نور میرے ساتھ شادی نہیں کر رہی، میں اس کو قتل کر رہا ہوں

نور مقدم قتل کیس میں ملزم کے والدین کی بڑی کوتاہی سامنے آ گئی ، ملازمین کے بار بار بتانے اور ظاہر جعفر کے فون کرنے کے باوجود والد نے معاملے کو سیریس نہ لیا،بروقت پولیس کو اطلاع دیتے تو نور کی جان بچ سکتی تھی۔جاوید چوہدری کا کالم میں اظہار خیال

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان منگل 27 جولائی 2021 17:41

نور میرے ساتھ شادی نہیں کر رہی، میں اس کو قتل کر رہا ہوں
اسلام آباد  (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - ۔ 27 جولائی2021ء) سینئر صحافی جاوید چوہدری اپنے کالم میں لکھتے ہیں کہ ظاہر جعفر کا تعلق کھرب پتی خاندان سے تھا جو دن رات والدین کی دولت اڑاتا تھا۔نور مقدم اور ظاہر جعفر دوست تھے، دونوں لیونگ ریلیشن شپ میں تھے،ایک دوسرے کے ساتھ گھومتے پھرتے اور کھاتے پیتے۔دونوں کے خاندان بھی ایک دوسرے کو جانتے تھے۔

19جولائی کو عید سے پہلے نور مقدم اچانک گھر سے غائب ہو گئی۔شوکت مقدم نے ذاکر جعفر سے رابطہ کیا لیکن انہوں نے جواب دیا کہ میں کراچی میں ہوں،میں نے پتہ کیا ہے نور ظاہر کے ساتھ نہیں ہے۔والدین نے تشویش کے عالم میں ہر طرف فون کرنا شروع کر دئیے۔اسی دوران نور کا فون آیا اور والدہ کو بتایا کہ میں دوستوں کے ساتھ لاہور میں ہعں۔

(جاری ہے)

والدہ مطمئن ہو گئی لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ وہ لاہور نہیں ، وہ ظاہر جفعر کے ساتھ اس کے گھر میں تھی اور ذاکر جعفر نے شوکت مقدم سے جھوٹا بولا تھا، 20 جولائی کو دونوں میں جھگڑا ہوا اور ظاہر نے اُسے مارنا شروع کر دیا۔

نور نے جان بچانے کے لیے روشن دان کھول کر پہلی منزل سے چھلانگ لگائی، وہ گرل کے ساتھ ٹکرا کر فرش پر گری اور زخمی ہو گئی۔گھر میں اس وقت دو ملازم تھے،نور چوکیدار کی منتیں بھی کر رہی تھی تم گیٹ کھول دو ظاہر مجھے مار دے گا لیکن وہ پتھر بن کر کھڑا رہا۔اتنے میں ظاہر نیچے آیا اور نور کو بالوں سے گھسیٹ کر دوبارہ اوپر لے گیا۔ملازمین نے فون کرکے ظاہر کے والد کو بتایا لیکن انہوں نے اگنور کیا۔

ظاہر نے اس دوران نور کو چاقو سے مارنا شروع کر دیا۔ظاہر نے اس دوران والد کو فون کرکے بتایا کہ ’نور میرے ساتھ شادی نہیں کر رہی، میں اس کو قتل کر رہا ہوں، والد نے اس بات کو بھی سیریس نہیں لیا۔ملازمین نے ایک بار پھر ملزم کے والد کو بتایا کہ کمرے کے اندر سے چیخوں کی آواز آ رہی ہے اور لوگ گھر کی طرف دیکھ رہے ہیں۔والد نے چوکیدار سے کہا کہ تم فکر نہ کرو میں ابھی تھراپی سینٹر والوں کو بھیجتا ہوں۔جاوید چوہدری مزید لکھتے ہیں کہ تفتیش کے دوران ثابت ہوا کہ اگر ظاہر جعفر کے والدین معاملے کو سنجیدہ لیتے یا بیٹے کو سپورٹ نہ کرتے تو نور مقدم  کی زندگی بچ سکتی تھی،اگر وہ اس وقت زرا سی کوشش کر لیتے ، پولیس کو اطلاع کر دیتے یا کسی ہمسائے کو بلا لیتے تو نور بچ سکتی تھی۔