اقلیتوں پر ظلم وتشدد اور توہین آمیز سلوک پر امریکہ نے بھارت کے جمہوری ملک ہونے پر سوالات اٹھا دیئے

امریکی وزیر خارجہ انتھنی بلینکن کے بھارت کے دورے کے دوران انسانی حقوق کا معاملہ ان کے ایجنڈے میں سرفہرست ہو گا

منگل 27 جولائی 2021 18:13

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جولائی2021ء) بھارت میں اقلیتوں پر ظلم وتشدد اور ان کے ساتھ توہین آمیز سلوک نے بھارت کے جمہوری ملک ہونے پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری ایک رپورٹ میں جنوبی اور وسطی ایشیاء کے امور کے بارے میں قائمقام نائب امریکی وزیر خارجہ ڈین تھامپسن کے اس بیان کا حوالہ دیاگیا ہے جس میں انہوںنے کہاتھا کہ امریکی وزیر خارجہ انتھنی بلینکن کے بھارت کے دورے کے دوران انسانی حقوق کا معاملہ ان کے ایجنڈے میں سرفہرست ہو گا ۔

واشنگٹن میں بلینکن کے دورے سے قبل ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تھامپسن نے میڈیا کو بتایا کہ امریکی وزیر خارجہ اپنے دورے کے دوران بھارتی قیادت کے ساتھ انسانی حقوق اور جمہوریت سے متعلق سوالات اٹھائیں گے۔

(جاری ہے)

کے ایم ایس نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ مسلمانوں کے علاوہ دلتوں ، سکھوں اور عیسائیوں کو بھی مودی کے بھارت میں ہندو انتہا پسندوںکی طرف سے مسلسل نشانہ بنایاجارہا ہے۔

حالیہ برسوں میں انسانی حقو ق کی عالمی تنظیموںکی طرف سے جاری رپورٹوں میں بھارت میں اقلیتوں کی ابتر حالت کا معاملہ اٹھایاگیا ہے ۔ امریکی محکمہ خارجہ نے مذہبی آزادی سے متعلق اپنی حالیہ بین الاقوامی رپورٹ میں بھارت میں مذہبی اقلیتوں کی صورتحال کی تاریک تصویر پیش کی ہے جبکہ ہیومن رائٹس واچ نے بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف حملے روکنے میں مودی حکومت کی ناکامی کو اجاگر کیا ہے۔

بھارت کی سماجی امور کی ماہر دیپا نارائن کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں خواتین کے ساتھ توہین آمیز سلوک زمین پر سب سے بڑی انسانی حقوق کی پامالی ہے۔بھارتی فورسز مقبوضہ جموں و کشمیر اور متعدد بھارتی ریاستوں میں بدترین ظلم و تشدد اور ماورائے عدالت قتل میں ملوث ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا کہ مذہبی اقلیتوں کے خلاف بڑے پیمانے پر تشدد اور امتیازی سلوک نے بھارت کے سیکولر ملک ہونے کے دعوئوںکو بے نقاب کر دیا ہے ۔رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ بھارت میں مودی کے برسر اقتدا رآنے کے بعد سے بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے حقوق پامالیوں میں تیزی سے اضافہ ہو اہے ۔