زیادتی کے دوران ماہم پر بدترین تشدد کیا گیا، پوسٹ مارٹم رپورٹ

ماہم کو ناک اور منہ بند کرکے قتل کیا گیا،قتل کے دوران ہی زور لگانے سے گردن کی ہڈی ٹوٹی۔لیڈی ایم ایل او ڈاکٹر ثمیہ کا بیان

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان بدھ 28 جولائی 2021 15:33

زیادتی کے دوران ماہم پر بدترین تشدد کیا گیا، پوسٹ مارٹم رپورٹ
کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 28 جولائی 2021ء) : کراچی میں قتل ہونے والی 6 سالہ بچی ماہم کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آ گئی ہے۔لیڈی ایم ایل او ڈاکٹر ثمیہ نے بچی سے زیادتی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ بچی سے پہلے زیادتی کی گئی پھر قتل کیا گیا۔ایم ایل او نے ابتدائی رپورٹ اور ویڈیو بیان میں انکشاف کیا کہ ماہم کو ناک اور منہ بند کرکے قتل کیا گیا اور قتل کے دوران ہی زور لگانے سے گردن کی ہڈی ٹوٹی۔

لیڈی ایم ایل او کا کہنا تھا کہ زیادتی کے دوران اسے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ڈی این اے سمیت دیگر تمام نمونے حاصل کر لیے ہیں۔رپورٹ آنے کے بعد واضح ہوگا کہ کتنے افرادنے زیادتی کی، ہم نے اپنی ابتدائی رپورٹ تیار کر لی ہے۔پولیس کے تفتیشی افسر کے مطابق ماہم سے زیادتی قتل کیس میں لگتا ہے کہ قتل اور زیادتی کرنے والا کوئی قریبی  تھا اور بچی شناخت نہ کر لے اس لیے قتل کیا گیا۔

(جاری ہے)

ڈی این اے آنے کے بعد مزید صورتحال واضح ہو گی۔واقع میں ملوث عناصر کو گرفتار کر لیں گے۔واضح رہے کہ کراچی کے علاقہ کورنگی میں چھ سالہ بچی کو مبینہ طور پر اغوا کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔ بچی کی شناخت چھ سالہ ماہم کے نام سے ہوئی ۔ میڈیکل رپورٹ میں ننھی ماہم سے زیادتی کی تصدیق ہوئی۔ مقتولہ بچی کے والد نے دلخراش روداد بتائی کہ بیٹی گذشتہ رات نو بجے زمان ٹاؤن سے لاپتہ ہوئی، بچی کی گمشدگی کی رپورٹ زمان ٹاؤن تھانے میں دی گئی۔

مقتولہ کے والد کا کہنا تھاا کہ رات بھر ماہم کی تلاش جاری رکھی مگر کوئی کامیابی حاصل نہیں ہو سکی جس کے بعد آج میری بیٹی کی تشدد زدہ لاش کچراکنڈی سے ملی۔ بچی کی لاش برآمد ہونے پر والدین غم سے نڈھال ہو گئے۔ غم سے نڈھال ماہم کے ورثا نے پولیس پر الزام عائد کیا کہ بیٹی کی گمشدگی پر پولیس نے ہمارے ساتھ تعاون نہیں کیا، رپورٹ درج کروانے کے لئے متعلقہ تھانے گئے تو اہلکاروں نے کہا کہ آپ لوگ ذہنی مریض ہیں، ہمارا وقت خراب نہ کریں اور پولیس اسٹیشن سے چلے جائیں۔ ماہم کے والد ن اعلیٰ حکام سے اپیل کی کہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام کی سنجیدہ کوشش کی جائے تاکہ آئندہ کسی بچی کے ساتھ یہ سانحہ نہ ہوں۔