تمام موجودہ انڈسٹریل یونٹس کو کنورژن چارجز کے بغیر ریگولرائز کیا جائے ‘طاہرمنظور چوہدری

ایل ڈی اے لاہور کے ماسٹر پلان 2050کے لیے تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے‘ نائب صدر لاہور چیمبر

بدھ 28 جولائی 2021 21:56

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جولائی2021ء) تمام موجودہ انڈسٹریل یونٹس کو کنورژن چارجز کے بغیر ریگولرائز کیا جائے جس سے کاروباری برادری کو ریلیف ملے گا۔ ایل ڈی اے آفس میں چیف میٹروپلیٹن پلاننگ ندیم اختر زیدی سے گفتگو کرتے ہوئے لاہور چیمبر کے نائب صدر طاہر منظور چوہدری نے کہا کہ لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی ای) لاہور کے ماسٹر پلان 2050کے لیے تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے۔

اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت سے ایل ڈی اے کو لاہور کے ماسٹر پلان سے مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ صنعتی توسیع کے لئے لاہور اور اس کے گردو نواح میں اراضی کی کمی ہے کیونکہ لاہوری میں صرف دو بڑی انڈسٹریل اسٹیٹ موجود ہیں، سندر اور قائداعظم انڈسٹریل اسٹیٹ جس میں اب مزید صنعتیں لگانے کی گنجائش کم ہے۔

(جاری ہے)

انڈسٹریل زوننگ کی کمی کی وجہ سے، موجودہ صنعتوں پر ایل ڈی اے کی جانب سے 20فیصد لینڈ کنورژن چارجز کا اضافی بوجھ ڈالا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ داروغہ والا، لاہور رائے ونڈ روڈ، مانگا رائے ونڈ روڈ، کانا کاچھا روڈ، سندر رائیونڈ روڈ، رائے ونڈ للیانی روڈ،پتوکی تک لاہور ملتان روڈ ، لاہور رنگ روڈ، بند روڈ لاہور، لاہور قصور روڈ، ہڈیارہ ڈرین فیروز پور روڈ، روہی نالہ روڈ، روحی نالا بائی پاس ، علی اکبر روڈ، بھوگی والا روڈ، لاہور شیخوپورہ فیصل آباد روڈ، شیخ پورہ مریدکے روڈ، شیخوپورہ شرق پور روڈ، لاہور جڑانوالہ روڈ، ننکانہ روڈ، لاہور شاہدرہ روڈ، گوجرانوالہ تک جی ٹی روڈ ، کالا کھٹائی روڈ، کوٹ آرین جیا بیگا روڈ، اللہ آبادچونیاں روڈ، کھرپاچک سے میر محمد تا صوئے آسال روڈ، دیپال پور روڈ، رائے ونڈ قصور روڈ بذریعہ راجہ جھنگ اور کٹار بند روڈ سمیت ان تمام علاقوں کو انڈسٹریل زون ڈیکلیئر کیا جائے جہاں صنعتیں واقع ہیں۔

طاہر منظور چوہدری نے کہا کہ نئے صنعتی زونوں میں مشترکہ ٹریٹمنٹ پلانٹس، لیبر کالونیوں، معیاری ٹیسٹنگ لیبارٹریز، ون ونڈو فیلیسیٹیشن، نئی اراضی کی خریداری کے لئے لیز ادائیگی کا نظام اور خاص طور پر شمسی توانائی سے سمیت قابل تجدید توانائی کی سہولت موجود ہونی چاہیے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ راوی ریور فرنٹ ڈویلپمنٹ پروجیکٹ کے حوالے سے تاجر برادری کے تحفظات کو دور کیا جائے۔

صنعتی یونٹ جو اس پروجیکٹ کے علاقے میں آتے ہیں انہیں کسی بھی صورت منتقل نہیں کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ لاہور کے ماسٹر پلان 2004ء میں ایل ڈی اے نے گرین اور برائون ایریاز کی نشاندہی کی تھی جس کے مطابق برائون ایریاز میں سوسائٹیز قائم کرنے کی اجاز ت تھی جبکہ گرین ایریاز میں نہیں، اس کے مطابق کاروباری برادری نے بھاری سرمایہ کاری کرلی مگر 2014ء میں ایل ڈی اے نے 2004کے لاہور ماسٹر پلان میں تبدیلی کرکے گرین اور برائون ایریاز میں تبدیلی کردی جس کی وجہ سے اربوں کی سرمایہ کاری دائو پر لگ گئی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ 2004لاہور ماسٹر پلان کو اصل حالت میں برقرار رکھا جائے۔