے انکار کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس بات کا فیصلہ پولیس کرے گی کہ اس عورت کی نیوزی لینڈ واپسی پر مجرمانہ تحقیقات کا سامنا کرنا پڑے گا یا نہیں۔