سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا اوور بلنگ اور لوڈشیڈنگ سے متعلق نوٹس ،نیپرا کو عوامی مسائل بہتر بنانے کی ہدایات جاری

ہم چاہتے ہیں کہ ایک لائحہ عمل اختیار کیا جائے جس میں عوام کی سہولت کو مد نظر رکھا جائے، چیئر مین سینٹ کی گفتگو

منگل 27 جولائی 2021 23:27

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جولائی2021ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے اوور بلنگ اور لوڈشیڈنگ سے متعلق نوٹس لیتے ہوئے نیپرا کو عوامی مسائل بہتر بنانے کی ہدایات جاری کر دیں ۔ منگل کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر رانا مقبول احمد کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں اوگرا اور نیپرا کے کام اور کار کردگی کے علاوہ چیئرمین سینیٹ کی طرف سے بھیجی گئی عوامی عرضداشت پی پی 3745کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

کمیٹی اجلاس کے شروع میں چیئرمین کمیٹی سینیٹر رانا مقبول احمد نے تمام ممبران کو خوش آمدید کہا اور کہا کہ کمیٹی کا مقصد وزارت کو کام میں معاونت فراہم کرنا ہے ہمارا مقصد عوام کی مشکلات کا ازالہ کرنا اور سہولیات فراہم کرنا ہے۔

(جاری ہے)

چیئرمین اوگرا نے کمیٹی کو اوگرا کے کام اور کارکردگی کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ عوامی شکایات برائے (آئل، ایل پی جی اور سی این جی) کے ازالے اور قانون کے نفاذ کیلئے ویب سائٹ بنائی گئی ہے جہا ں شکایت کنندہ آن لائن اپنی شکایت درج کر سکتا ہے اور موبائل فون کے ذریعے بھی عوامی شکایات سنی جاتی ہیں جن کو متعلقہ ڈیلگیٹری آفیسر (ڈی او)صوبہ وائز بھیجی جاتی ہیں اور 90دن کے اندر شکایت کو حل کرنے کا پابند کیا گیا ہے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ 2763ملین شکایات کا ازالہ کیا جا چکا ہے۔ چیئرمین اوگرا نے کمیٹی کو بتایا کہ 1566شکایات پاکستان سٹیزن پورٹل کے ذریعے موصول ہوئی ہیں جن میں سے 1389کو حل کیا جا چکا ہے اور 25کو متعلقہ اداروں کو عملدرآمد کیلئے بھیجا گیا ہے۔ کمیٹی کو مزید بتایا گیا کہ 1137شکایات کلین اینڈ گرین پاکستان پورٹل پر موصول ہوئی ہیں جن میں سے ایک ہزار آئل کی شکایات اور 137سی این جی کی شکایات ہیں۔

چیئرمین اوگرا نے کہا کہ 18لاکھ 50ہزار روپے جرمانہ ان شکایات کی مد میں لگائے گئے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ایک لائحہ عمل اختیار کیا جائے جس میں عوام کی سہولت کو مد نظر رکھا جائے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر رانا مقبول احمد نے چیئرمین اوگراسے دریافت کیا کہ اس میں کیا حکمت ھے کہ ہر 15 روز بعد تیل کی قیمتوں میں 10 یا 15 روپے فی لیٹر اضافہ تجویز کیا جاتا ھے جس کو بعد میں حکومت کم کرتی ھے جو کہ ایک عام آدمی کی تکلیف میں اضافے کا سبب بنتا ھے۔

کمیٹی نے اوگرا کو ہدایت کی کہ وہ اپنے ادارے کی بہتری کے لیئے اقدامات کرے اور دو ہفتے میں کمیٹی کو اس کی رپورٹ پیش کرے۔ کمیٹی اجلاس کے دوران پٹرول کی موجودہ قیمت اور پٹرول کی قیمت بڑھانے کی حکمت عملی کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ اوگرا حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ پٹرول کی قیمت انٹرنیشنل مارکیٹ کو دیکھ کربڑھائی اور کم کی جاتی ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ اوگرا کے پاس وفاقی حکومت کی جانب سے یہ اختیار ات حاصل ہیں کہ وہ قیمتوں میں کمی یا اضافہ کرسکتاہے اور یہ اختیارات کیروسین آئل، ایتھنول E-10،جون 2006اور ان لینڈ فریٹ ایکولئزیشن مارجنزستمبر 2008 کو دیئے گئے ہیں۔

کمیٹی ممبران نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہائی اوکٹین کی قیمت مختلف پٹرول اسٹیشنز پر زیادہ ہوتی ہے۔ سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ عوام پٹرول کی کوالٹی اور مقدار دونوں سے سمجھوتہ کر رہے ہیں حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 70فیصد پٹرول اور 40فیصد ڈیزل درآمد کیا جاتا ہے اور ایک نئی ریفانری پالیسی بنائی جا رہی ہے کہ اسطر ح کی شکایات کا ازالہ کیا جاسکے۔

چیئرمین کمیٹی نے اوگرا حکام کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ ایک ایسا طریقہ کار بنایا جائے جس سے پٹرول کی قیمت کو کنٹرول کیا جا سکے اور پٹرول اسٹیشنز میں ملاوٹ شدہ پٹرول فروخت کرنے میں کمی لائی جا سکے۔سینیٹر انجینئر رخسانہ زبیری نے آئل انڈسٹری میں دیئے جانے والے لائسنسز پر حکام سے سوال کیا جس پر اوگرا حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ اگر بیس دن کا اسٹاک رکھنے کی گنجائش کسی پٹرول پمپ کے پاس نہیں ہوتی تو اٴْس کو لائسنس جاری نہیں کیا جاتا کمیٹی ممبران نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لائسنس کا اجراء شرائط و ضوابط کے تحت کیا جائے اور جو کمپنی معاہدے کی خلاف ورزی کرے اٴْس کا لائسنس منسوخ کیا جائے۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہم قانون سازی کے لئے معاونت فراہم کرنے کیلئے آپ کے ساتھ ہیں۔ چیئرمین نیپرا نے کام اور کار کردگی کے بارے تفصیل سے کمیٹی کو آگاہ کیا۔ چیئرمین نیپرا نے کمیٹی کو بتایا کہ 40فیصد خسارے کو کم کر کے 21فیصد پر لایا گیا کمیٹی ممبران نے واپڈا کی ناقص کار کردگی پر ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا کہ بلوں کی قیمتوں میں اضافہ عوام کی مشکلات میں اضافے کا باعث بنا ہے۔

کمیٹی ممبران نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ اور ٹرانسفارمر پھٹنے کے واقعات سے عوامی مشکلات اور تکلیف میں اضافہ ہوا ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے نیپرا حکام کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی کے سامنے رپورٹ پیش کی جائے جس میں بتایا جائے کہ لوڈ شیڈنگ اور ٹرانسفارمرز کی ناقص کارکردگی کو حل کرنے کیلئے کون کونسے اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے چیئرمین نیپرا سے کہا کہ وہ پاور ڈسٹریبیوشن کمپنیوں کی کارکردگی کو بہتر بنائیں کیونکہ ان اداروں کی موجودہ کارکردگی غیر اطمنان بخش ہے۔

کمیٹی اجلاس میں چیئرمین سینیٹ کی طرف سے بھیجی گئی عوامی عرضداشت پی پی 3745کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔چیئرمین کمیٹی نے پی ٹی ڈی سی حکام کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی ڈی سی اپنے بورڈ سے متناضہ زمین کے قانونی حل نکالے کمیٹی کے اگلے اجلاس میں پیش کر کے مزید جائزہ لیا جائے گا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز سیف اللہ سرور خان نیازی، کامل علی آغا، پرنس احمد عمر احمد زئی، خالدہ عتیب، رخسانہ زبیری، نصیب اللہ بازئی اور وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان کے علاوہ وزارت کیبنٹ ڈویڑن کے اعلیٰ حکام، چیئرمین اوگرا، چیئرمین نیپرا، پاکستان ٹورایزم ڈیلولپمنٹ کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔