طالبان سے ہمارا کوئی سروکار نہیں، افغانستان میں امن چاہتے ہیں

ہماری پالیسی ہے کہ اب افغانستان کو باہر سے کنٹرول نہیں کیا جا سکتا۔بدقسمتی سے افغانستان میں غلط تاثر ہے کہ پاکستان کو عسکری ادارے کنٹرول کرتے ہیں،میرا ہمیشہ موقف رہا ہے کہ افغان مسئلے کا حل عسکری نہیں بلکہ سیاسی طریقے سے ہے۔وزیراعظم کا بیان

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 29 جولائی 2021 11:25

طالبان سے ہمارا کوئی سروکار نہیں، افغانستان میں امن چاہتے ہیں
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 29 جولائی2021ء) وزیراعظم عمران خان نے پاک افغان یوتھ فورم کے اراکین سے ملاقات کے بعد ان کے سوالوں کے جواب دئیے۔وزیراعظم نے کہا کہ 5 اگست کو بھارت نے کشمیریوں کا حق چھینا جس کے بعد پاکستان نے بھارت سے تمام تعلقات منقطع کر دئیے۔5 اگست 2019 سے بھارت نے کشمیریوں پر ظلم و بربریت کے نئے باب کا آغاز کیا۔پاکستان 1948 سے کشمیریوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے عالمی سطح پر آواز کو بلند کر دیا ہے۔

5 اگست کے اقدامات واپس لینے اور کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرنے تک بھارت سے بات نہیں ہو سکتی۔انہوں نے کہا کہ میرے پاس اب کھیل کے لیے وقت ہیں۔بہت سے دیگر مسائل ہیں، افغانستان کی کرکٹ ٹیم میں جتنی بہتری آئی ہے کسی ٹیم میں نہیں آئی۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ افغانستان میں ان کی اشد ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

افغان حکومت اور طالبان کے درمیان خانہ جنگی کے اثرات پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ظاہر ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری پالیسی ہے کہ اب افغانستان کو باہر سے کنٹرول نہیں کیا جا سکتا۔حال ہی میں افغانستان کا دورہ کیا۔صدر اشرف غنی سے اچھے تعلقات ہیں۔وزیراعطم نے کہا کہ افغانستان میں امن کے حوالے سے خطے کا کوئی اور ملک پاکستان کی کوششوں کی برابری کا دعوت دار نہیں ہو سکتا۔انہوں نے کہا پاکستان کی کوششوں کی تائید امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے بھی کی۔

بدقسمتی سے افغانستان میں غلط تاثر ہے کہ پاکستان کو عسکری ادارے کنٹرول کرتے ہیں۔وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ سرار بھارت کو پھیلایا ہوا پراپیگنڈا ہے۔میرا ہمیشہ موقف رہا ہے کہ افغان مسئلے کا حل عسکری نہیں بلکہ سیاسی طریقے سے ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم افغانستان میں صرف امن چاہتے ہیں، طالبان سے ہمارا کوئی سروکار نہیں۔ہمیشہ یہی موقف رہا ہے کہ افغان مسئلے کا حل عکسری نہیں۔دنیا کی عظیم فوجی اتحاد نیٹو کو ڈیڑھ لاکھ فوج کے ساتھ افغانستان میں ناکام ہوئی۔ہم نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ فوجی کارروائی کی ہرگز حمایت نہیں کریں گے۔پاکستان کو افغان بحران کا ذمہ دار ٹھہرانا بھی افسوسناک ہے ، طالبان کو کر رہے ہیں اس کا ہم سے کیا تعلق،آپ کو طالبان سے پوچھنا چاہئیے۔