اسرائیل قصدا فلسطینی بچوں کے قتل عام کا مرتکب قرار

اسرائیل خود کو فلسطینیوں کے خلاف جرائم میں کسی عالمی ادارے کے سامنے جواب دہ نہیں سمجھتا،انسانی حقوق گروپ

بدھ 28 جولائی 2021 16:43

رام اللہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جولائی2021ء) بین الاقوامی تحریک برائے دفاع اطفال کی طرف سے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ قابض اسرائیلی ریاست ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت فلسطینی بچوں کو قتل کررہی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق انسانی حقوق گروپ کی طرف سے جاری رپورٹ میں کہا گیا کہ اسرائیل خود کو فلسطینیوں کے خلاف جرائم میں کسی عالمی ادارے کے سامنے جواب دہ نہیں سمجھتا۔

اسرائیلی ریاست کے اسی عدم جواب دہی کے طرز عمل اور عالمی سطح پر اسرائیل کو حاصل تحفظ نے فلسطینیوں کو اسرائیل کے لیے تر نوالہ بنا دیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 23 جولائی کو اسرائیلی فوج نے غرب اردن کے وسطی شہر رام اللہ میں النبی الصالح کے مقام پر 17 سالہ فلسطینی بچے محمد منیر التمیمی کو بے دردی کے ساتھ شہید کیا گیا۔

(جاری ہے)

التمیمی کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوجیوں نے التمیمی کو انتہائی قریب سے اس کی پیٹھ میں گولی ماری جو اس کا پیٹ چیرتی ہوئی دوسری طرف سے پار ہوگئی۔

حالانکہ منیر تمیمی اسرائیلی فوجیوں کے لیے کسی قسم کا خطرہ نہیں تھا۔ وہ غیر مسلح تھا جب کہ اسرائیلی فوجیوں نے اسے صرف تین میٹر کی مسافت سے گولیاں مار کر شہید کیا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کی بھاری نفری نے النبی الصالح کی مشرقی سمت سے جمعہ کی شام مقامی وقت کے مطابق پانچ بجے گھیراو کیا۔ اس دوران اسرائیلی فوجیوں نے مقامی فلسطینیوں پر آنسوگیس کی شیلنگ اور دھاتی گولیوں کی فائرنگ کی۔اس دوران اسرائیلی فوجیوں نے جیپ کے اندر سے سترہ سالہ بچے کو گولی ماری جب کہ وہ کسی کیلئے خطرہ نہیں تھا۔