پاکستان کو اگلے ماہ تک تقریباً 3 ارب ڈالرز موصول ہونے کی راہ ہموار

رقم آئی ایم ایف کی جانب سے فراہم کی جائے گی، پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر 28 ارب ڈالرز سے تجاوز کر جائیں گے

muhammad ali محمد علی منگل 27 جولائی 2021 19:17

پاکستان کو اگلے ماہ تک تقریباً 3 ارب ڈالرز موصول ہونے کی راہ ہموار
کراچی (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔27 جولائی2021ء) پاکستان کو اگلے ماہ تک تقریباً 3 ارب ڈالرز موصول ہونے کی راہ ہموار۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر میں اضافے کے حوالے سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے اہم اعلان کیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ پاکستان کو اگست تک 2 ارب 80 کروڑ ڈالرز مل جائیں گے جس کے بعد زرمبادلہ ذخائر میں مزید اضافہ ہو گا۔

2 ارب 80کروڑ ڈالرز کی رقم آئی ایم ایف کی جانب سے فراہم کی جائے گی، جس کے بعد پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر 28 ارب ڈالرز سے تجاوز کر جائیں گے۔ پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر پہلے 25 ارب ڈالرز کی تاریخی سطح کو عبور کر چکے۔ دوسری جانب اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے 2 ماہ کیلئے مانیٹری پالیسی کا اعلان بھی کردیا ہے، شرح سود 7 فیصد پر برقراررکھنے کا فیصلہ کیا ہے، مہنگائی کی شرح میں 2 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

منگل کے روز گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے پریس کانفرنس میں اسٹیٹ بینک کی آئندہ 2 ماہ کیلئے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا ہے۔ مسلسل پانچویں بار پالیسی ریٹ کو مستحکم رکھا گیا ہے، شرح سود 7 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے،شرح سود برقرار رکھنے کا مقصد نئی صنعتوں کو فروغ دینا ہے، اس وقت حقیقی شرح سود منفی میں ہے۔ مہنگائی کی شرح میں 2 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

جون میں مہنگائی کی شرح 8.9 فیصد رہی، پالیسی ریٹ اس وقت مہنگائی کی شرح سے کم ہے،افراط زر کی شرح 9.7 سے کم ہوکر8.7 فیصد ہوگئی ہے۔ ڈالر کی قیمت میں اتار چڑھاوَ دیکھا گیا، 2 سال پہلے اور آج کا ایکس چینج ریٹ تقریبا ًبرابر ہے، کرنٹ اکاوَنٹ خسارہ ایک اعشاریہ8 ارب ڈالر پرٹریڈ کررہا ہے، بروقت اور بہتر فیصلوں کے باعث معیشت میں استحکام دکھائی دے رہا ہے۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ کورونا وبا اورلاک ڈاوَن کے دوران بھی معاشی اعشارے بہتر ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ کرنٹ اکاوَنٹ خسارے کی بجائے سرپلس ریکارڈ ہوا، ڈسکاوَنٹ ریٹ نہ بڑھانے سے انڈسٹریز کو فائدہ ہوگا، ایکسپورٹ بڑھنے کی امید ہے، جاری کھاتوں کا خسارہ 10 سال کی کم ترین سطح پر ہے، جاری کھاتوں کے خسارے میں اضافہ ادائیگیوں کے باعث ہوا، مئی اور جون میں جاری کھاتوں کا خسارہ بڑھا۔