کرکٹ کی تاریخ میں افغان ٹیم نے بہت کم وقت میں ترقی کی : وزیراعظم عمران خان

جہاں افغان ٹیم اب ہے اس مقام تک پہنچنے میں دوسرے ممالک نے 70 سال لگائے، اسکی وجہ افغان مہاجرین کا پاکستان میں قائم کیمپوں میں کرکٹ کا سیکھنا ہے: سابق کپتان

Zeeshan Mehtab ذیشان مہتاب جمعرات 29 جولائی 2021 11:28

کرکٹ کی تاریخ میں افغان ٹیم نے بہت کم وقت میں ترقی کی : وزیراعظم عمران ..
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 29 جولائی 2021ء ) وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ افغانستان کرکٹ ٹیم میں جتنی بہتری آئی کسی اور ٹیم میں نہیں آئی۔ پاک افغان یوتھ فورم کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ کرکٹ کی تاریخ میں افغانستان نے بہت کم وقت میں ترقی کی کیونکہ جہاں افغان ٹیم اب ہے اس مقام تک پہنچنے میں دوسرے ممالک نے 70 سال لگائے، اس کی وجہ افغان مہاجرین کا پاکستان میں قائم کیمپوں میں کرکٹ کا سیکھنا ہے۔

افغانستان سے متعلق بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ حالیہ بیانات میں افغان رہنماؤں نے پاکستان کو افغان بحران کا ذمہ دار ٹھہرایا حالانکہ پاکستان نے امریکہ اور پھر افغانستان سے مذاکرات کے لیے طالبان کو قائل کرنے کی جدوجہد کی۔

(جاری ہے)

خطے کا کوئی اور ملک پاکستان کی کوششوں سے برابری کا دعویدار نہیں ہو سکتا اور اس کی تائید امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے بھی کی۔

وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں غلط تاثر موجود ہے کہ پاکستان کو عسکری ادار ے کنٹرول کرتے ہیں اور بد قسمتی سے یہ سراسر بھارت کا پھیلایا ہوا پروپیگنڈا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیشہ سے میرا یہی مؤقف رہا ہے کہ افغان مسئلے کا حل عسکری نہیں بلکہ سیاسی ہے اور پچھلے تین سالوں سے حکومت میں رہ کر میں اپنے مؤقف پر قائم ہوں جبکہ حکومت کو اس مؤقف پر عسکری اداروں کی مکمل حمایت حاصل ہے۔

عمران خان نے کہا کہ وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ تجارت افغانستان میں امن سے ممکن ہے اور پاکستان بھی ہمیشہ سے ہندوستان کے ساتھ امن کا خواہاں ہے لیکن ہندوستان امن نہیں چاہتا کیونکہ وہ آر ایس ایس کے نظریے کے زیر تسلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مزید افغان مہاجرین کا بوجھ برداشت نہیں کرسکتا۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ طالبان جو کر رہے ہیں اس کا ہم سے کیا تعلق ؟ یہ طالبان سے پوچھنا چاہیے اور اگرآپ سمجھتے ہیں کہ طالبان کو حکومت میں نہیں ہونا چاہیے تو امریکی حمایت سے جنگ جاری رکھیں۔

طالبان سے ہمارا کوئی سروکار نہیں، ہم افغانستان میں صرف امن چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں لاکھوں مہاجرین آباد ہیں ہم کیسے چیک کرسکتے ہیں کہ اِن میں طالبان کون ہیں؟ ڈیورنڈ لائن کو خیالی سرحد تصور کیا جاتا تھا لیکن پھر پاکستان نے سرحد پر باڑ لگائی اور سرحد کو محفوظ بنایا۔ وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں ایک گروہ کی اجارہ داری ممکن نہیں اور اگر ایسا ہوا تو نتیجہ خانہ جنگی کی صورت میں نکلے گا۔