آئی ایم ایف کا پاکستان میں مضبوط معاشی سرگرمیوں کا اعتراف

عالمی شرح نمو میں کوئی خاص تبدیلی نہ کرنے اور اسے 6 فیصد اور آئندہ سال کے لیے 9.9 فیصد پر ہی رکھنے کا عندیہ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 28 جولائی 2021 12:27

آئی ایم ایف کا پاکستان میں مضبوط معاشی سرگرمیوں کا اعتراف
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 28 جولائی ۔2021 ) بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان میں مضبوط معاشی سرگرمیوں کا اعتراف کرتے ہوئے رواں سال کے لیے عالمی شرح نمو میں کوئی خاص تبدیلی نہ کرنے اور اسے 6 فیصد اور آئندہ سال کے لیے 9.9 فیصد پر ہی رکھنے کا عندیہ دیا ہے. عالمی معاشی آﺅٹ لک کی اپ ڈیٹ میں آئی ایم ایف نے وسیع پیمانے پر کورونا وائرس کے ڈیلٹا قسم کے پھیلاﺅ اور اس کے نتیجے میں معاشی سرگرمیوں پر دباﺅ کی وجہ سے بھارت کی موجودہ سال کی شرح نمو میں تین فیصد کمی کی .

(جاری ہے)

آئی ایم ایف نے نشاندہی کی کہ چند ممالک جیسے مراکش اور پاکستان میں مضبوط سرگرمیوں کی وجہ سے مشرق وسطی اور وسطی ایشیا کے لئے منصوبوں پر نظر ثانی کی گئی ہے جزوی طور پر چند دیگر میں کمی کی گئی ہے تاہم اس نے پاکستان کی متوقع نمو کی شرح کا خاص طور پر ذکر نہیں کیا جو آئی ایم ایف نے رواں سال اپریل میں 2022 کے لیے 4 فیصد اور 2026 کے لیے 5 فیصد کی پیش گوئی کی تھی.

عالمی ادارے کا کہنا تھا کہ 2021 کی عالمی پیش گوئی اپریل 2021 کے عالمی معاشی آوٹ لک سے بدلی نہیں گئی تاہم اس میں بہت نظرثانی کی گئی ہے انہوں نے کہا کہ ابھرتی ہوئی مارکیٹ اور ترقی پذیر معیشتوں کے امکانات کو 2021 کے لیے نشان زد کیا گیا ہے اس کے برعکس ترقی یافتہ معیشتوں کے لیے پیش گوئی کی گئی ہے یہ نظرثانی وبائی بیماریوں اور پالیسی کی حمایت میں ہونے والی تبدیلیوں کی عکاسی کرتی ہیں.

2022 کے لیے 0.5 فیصد پوائنٹ اپ گریڈ بڑی معیشتوں خاص طور پر امریکا کی پیش گوئی اپ گریڈ سے حاصل ہوئی ہے جو 2021 کے دوسرے نصف حصے میں اضافی مالی اعانت کے متوقع قانون اور گروپ میں صحت کی صورتحال میں سب سے زیادہ بہتری کی عکاسی کرتا ہے. سعودی عرب میں تیل کے علاوہ نمو کے منصوبے پر نظرثانی کی گئی ہے تاہم رواں سال کے آغاز میں اوپیک پلس کے کوٹہ کی وجہ سے تیل کی کم پیداوار کی وجہ سے آوٹ لک کے مقابلے میں جی ڈی پی کی مجموعی پیش گوئی کو کم کردیا گیا ہے آئی ایم ایف کے اقتصادی مشیر اور ریسرچ ڈیپارٹمنٹ کی ڈائریکٹر گیتا گوپی ناتھ نے نشاندہی کی کہ جہاں عالمی معاشی بحالی جاری ہے ترقی یافتہ معیشتوں اور متعدد ابھرتی ہوئی مارکیٹوں اور ترقی پذیر معیشتوں کے درمیان ایک وسیع و عریض خلا ابھر رہی ہے.

انہوں نے کہا کہ2021 کے لیے 6 فیصد کی ہماری تازہ ترین عالمی پیش گوئی سابقہ آو¿ٹ لک سے مختلف نہیں ہے تاہم اس کی تشکیل میں تبدیلی آئی ہے آئی ایم ایف نے نشاندہی کی کہ کورونا وائرس نے 2020-22 سے پہلے کے رجحانات کے مقابلہ میں ترقی یافتہ معیشتوں میں فی کس آمدنی میں 2.8 فیصد کمی کی ہے جبکہ ابھرتی ہوئی مارکیٹ اور ترقی پذیر معیشتوں میںچین کے علاوہ سالانہ فی کس آمدنی میں 6.3 فیصد کا نقصان ہوا ہے.

یہ نظرثانی وبائی مرض میں پیش رفت پر ایک اہم حد تک اختلافات کی عکاسی کرتی ہیں کیونکہ ڈیلٹا قسم نے دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے ترقی پذیر معیشتوں میں 40 فیصد کے قریب آبادی کو مکمل طور پر ویکسین لگایا جاچکا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں ابھرتی ہوئی معیشتوں میں 11 فیصد اور کم آمدنی والے ترقی پذیر ممالک میں بہت کم لوگوں کو ویکسین لگائی گئی ہے. آئی ایم ایف نے کہا توقع سے زیادہ یکسی نیشن کی شرح اور معمول پر لوٹنا اپ گریڈ کا باعث بنا ہے جبکہ چند ممالک خاص طور پر بھارت میں ویکسین تک رسائی نہ ہونا نئی لہروں کا سبب بنا ہے علاوہ ازیں آئی ایم ایف نے نشاندہی کی کہ سپلائی میں رکاوٹوں کے باوجود عالمی تجارتی حجم 2021 میں 9.7 فیصد تک بڑھے گا جو 2022 میں بڑھ کر 7 فیصد رہ جائے گا.